بلوچستان ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے چینی کمپنی کو سیندک منصوبے میں مزید 5سال کی توسیع دینے کیخلاف دائر درخواست سماعت کیلئے منظور کرکے فریقین کو طلب کرلیا

جمعرات 19 اکتوبر 2017 22:40

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2017ء) بلوچستان ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے چینی کمپنی کو سیندک منصوبے میں مزید 5سال کی توسیع دینے کے خلاف دائر آئینی درخواست سماعت کے لئے منظور کرلی اور تما م فریقین کو طلب کرلیا ،تفصیلا ت کے مطابق بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی اور جسٹس ہاشم کا کڑ پر مشتمل بنچ نے بی این پی کے مرکزی رہنماء ،سابق سینیٹر ثنا ء بلوچ کی جانب سے سیندک منصوبے پر چینی کمپنی کو توسیع دینے کے فیصلے کے خلاف دائر کردہ آئینی درخواست کو سماعت کے لئے منظور کرتے ہو ئے چیف سیکر ٹری بلوچستان اورنگزیب حق ، سیکر ٹری معدنیات بلوچستان اور چینی کمپنی سیند ک میٹل لمیٹیڈ کے حکام کو 26اکتو بر کو طلب کر لیاہے ۔

(جاری ہے)

دراخواست گزار بی این پی کے مرکزی رہنما ء و سابق سینیٹر ثناء بلوچ نے بلوچستان ہائی کورٹ کے باہر صحا فیوں سے بات چیت کر تے ہو ئے کہا کہ18ویں تر میم کے بعد قدرتی وسا ئل پر معاہدہ کر نے کا اختیار صوبوں کے پاس ہے وفاقی حکومت کی جا نب سے چینی کمپنی کو منصوبے میں کا م کر نے کی توسیع دینے کا اقدام غیر قانو نی ہے بلوچستان حکومت کی جانب سے پہلے فیصلہ کیا گیا تھا کہ معا ہدکے اختتام پر عالمی سطح پر ینڈر کئے جائیں گے تاہم خا موشی سے وفاقی حکومت کو این او سی جا ری کر کے بلوچستان کے لوگوں کے مفادات کا سودا کیا گیا انہوں نے کہا کہ معدنی دولت بلوچستان کے عوام کی ملکیت ہے نہ صرف حکومت بلوچستان کی انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم سے متعلق صوبائی سطح پر قانون سازی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے وفاق ایسے اقدامات کر رہا ہے اور اس کیس سے صوبائی حکومت کو اپنی کو تا ہیوں کا احساس ہوگا ساتھ ہی بلوچستان کے ساحل و و سائل پر صوبے کی عوام کو دسترس ملے گی واضع رہے کہ سیند ک منصوبے پر چینی کمپنی کے ساتھ کیا گیا معاہدہ اکتوبر کے شروع میں اختتام پذیر ہو ا تھا جبکہ ستمبر کے آخر میں معا ہدے میں 5سال کی توسیع کی گئی تھی ۔

متعلقہ عنوان :