سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برا ئے کم تر قی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین کی این سی ایچ آر کے ملازمین کے مسائل حل کرنے کی ہدایت

جمعرات 19 اکتوبر 2017 22:38

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اکتوبر2017ء) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برا ئے کم تر قی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹرنے قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کے ملازمین کے مسائل کوحل کرنے کے لیے سختی سے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ خواندگی میں اضافے اور انسانی ترقی کے ادارے میں ملازمین کی ترقیاں، تنخواہوں و بقایاجات کی ادائیگی اور ملازمت کے قواعد و ضوابط جیسے اہم معاملات پر کمیٹی نے متعدد بار سفارشات دیں لیکن معاملات جوں کے توں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارے کا سربراہ ہی تمام معاملات کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ایڈوائزر فنانس نے کہا کہ منسٹری کمیشن کے مسائل حل کرنا چاہتی ہے مگر غیبی ہاتھ باربار کام بگاڑ دیتا ہے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد میں تاخیر کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

خواندگی میں اضافے کا ذمہ دار ادارے کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ۔ بلوچستان میں 65فیصد اور ڈیرہ بگٹی میں 89فیصد طلبہ سکول سے باہر ہیں۔

کمیٹی نے ہدایت دی تھی کہ کمیشن کے اساتذہ کی تفصیلا ت بمعہ شناختی کارڈ فراہم کی جائیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کی کارکردگی بھی تفصیل سے پوچھی جائے گی۔ پہلے ادارے کے ملازمین اور انتظامی ڈھانچے کا فیصلہ چاہتے ہیں۔ سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹرنے ہدایت دی کہ ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی بند کی جائے،72ملازمین کی تنخواہیں فوری ادا کی جائیں اور کمیشن وزارت تعلیم ، خزانہ ، اسٹبلشمنٹ ڈویژن سے مشاورت کرکے معاملات جلد سے جلد حل کرے ۔

سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ اپنے حق کے لیے بولنے والے ملازمین کو ہراساں کیا جارہا ہے،ملازمین خوف میں مبتلا ہیں،ناجائز ترقیاں نہیں دینی چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹرنے کہا کہ وزارت تعلیم اور کمیشن پارلیمنٹ کو نظر انداز نہ کرے، کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ ملازمین کو حق دلوائے، عدالتی حکم کی خلاف ورزی سے مسائل پیدا ہوئے مل بیٹھ کر معاملات کو حل کریں آئندہ منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں معاملات کو حل کیا جائے۔

پاکستان ہیومن ڈویلپمنٹ فنڈحکام نے بتایا کہ ہم کمیشن کے خراب حالات کی وجہ سے فنڈز نہیں دے رہے۔ ادارہ 2ہزار خواندگی مراکز قائم نہیں کرسکا،خصوصی آڈٹ نہیں کروایا گیا۔ سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹرنے کہا کہ پی ایچ ڈی ایف مدد کرنا چاہتاہے لیکن کمیشن کے معاملات درست نہیں، ادارے کا آڈٹ ہوناچاہیے۔ سینیٹر نثار محمد کے سوال کے جواب میں چیئرپرسن قومی کمیشن برائے انسانی ترقی نے بتایا کہ اساتذہ کا اعزازیہ 8ہزار کردیا گیا ہے رولز بناکر وزارت خصوصی کو بجھوائے گئے ہیں۔

معاملات حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین ہے ۔ کمیٹی کی سفارشات اور ہدایات پر پورا عمل ہوگا۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرزسردار محمد اعظم موسیٰ خیل،مولانا تنویر الحق تھانوی اور نثارمحمد مالاکنڈ کے علاوہ چیئرپرسن این ایچ سی ڈی ، وزارت خصوصی تعلیم ، وزارت خزانہ ، اسٹبلشمنٹ ڈویژن اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :