سینیٹرمحمد طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ

سیکرٹریٹ کا اجلاس اسلام آباد میں عمارتوں کے نقشے کی منظوری کے لیے سی ڈی اے کا طریقہ کار ، کمرشل اور رہائشی عمارتوں میں بیسمنٹ کی تعمیر کی منظوری ، سی ڈی اے کے فروخت کردہ پلاٹس اور اس کے ڈویلپمنٹ کا م کے علاوہ بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی کو الاٹ کردہ زمین کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا سی ڈی اے کی طرف سے ہر دوسرے اجلاس میں اراکین کمیٹی ورکنگ پیپر وقت پرفراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار ،آئندہ اجلاس میں ڈائریکٹر کوارڈینیشن طلب بلیو ایریا میں شو رومز اور رینٹ اے کار پارکنگ کے مسائل سے متعلق ٹریفک پولیس کے اعلیٰ حکام بھی طلب کر لئے گئے

جمعرات 19 اکتوبر 2017 22:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2017ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ نے عرصہ دراز سے بند پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے واقع ڈی چوک کو عام ٹریفک کیلئے کھولنے اور چیک پوسٹ قائم کرے کی ہدایت دی تاکہ عوام کو مشکلات سے بچایا جا سکے ۔ قائمہ کمیٹی نے بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی اسلام آبا د کی زمین کی پیمائش کرنے ، بلڈنگ پلان کی منظوری حاصل کرانے اور غیر ضروری زمین واپس لینے کی سی ڈی اے کو ہدایت کر دی ۔

قائمہ کمیٹی نے سی ڈی اے سے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کیلئے آرڈنینس میں ترمیم کیلئے تجاویز طلب کرلیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ سی ڈی اے کی آمدن 2ارب روپے جبکہ اخراجات 10ارب روپے سالانہ ہے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹرمحمد طلحہ محمود کی زیر صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اسلام آباد میں عمارتوں کے نقشے کی منظوری کے لیے سی ڈی اے کا طریقہ کار ، کمرشل اور رہائشی عمارتوں میں بیسمنٹ کی تعمیر کی منظوری ، گذشتہ تین سالوں کے دوران سی ڈی اے کی آمدن اور اخراجات اور گذشتہ 10سالوں کے دوران سی ڈی اے کے فروخت کردہ پلاٹس اور اس کے ڈویلپمنٹ کا م کے علاوہ بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی کو الاٹ کردہ زمین کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں کوئی بھی عمارت تعمیر کرنے کے لیے بلڈنگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ سے بلڈنگ پلان کی منظوری حاصل کی جاتی ہے اور ایک طریقہ کار طے ہے جس کے تحت منظوری دی جاتی ہے اور اگر پلان میں کوئی کمی ہے تو وہ پوری کرائی جاتی ہے۔ زیادہ سے زیا دہ 5منزلہ بنانے کی اجازت ہوتی ہے۔ سینیٹر میر محمد یوسف بادینی نے کہا کہ بلیو ایریا میں شو رومز اور رینٹ اے کار پارکنگ کے مسائل سے رات کو گاڑیاں اٹھانے کی ہدایت کی تھی مگر عمل نہیں کیا گیا۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ رینٹ اے کار بلیو ایریا کی اہم عمارتوں کے پاس پارک ہوتی ہیں ان کا غلط استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ٹریفک پولیس کے اعلیٰ حکام کو طلب کرلیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ اسلام آبا د کی کئی عمارتوں اور پلازوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ زمین کے 80فٹ نیچے تک بیسمنٹ تعمیر کی گئی ہیں ایمرجنسی میں اس سے کئی اموات بھی ہوسکتی ہیں۔

جس پر ممبرپلاننگ سی ڈی اے نے بتایا کہ گاڑیوں کی ضرورت کے مطابق پلازوں میں پارکنگ کی جگہ مختص کرائی جاتی ہے۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ بیسمنٹ کی بجائے اوپر بھی پارکنگ کی اجازت دی جائے تاکہ کوئی نقصان نہ ہو۔ سینیٹر حاجی سیف اللہ خان بنگش نے کہا کہ پارک انکلیو بحریہ انکلیو سے پہلے شروع ہوا مگر بحریہ انکلیو مکمل ہوگیا اور پارک انکلیو سنسان پڑا ہے ۔

ملک ریاض کے آنے سے سی ڈی اے نے کوئی نیا سیکٹر تک تعمیر نہیں کیا ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سی ڈی اے کی آمد ن 2ارب روپے ہے جس کے ذرائع پراپرٹی ٹیکس ، واٹر ٹیکس ، سیلف فنانس سیکٹر کھولنے ،لیز کی توسیع اور دیگر ذرائع شامل ہیں۔ جبکہ سی ڈی اے کے سالانہ اخراجات 10ارب ہیں۔ جس پر اراکین کمیٹی نے کہا کہ سی ڈی اے پلاٹوں کی نیلامی کرکے اخراجات پورے کرتا ہے۔

جبکہ ادارے کو کوئی مستقل ذرائع آمد ن ترتیب دینے چاہیے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پچھلے دس سالوں کے دوران 2702 رہائشی پلاٹ اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں اور 225 کمرشل پلاٹ فروخت کیے گئے ۔ممبرپلاننگ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ سی ڈی اے آرڈننس کے تحت ادارہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ نہیں کرسکتا جس کے لیے آرڈیننس میں ترمیم کرنی پڑے گی۔

جس پر چیئرمین کمیٹی نے ادارے سے اس حوالے سے تجاویز طلب کر لیں ۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ سی ڈی اے کی زمین پر این ایچ اے سٹرکیں بنا کر ٹال وصول کر تاہے ممبر پلاننگ سی ڈی اے نے کہا کہ میٹرو ٹریک پر آنے والے پرنسپل روڈز پر انٹر چینج کیلئے جگہ نہیں چھوڑی جارہی جو بعد میں بنانا ناممکن ہوگا اس سے ٹریفک مسائل میں اضافہ ہوگا۔ قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پارک انکلیو ، نیو اسلام آباد ایئر پورٹ کیلئے تعمیر ہونے والے میٹرو ٹریک اورچند ہائوسنگ سوسائٹیوں کا قائمہ کمیٹی دورہ کر کے ہونے والی ڈویلپمنٹ کاجائزہ لے گی ۔

قائمہ کمیٹی نے سٹرکوں ہائوسنگ سوسائٹیوں اور پلازوں کیلئے اسلام آباد میں جنگلات کا صفایا ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ ایمبیسی روڈ پر جتنے بھی درخت کاٹے گئے ہیں ان کی جگہ دس گنا درخت لگائے جائیں ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 1990 میں بین الااقوامی اسلامک یونیورسٹی کو 704 ایکڑ زمین الاٹ کی گئی ۔بین الاقوامی یونیورسٹی نے نہ ہی عمارت مکمل کرنے کا سریٹفکیٹ حاصل کیا نہ ہی عمارت کا منصوبہ منظور کرایا قائمہ کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ اسلامک یونیورسٹی نے فیصل مسجد کے کچھ حصوں پر قبضہ کر رکھا ہے جس پر قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں بین الاقوامی یونیورسٹی کی زمین کی پیمائش کرانے ، غیر ضروری اضافی زمین واپس لینے اور فیصل مسجد میں قبضہ چھڑانے کی ہدایت کرتے ہوئے متعلقہ انتظامیہ بشمول یونیورسٹی کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا ۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو زمین کے مسائل کا سامنا ہے ۔ اسلامک یونیورسٹی کی اضافی زمین پر شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو منتقل کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پمز ہسپتال کے معاملات کی وجہ سے ہزاروں مریض خوار ہو رہے ہیں ۔ سینیٹر میر محمد یوسف بادینی نے کہا کہ پمز ہسپتال میں ہڑتال ہونے کی وجہ سے پرائیوٹ ہسپتالوں کی عید ہو چکی ہے مریض خوار ہو رہے ہیں حکومت ترجیح بنیادوں پر ان مسائل کو حل کرے ۔

قائمہ کمیٹی نے چھٹہ بختارو میں قائم ہونے والے رفاحی ہسپتال کو بجلی کنکشن نہ دینے پر سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ جلد سے جلد کنکشن فراہم کیا جائے ۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ سی ڈی اے کی طرف سے ہر دوسرے اجلاس میں اراکین کمیٹی ورکنگ پیپر وقت پرفراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہیں مگر سی ڈی اے حکام پارلیمنٹ اور اراکین کی رائے کو اہمیت نہیں دیتے ۔

قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ڈائریکٹر کوارڈینیشن کو طلب کر لیا ۔ قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹر کامل علی آغا ، شاہی سید ، کلثوم پروین ، میر محمد یوسف بادینی اور حاجی سیف اللہ خان بنگش کے علاوہ سیکرٹری کیڈ نرگس گھیلو، ممبر پلاننگ سی ڈی اے ، ڈی جی ورک سی ڈی اے ، ڈائریکٹر سٹیٹ منیجمنٹ کمرشل سی ڈی اے اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔