سندھ یونیورسٹیز میں وائس چانسلر کی تقرری کے لیے قائم کردہ سرچ کمیٹی کی از سر نو تشکیل ، ہر یونیورسٹی کے لیے الگ چانسلر مقرر کیا جائے،ہائیر ایجوکیشن کمیشن ا اپنی ترجیحات کا از سر نو جائزہ لے ، سندھ کی جامعات کو مساوی بنیادوں پر فنڈ جاری کیاجائے،سندھ کے ماہرین تعلیم، اسکالرز، دانشوروں اور باشعور حلقوں کا مطالبہ

جمعرات 19 اکتوبر 2017 22:20

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2017ء) سندھ کے ماہرین تعلیم، اسکالرز، دانشوروں اور باشعور حلقوں نے صوبے کی یونیورسٹیز میں وائس چانسلر کی تقرری کے لیے قائم کردہ سرچ کمیٹی کی از سر نو تشکیل اور ہر یونیورسٹی کے لیے الگ چانسلر مقرر کرنے کی تجویز دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد اپنی ترجیحات کا از سر نو جائزہ لینے کے ساتھ سندھ کی جامعات کو مساوی بنیادوں پر فنڈ جاری کرے، شاگرد یونین کو بحال کیا جائے، پی ایچ ڈی اساتذہ کو انتظامی عہدوں کے بجائے پڑھانے اور تحقیق کی طرف لایا جائے، مالی و اخلاقی طور کرپٹ اساتذدہ، افسران و ملازمین کے خلاف بے رحم احتساب شروع کیا جائے سندھ کی جامعات میں اصلاحات کی ضرورت کے موضوع پر تحریر کردہ کتاب کو تمام جامعات میں پڑھایا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز سندھ یونیورسٹی کے آرٹس فیکلٹی میں واقع شیخ ایاز آڈیٹوریم میں سندھ کے نامور محقق، ماہرینِ تعلیم، قانوندان، مصنف اور ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر اظہر علی شاہ کی کتاب ’’سندھ کی جامعات میں اصلاحات کی ضرورت‘‘ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب کی صدارت شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے کی، جبکہ مہمان خصوصی ایم این اے ڈاکٹر نفیسہ شاہ تھیں۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی پی ایم این اے ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ تقریب رونمائی میں تمام اسٹیک ہولڈز نے بات کی، لیکن طلباء کی نمائندگی کے لیے کسی طالب علم کو نہیں بلایا گیا انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی بھی معیاری تحقیق نہیں ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبائی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قیام کے باوجود معیاری تحقیق شروع نہیں ہو سکی ہے انہوں نے کہا کہ طلباء کی تکالیف کا احساس کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ پنجاب کی جامعات کو زیادہ اور سندھ کو بہت کم فنڈز دیئے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ سندھ میں ذہانت کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن انہیں سہولیات دینے کی ضرورت ہے انہوں نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آئی بی اے کراچی سے فارغ التحصیل کو 6 ماہ میں ملازمت مل جاتی ہے، لیکن سندھ یونیورسٹی اور لطیف یونیورسٹی خیرپور سے فارغ التحصیل 15-15 سال بھٹکتے رہتے ہیں اساتذہ کو اس پر سوچنا ہوگا انہوں نے کہا کہ شاگرد یونین کی بحالی کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔

وائس چانسلر ڈاکٹر برفت نے کہا کہ جامعہ سندھ میں 200 سے زائد انٹرنیشنل پی ایچ ڈیز موجود ہیں، جن کو تحقیقی کام پر توجہ دینا ہوگی انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اظہر علی شاہ کی کتاب پڑھنے کے بعد وہ یونیورسٹیز بالخصوص سندھ یونیورسٹی کو درپیش تمام چیلنجز و مسائل سے واقف ہوگئے ہیں، ورنہ انہیں مسائل کو سمجھنے میں مزید وقت درکار ہوتا انہوں نے کہا کہ جامعہ سندھ میں میرٹ کو یقینی بنایا جا رہا ہے، جبکہ ادارے کو صحیح رخ میں چلانے کے لیے ایک کوڈ آف کنڈکٹ تیار کیا جائے گا۔

سیمینار سے انعام شیخ، ذوالفقار ہالیپوٹو، اصغر سومرو، ڈاکٹر اظہر علی شاہ، انجینئرسجاد حسین شاہ، عبداللطیف لغاری ، ڈاکٹر صالحہ پروین، ڈاکٹر شکیل فاروقی، انیلہ عطاء الرحمان، فہیم نواری، ڈاکٹر نور محمد شاہ، ڈاکٹر اسحاق سمیجو، ڈاکٹر نور احمد شیخ، احمد سولنگی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :