سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے آئین کی آرٹیکل 63 میں ترمیم کے بل 2017 کی متفقہ منظوری دے دی

پارٹی پالیسی کے برعکس آئینی ترمیم کے بل پر ووٹ دینے کی قدغن ختم ہونی چاہئے، کسی بھی رکن کو ضمیر کے مطابق آئین میں ترمیم کے بل پر ووٹ دینے کا حق ہونا چاہئے، کمیٹی ارکان آرٹیکل 63 اے مکمل ختم کروا کر اپنی گردن نہیں اڑوانا چاہتا، فرحت اللہ بابر

جمعرات 19 اکتوبر 2017 22:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اکتوبر2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 63 میں ترمیم کے بل 2017 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی،پارٹی پالیسی کے برعکس آئینی ترمیم کے بل پر ووٹ دینے کی قدغن ختم ہونی چاہئے، کسی بھی رکن کو ضمیر کے مطابق آئین میں ترمیم کے بل پر ووٹ دینے کا حق ہونا چاہئے، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ترمیمی بل آرٹیکل 63 میں منی بل اور وزیراعظم کے انتخاب میں پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ دینے پر نااہلی کی شق برقرار ر ہنی چاہئے،چیئرمین قائمہ کمیٹی جاوید عباسی کی بھی فرحت اللہ بابر کے بل کی حمایت میں تو کہوں گا آپ پورا آرٹیکل 63 اے اڑانے کی ہی ترمیم لے آئیں،سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے مکمل ختم کروا کر اپنی گردن نہیں اڑوانا چاہتا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی نے سینیٹر سیف اللہ مگسی کا آرٹیکل 63 میں ترمیم کا بل مسترد کردیاسیف اللہ مگسی نے بجٹ منظوری میں پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ دینے پر رکن پارلیمنٹ کی نااہلی کی مخالفت کی تھی سیکرٹری قانون کی بھی منی بل میں پارٹی کے برعکس ووٹ دینے پر نااہلی کی شق ختم کرنے کی مخالفت کردی ،کمیٹی نے اتفاق رائے سے سیف اللہ مگسی کا آرٹیکل 63 میں ترمیم کا بل مسترد کردیا،کمیٹی نے سینٹرل سیلیکشن بورڈ کے فیصلوں کے خلاف زیرسماعت مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیاسینٹرل سیلیکشن بورڈ کو مزید فعال بنانے کے لئے سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں بہتری لانے کے لئے ذیلی کمیٹی قائم کردی گئی۔

جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے آئین کے آرٹیکل 63میں ترمیم کا بل 2017کمیٹی میں پیش کیا ، ترمیم کے مندرجات میں پارٹی پالیسی کے برعکس آئینی ترمیم کے بل پر ووٹ دینے کی قدغن ختم ہونی چاہئے، کسی بھی رکن کو ضمیر کے مطابق آئین میں ترمیم کے بل پر ووٹ دینے کا حق ہونا چاہئے، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ترمیمی بل آرٹیکل 63 میں منی بل اور وزیراعظم کے انتخاب میں پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ دینے پر نااہلی کی شق برقرار ر ہنی چاہئے،چیئرمین قائمہ کمیٹی جاوید عباسی کی بھی فرحت اللہ بابر کے بل کی حمایت میں تو کہوں گا آپ پورا آرٹیکل 63 اے اڑانے کی ہی ترمیم لے آئیں،سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے مکمل ختم کروا کر اپنی گردن نہیں اڑوانا چاہتا۔

قائمہ کمیٹی نے سینیٹر سیف اللہ مگسی کا آرٹیکل 63 میں ترمیم کا بل مسترد کردیاسیف اللہ مگسی نے بجٹ منظوری میں پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ دینے پر رکن پارلیمنٹ کی نااہلی کی مخالفت کی تھی سیکرٹری قانون کی بھی منی بل میں پارٹی کے برعکس ووٹ دینے پر نااہلی کی شق ختم کرنے کی مخالفت کردی ،کمیٹی نے اتفاق رائے سے سیف اللہ مگسی کا آرٹیکل 63 میں ترمیم کا بل مسترد کردیا۔

قائمہ کمیٹی نے سینٹرل سیلیکشن بورڈ کے فیصلوں کے خلاف زیرسماعت مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیاسینٹرل سیلیکشن بورڈ کو مزید فعال بنانے کے لئے سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں بہتری لانے کے لئے ذیلی کمیٹی قائم کردی گئی۔سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ سینٹرل سیلیکشن بورڈ کے فیصلوں کے خلاف مقدمہ بازی کے معاملے پر غورخفیہ ادارواں کی رپورٹس پر افسران کی ترقی روک دی جاتی ہے، ان خفیہ رپورٹس پر کوئی احتساب نہیں ہوتاافسران کو ان خفیہ رپورٹس کو عدالتوں میں چیلنج کرنے کا اختیار ہونا چاہئے، افسران کو معلوم ہی نہیں ہوتا ان کو پروموشن کیوں نہیں مل سکی،سیکرٹری انچارج اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسد حیا الدین نے کہا کہ وزیراعظم آفس نے افسران سے متعلق خفیہ رپورٹس منگوانے سے روک دیا ہے،ہدایات ہیں کہ جو انٹیلیجنس رپورٹس عدالت میں قابل قبول نہ ہوں ان کو افسران کی پروموشن کے لئے زیرغور نہ لایا جائے،، سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ جونیئر افسران کو گریڈ 21 یا 22 دے دیاجاتا ہے جس پر مقدمات ہوتے ہیں،سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ڈی جی ملٹری لینڈز اینڈ کنٹونمنٹس سویلین عہدہ ہے، بتایا جائے اس وقت ڈی جی ملٹری لینڈ کے عہدے پر کون موجود ہے، سیکرٹری انچارج اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اسد حیا الدین نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کو ان کیمرا اجلاس میں بریفنگ دینے کو تیار ہوں۔

متعلقہ عنوان :