وزارت ریلوے کے 30افسران نے ٹی اے بلوں کے جعلی کلیم پر کروڑوں لوٹ لئے

سیکرٹری نے اب ٹی اے بلوں کے رسیدیں اور ثبوت طلب کر لئے، سیکرٹری اور وزیر کے مابین سرد جنگ چھڑ گئی افسران کی مزید کلیم پر ادائیگیاں روک دی گئیں، سعد رفیق مؤقف دینے پر راضی نہ ہوئے

جمعرات 19 اکتوبر 2017 21:29

وزارت ریلوے کے 30افسران نے ٹی اے بلوں کے جعلی کلیم پر کروڑوں لوٹ لئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اکتوبر2017ء) وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی نا اہلی اور معاملات پر کمزور گرفت کے باعث افسران نے ٹی اے ایل جعلی بنا کر ملین روپے لوٹ لئے ہیں۔ لوٹنے والوں میں سر فہرست خواجہ سعد رفیق کے پی ایس بھی شامل ہیں۔ جعلی ٹی اے بلوں کا انکشاف ہونے پر سیکرٹری ریلوے نے افسران کے یہ جعلی کلیم کی ادائیگی کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا ہے اور اب تک وصول کی گئی رقوم پر ٹی اے بلوں کی رسیدیں اور ثبوت طلب کر لئے ہیں۔

جس کے نتیجہ میں خواجہ سعد رفیق اور سیکرٹری کے مابین شدید سرد جنگ چھڑی ہوئی ہے جس کے بعد وزارت ریلوے اور ریلوے بورڈ کے افسران مختلف دھڑوں میںت قسیم ہو گئے ہیں ۔س رکاری کام ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ سیکرٹری ریلوے آفس سے جاری خط نمبرB9C-2016 CIR/1کے تحت افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ٹی ایل بل کی مد میں قومی خزانہ سے وصول کئے گئے ملین روپے کے ثبوت اور رسیدیں فراہم کریں تاکہ لوٹی ہوئی دولت واپس خزانہ میں جمع کرائی جائے۔

(جاری ہے)

وزارت ریلوے کے ذرائع نے دستاویزاتی ثبوت فراہم کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواجہ سعد رفیق نے جب سے وزارت کی باگ دوڑ سنبھالی ہے افسران اور ان کا ماتحت عملہ خواجہ سعد رفیق کی اشیرباد سے قومی خزانہ لوٹنے میں مصروف ہیں۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق خواجہ سعد رفیق کا پی ایس ، پارلیمنٹری سیکرٹری وزارت ریلوے کا پی ایس، اور پی اے ٹو ریلوے ایڈوائزر نے ٹی اے بلوں کے جعلی کلیم دے کر لوٹ مار مچا رکھی ہے ۔

اس کے علاوہ پی ایس ٹو ایس آر، ڈی جی پلاننگ کا ذاتی سیکرٹری ، اے پی ایس ٹو ایس آر بی، پی اے ٹو ڈی جی ٹیک، پی اے ٹو ڈائریکٹر جنرل آپریشن ، ڈائریکٹر ایڈمن، ڈائریکٹر ڈی سی پی، ڈائریکٹر اسٹیبلشمنٹ، ڈائریکٹر ویجیلنس ، ڈائریکٹر آپریشن، اے سی پی ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈبلیو ون، اسسٹنٹ ڈائریکٹر سی ون، اسسٹنٹ ڈائریکٹر سی II، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اے اینڈ ایل، ریسرچ آفیسر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹی ون، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹی II، ڈائریکٹر ایم آئی ایس، ڈپٹی ڈائریکٹر سٹورز، ڈی ڈی مکینک، ڈپٹی ڈائریکٹر A-1، ڈپٹی ڈائریکٹر A-II، ڈی ڈی جی اینڈ سی، ڈپٹی ڈائریکٹر اے IV، ڈپٹی ڈائریکٹر A-Vڈپٹی ڈائریکٹر E-1اور ڈپٹی ڈائریکٹر E-IIشامل ہیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ وزارت میں یہ معمول ہے کہ افسرنا مختلف کانفرنس، سیمینار اور اجلاسوں میں شرکت کا بہانہ بنا کر اپنے ٹی اے بلوں کی مد میں ملین روپے کرپٹ مافیا کے ہاتھ میں چلے جاتے ہیں اس کی بڑی وجہ خواجہ سعد رفیق کی کمزوری اور نا اہلی شامل ہے کیونکہ ان کی وزارت پر گرفت کمزور ہے اور سرکاری اہلکار انہیں بے وقوف بنا کر لوٹ مچا رکھی ہے جس کو اب روکنے کے لئے سیکرٹری ریلوے میدان میں آ گئی ہے اور ایک اعلامیہ کے مطابق وزارت ریلوے کے کرپٹ مافیا کو حکم دیا ہے کہ ٹی اے بل کی مد میں وصول کی گئی رقوم کے سبب کا ثبوت اور دستاویزاتی شواہد پیش کئے جائیں ۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ اگر قانون ارو انصاف کے تقاضوں پر عمل کی اجائے تو وزارت کے اندر افسران کی لوٹ مار کا میدان ختم کیا جا سکتا ہے اور قومی خزانہ کو پہنچنے والے کروڑوں روپے کا نقصان کا ازالہ بھی کیا جا سکتا ہے اس حوالے سے وزیر ریلوے کے مؤقف کے لئے رابطہ کیا گیا تو بتایا گیا کہ وہ شریف خاندان کی کرپشن کے حوالے سے جاری ایک اجلاس میں شریک تھے۔۔

متعلقہ عنوان :