نیب کرپشن کا گڑھ بن چکا، ادارے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا، شہباز شریف

قوم کے وسائل کو بے دردی سے لوٹنے والوں کاحتساب نہیں کیا گیا، اشرافیہ نے اپنی جیبیں بھر کر قوم کو بد حال کر دیا آج ہم ایک دوسرے کو نوچ رہے ہیں،بے بنیاد الزامات لگا کر قوم کو گمراہ کر رہے ہیں 60 اور 70 کی دہائی میںکرپٹ شخص منہ چھپاتا پھرتا تھا لیکن اب بدقسمی سے کرپشن معاشرے کا حصہ بن چکی ہے پنجاب بڑے بھائی کا کردار احسن طریقے سے نبھا رہا ہے،وزیراعلیٰ پنجاب کی بلوچستان کے طلباء سے گفتگو بلوچستان ریذیڈنشل کالج خضدار کے طلباء کو لیپ ٹاپ دیئے کالج کیلئے نئی بس دینے اور کالج میں رہائشگاہیں بنانے کا اعلان ، کالج کے لئے جدید سائنس لیب بھی بنانے کا اعلان

جمعرات 19 اکتوبر 2017 21:15

نیب کرپشن کا گڑھ بن چکا، ادارے کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا، ..
>لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اکتوبر2017ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ بلوچستان، خیبرپختونخوا، سندھ، پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان مل کر پاکستان بنتا ہے اور ہم سب نے مل کر ہی پاکستان کو ایک عظیم ملک بنانا ہے۔ چاروں صوبوں میں عوام کو علاج معالجے، تعلیم اور دیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے چیلنجز پر قابو پانا ہے اور اس کیلئے وسائل کی پہلے کوئی کمی تھی اور نہ اب ہے۔

اگر کمی ہے تو صرف نیت کی، کام کرنے کی اور جذبے کی۔ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، پاکستان نہیں تو ہماری کوئی شناخت نہیں۔ پاکستان کی وحدت اور یگانگت مضبوط ہوگی تو ہم سب مضبوط ہوں گے۔ تعلیم، علاج معالجے اور امن و امان کی صورتحال میں بہتری لانے تک قوم ترقی کرسکتی ہے نہ توانا ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

70 برس کے دوران من حیث القوم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ محمدشہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار بلوچستان ریذیڈنشل کالج خضدار کے طلباء سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،جنہوں نے جمعرات کو ماڈل ٹائون میں وزیراعلیٰ سے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے بلوچستان کے طلباء کو لیپ ٹاپ دیئے اور کالج کیلئے نئی بس دینے اور کالج میں رہائشگاہیں بنانے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے کالج کے لئے جدید سائنس لیب بھی بنانے کا اعلان کیا۔

وزیراعلیٰ نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاق سے صوبوں کو وسائل کی تقسیم این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے ہوتی ہے۔ 2010 ء میں سیاسی قوتوں نے مشاورت کیساتھ این ایف سی ایوارڈ پر اتفاق رائے کیا۔ وہ کام جو مشرف ڈنڈے کے زور پر نہ کرا سکا سیاسی قوتوں نے پیار، محبت اور باہمی مشاورت سے کر لیا۔ پنجاب حکومت نے اس وقت اپنے حصے کے 11 ارب روپے این ایف سی ایوارڈ کیلئے دیئے اور گزشتہ 7 برس کے دوران پنجاب اپنے حصے کی77 ارب روپے اس ضمن میں دے چکا ہے۔

پنجاب ایک بڑا بھائی ہے اور اس نے بڑے بھائی کا کردار احسن طریقے سے نبھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 70 برس کے دوران عوام پر وسائل درست طریقے سے خرچ نہیں کئے گئے۔ اگر ترجیحات طے کرکے شفاف طریقے سے فنڈز عوام تک پہنچتے تو آج ہماری حالت بدلی ہوتی۔ بلوچستان اور دیگر صوبوں کو جو وسائل فراہم کئے گئے ان کیساتھ انصاف نہیں کیا گیا اور قوم سے بھی انصاف نہیں ہوا۔

اس حمام میں تمام سیاسی اور مارشل لائی حکومتیں سب ننگے ہیں۔ سب نے پاکستان کے عظیم تر مفاد کیساتھ ناانصافی کی ہے۔ انصاف، شفافیت، محنت اور دیانت کے ذریعے وسائل استعمال نہیں کئے گئے۔ نادر مواقع ضائع کئے گئے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ملک جو ہم سے پیچھے تھے، آج وہ ہم سے آگے نکل گئے ہیں۔ جنوبی کوریا، چین، جاپان اور جرمنی نے اپنی محنت کے بل بوتے پر اقوام عالم میں نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔

لیکن دوسری طرف ہم قدرتی وسائل سے مالامال ہونے کے باوجود پیچھے رہ گئے ہیں۔ مجھ سمیت پوری اشرافیہ اس کی ذمہ دار ہے۔ ہم نے تعلیم، ہیلتھ کیئر، زراعت اور دیگر شعبوں کو اہمیت نہیں دی اور عزم اور جذبے سے کام نہیں کیاجو ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے اور ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ بنگلہ دیش کی ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ پاکستان کی مجموعی برآمدات سے زیادہ ہے۔

حالانکہ بنگلہ دیش میں کپاس پیدا نہیں ہوتی۔انہوںنے کہا کہ ہم اپنے مقاصد اور ترجیحات سے ہٹ گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 60 اور 70 کی دہائی میںکرپٹ شخص منہ چھپاتا پھرتا تھا لیکن بدقسمی سے کرپشن آج معاشرے کا حصہ بن چکی ہے اور کرپٹ ہی ناجائز دولت کی نمود و نمائش کرتے ہیں اور لوگو ںکے جذبات او احساسات کا خون کرتے ہیں۔ معاشرہ اس گراوٹ تک پہنچ چکا ہے جہاں کرپشن کو سٹیس کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

کرپشن کا ناسو رہی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ کرپشن نے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا ہے اور 70 برس میں احتساب نہیں ہوا بلکہ غیرشفاف احتساب ہوا ہے اور انصاف کے نام پرانتقام لیا گیا ہے۔ 70 برس سے بے لاگ احتساب نہیں ہوااور اس کا دور دور تک نام و نشان نہیں۔تھانے میں انصاف کے نام پر ظلم ہوتا ہے۔ تھانے کچہری میں انصاف بکتا ہے۔ غریب آدمی کو انصاف نہیں ملتا اور غریب آدمی قبر میں چلا جاتا ہے جبکہ امیر آدمی انصاف خرید لیتا ہے۔

نوجوان یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ شہبازشریف، عمران خان، آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی اور دیگر حکمرانوں نے اس ملک کا کیا کیا ہی ہم نے اسے کہاں سے کہاں پہنچا دیا ہی 70 برس کے دوران ہم سب نے مل کر اپنی کرتوتوں کی وجہ سے پاکستان کے درخشاں مستقبل کو گہنا دیا گیا ہے۔ یہ ظالمانہ مذاق ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بھارت سے مدد لینے کی بات کی جا رہی ہے۔

اگر گھر مضبوط ہو تو باہر والا کچھ نہیں کرسکتا۔ اتحاد، اتفاق گھر کے اندر ہو تو باہر والا بال بیکا تک نہیں کرسکتا۔ ہمیں اپنا گھر درست کرنا ہے۔ آج اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کے فیصلے کا وقت آ گیا ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے ، کوئی ہماری جانب میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ لیکن صرف ایٹمی قوت ہونے سے کوئی قوم زندہ نہیں رہ سکتی ۔اس ضمن میں سوویت یونین کی مثال ہمارے سامنے ہے، جو دوسری بڑی فوجی طاقت ہونے کے باوجود اپنے بوجھ سے ہی ٹوٹ گئی ۔

جاپان اور جرمنی جنگ دوئم میں تباہ ہوئے لیکن انہوں نے اپنی ناکامیوں کو کامیابیوں میں بدلا۔ بدقسمتی سے پاکستان میں وسائل کی لوٹ مار ہوتی رہی اور کرپشن کی جاتی رہی۔ نیلم جہلم پراجیکٹ 19 برس قبل شروع ہوا ۔ یہ 80 ارب کا منصوبہ تھا، 985 میگاواٹ کا یہ منصوبہ19سال گزرنے کے باوجود ابھی تک مکمل نہیں ہوا اور اب اس کی لاگت 5 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے،اس کے برعکس 1320 میگاواٹ کے ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کا منصوبہ 1.8 ارب ڈالر میں لگا۔

نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت میں ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کے اڑھائی منصوبے لگ سکتے تھے۔ اسی طرح نندی پور پاور پراجیکٹ کو کراچی پورٹ پر بند رکھا گیا اور غریب قوم کے خون پسینے کی کمائی کو لوٹا گیا۔ پیپلز پارٹی کے اس دور کے ایک وزیر بابر اعوان نے صرف رشوت خوری کیلئے فائل دراز میں دبائی رکھی،یہ میں نہیں بلکہ سپریم کورٹ نے بھی اس بارے میںفیصلہ دیا ہے۔

حرام کی چند کوڑیاں کھانے کیلئے قوم کا معاشی قتل کیا گیا۔ ہماری حکومت آئی تو اس منصوبے کو دوبارہ شروع کیا اور 15 ارب روپے اضافی لگے۔ اس طرح لوٹ مار کرکے اس قوم کو بدحال کیا گیا اور خوشیوں کو محرومیوں میں بدلا گیا۔ محنت، دیانت اور امانت کے جذبوں سے سرشار ہو کر چلنے کا وقت آ گیا ہے۔ ایک دوسرے کے گلے کاٹنے اور طعنہ زنی اور الزام تراشیوں سے باز رہنا ہوگا۔

قوم بننے کیلئے مٹی سے مٹی ہونا پڑتا ہے۔ اگر آج ہم کرپشن سے باز آ جائیں گے ، شفافیت کو فروغ دیں گے، محنت کریں گے اور پائی پائی قوم کی محرومیوں کو خوشیوں میں بدلنے پر لگائیں گے تو پاکستان صحیح معنوں میں عظیم ملک بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم ایک دوسرے کو نوچ رہے ہیں۔ بے بنیاد الزامات لگا کر قوم کو گمراہ کر رہے ہیں۔ 70 برس کے دوران جنہوں نے قوم کو بے دردی سے لوٹا ہے ان کا احتساب نہیں کیا گیا۔

احتساب کرنا نیب کا کام ہے لیکن نیب ایک کرپٹ ترین ادارہ بن چکا ہے۔ مشرف دور اور اس کے بعدکے ادوارمیں نیب کو سیاسی طور پر استعمال کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ نیب کرپشن ختم کرنے کی بجائے کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی اشرافیہ کو اپنی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے اشرافیہ نے اپنی جیبیں بھریں، اپنی حالت بدلی اور قوم کی جیبیں خالی کردیں اور آج اشرافیہ امیر اور عوام غریب ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب حکومت کوئٹہ میں دل کے امراض کا جدید ہسپتال بنا رہی ہے اور اس مقصد کیلئے فنڈز مختص کر دیئے گئے ہیں۔ جونہی بلوچستان کی حکومت کوئٹہ میں اس ہسپتال کی تعمیر کیلئے جگہ کی نشاندہی کردے گی منصوبے پر کام شروع کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے تعلیمی پروگراموں میں بلوچستان سمیت سندھ، کے پی کے، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے طلبا و طالبات کو شامل کیا گیا ہے اور بلوچستان کے تقریباً 3 ہزار طلبا و طالبات کو پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ کے ذریعے اب تک 16 کروڑ روپے کے وظائف دیئے جاچکے ہیں۔

پوزیشن ہولڈرز طلبا و طالبات کو نقد انعامات دینے کے پروگرام میں بھی چاروں اکائیوں کو شامل کیا گیا ہے اور پوزیشن ہولڈرز کے جو وفود یورپی ممالک کے تعلیمی اداروں میں بھجوائے جاتے ہیں ان میں بھی بلوچستان سمیت ملک کی تمام اکائیوں کو شامل کیا گیا ہے۔ پنجاب کے میڈیکل کالجوں میں بلوچستان کے طلبا و طالبات کیلئے کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پنجاب حکومت بلوچستان کے کالجوں میں تعلیمی سہولتوں کی بہتری کیلئے بھی اپنی حقیر خدمت پیش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب ایک قوم ہیں اور ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہے اور ملک و قوم کی تقدیر بدلنے کے لئے محنت، عزم اور جذبے کے ساتھ کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے مستقبل کی کنجی نوجوان نسل کے ہاتھ میں ہے۔ ہم اپنی اننگز کھیل چکے ہیں اور اب آپ کو ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ آئیں فیصلہ کریں اور ماضی کی غلطیوں کی تلافی کرتے ہوئے پاکستان کو عظیم سے عظیم تر ملک بنانے کے لئے مل کر آگے بڑھیں۔

اگر ہم آج بھی ملک کی تقدیر بدلنے کا فیصلہ کرلیں تو کوئی چیز منزل کے حصول میں حائل نہیں ہوسکتی۔ کام مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ ریذیڈنشل کالج خضدار کے پروفیسر مطیع الرحمن نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہاں آ کر محسوس ہو رہا ہے کہ ہم اندھیرے سے نکل کر روشنی میں آ گئے ہیں۔ لاہور اور پنجاب کی ترقی دیکھ کر دل خوش ہو گیا ہے۔

اگر قیادت مخلص اور محب وطن ہو تو پورے ماحول پر اس کا اثر پڑتا ہے۔ پنجاب حکومت نے جس طرح ہماری مہمان نوازی کی ہے، یہ ہمارے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔ صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن علی رضا گیلانی، مشیر ڈاکٹر عمر سیف، وائس چیئرمین پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ ڈاکٹر امجد ثاقب، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن اور متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔