فیصل آباد،گندم ہماری خوراک کا اہم جزو ہے، محکمہ زراعت

زیادہ پیداوار کے لیے صحت مند اور صاف ستھرا بیج استعمال کرنا چاہیے، ماہرین زراعت

جمعرات 19 اکتوبر 2017 22:09

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اکتوبر2017ء) گندم ہماری خوراک کا اہم جزو ہے ۔ گندم کی کمی پیداوار کی بہت سی وجوہات ہیں ۔جن میں ایک ناقص بیج بھی ہے لہٰذا زیادہ پیداوار کے لیے صحت مند اور صاف ستھرا بیج استعمال کرنا چاہیے ۔ زیادہ پیداوار کے حصول کے لیے صرف سفارش کردہ ترقی دادہ اقسام کاشت کی جائیں ۔ بارانی علاقوں میں کاشت کیلئے سفارش کردہ اقسام این اے آر سی 2009 ، بارس2009،پاکستان 2013، دھرابی - 2011 ،چکوال50 ، احسا ن2016- اور فتح جنگ 2016- ہیں۔

یہ اقسام زیادہ پیداواری صلاحیت کے علاوہ کنگی کی بیماری کے خلاف قوت ِ مدافعت اور خشک سالی کو برداشت کرنے کی بھی خاطر خواہ صلاحیت رکھتی ہیں ۔بارانی علاقے کے کاشتکاروں میں ترقی دادہ اقسام کے معیاری بیج کے استعمال کا رحجان بہت کم ہے جس کی بڑی وجہ اعلیٰ اقسام کے معیاری بیج کی پوری مقدار میں عدم دستیابی ہے۔

(جاری ہے)

پیداوار میں اضافہ کے لیے گندم کی ترقی دادہ اقسام کے معیاری بیج کا مناسب شرح سے استعمال اہمیت کا حامل ہے۔

بیج کو 45 سی50 کلوگرام فی ایکڑ کی شرح سے استعما ل کیا جائے تا کہ پودوں کی فی ایکڑ مطلوبہ تعداد 8 سے 10 لاکھ کو پورا کیا جاسکے۔زیادہ شگوفے بنانے کی وجہ سے گندم کی قسم چکوال50 کا بیج 40کلو گرام فی ایکڑ کی شرح سے استعما ل کیاجانا چاہیے۔گندم کی مختلف بیماریوں میں کنگی، کانگیاری، کرنال بنٹ اور اکھیڑاوغیرہ زیادہ نقصان دہ ہیں جو کہ پیداوار میں نقصان کا باعث بنتی ہیں۔

کاشتکار گندم کی بوائی کے لیے بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کا انتخاب کرکے بیج کو بوائی سے پہلے محکمہ زراعت کے مقامی زرعی ماہرین کے مشورہ سے سفارش کردہ پھپھوند کش زہر لگائیں۔گندم کی فصل کو موزوں وقت سے پہلے کاشت کیا جائے یا کاشت کے عمل میں تاخیر کی جائے ہر دو صورتوں میں پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ موزوں وقت سے پہلے کاشت کردہ فصل پر گندم کے اُکھیڑا کی بیماری یا دیمک کے حملہ کا اندیشہ ہوتا ہے جبکہ تاخیر سے کاشت کرنے سے شگوفوں کی تعداد میں کمی ہو جاتی ہے جس سے پیداوار متاثر ہوتی ہے