سینٹ فنکشنل کمیٹی نے قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کے ملازمین کے مسائل کوحل کرنے کی ہدایت کردی

خواندگی میں اضافے، انسانی ترقی کے ادارے میں ملازمین کی ترقیاں، تنخواہوں و بقایاجات کی ادائیگی اور ملازمت کے قواعد و ضوابط جیسے اہم معاملات پر قائمہ کمیٹی اور ذیلی کمیٹی نے متعدد بار سفارشات دیں لیکن معاملات جوں کے توں ہیں، سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ منسٹری کمیشن کے مسائل حل کرنا چاہتی ہے مگر غیبی ہاتھ باربار کام بگاڑ دیتا ہے، مشیر خزانہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد میں تاخیر کی گئی ہے۔ خواندگی میں اضافے کا ذمہ دار ادارے کی کارکردگی تسلی بخش نہیں،سینیٹرنثار محمد

جمعرات 19 اکتوبر 2017 20:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اکتوبر2017ء) سینٹ فنکشنل کمیٹی کے چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد عثمان خان کاکٹرنے قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کے ملازمین کے مسائل کوحل کرنے کے لیے سختی سے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ خواندگی میں اضافے اور انسانی ترقی کے ادارے میں ملازمین کی ترقیاں، تنخواہوں و بقایاجات کی ادائیگی اور ملازمت کے قواعد و ضوابط جیسے اہم معاملات پر قائمہ کمیٹی اور ذیلی کمیٹی نے متعدد بار سفارشات دیں لیکن معاملات جوں کے توں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارے کا سربراہ ہی تمام معاملات کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ایڈوائزر فنانس نے کہا کہ منسٹری کمیشن کے مسائل حل کرنا چاہتی ہے مگر غیبی ہاتھ باربار کام بگاڑ دیتا ہے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد میں تاخیر کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

خواندگی میں اضافے کا ذمہ دار ادارے کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ۔صوبہ بلوچستان میں 65فیصد اور ڈیرہ بگٹی میں 89فیصد طلبہ سکول سے باہر ہیں۔

کمیٹی نے ہدایت دی تھی کہ کمیشن کے اساتذہ کی تفصیلا ت بمعہ شناختی کارڈ فراہم کی جائیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کی کارکردگی بھی تفصیل سے پوچھی جائے گی۔ پہلے ادارے کے ملازمین اور انتظامی ڈھانچے کا فیصلہ چاہتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی بند کی جائے۔ 72ملازمین کی تنخواہیں فوری ادا کی جائیں اور کمیشن وزارت تعلیم ، خزانہ ، اسٹبلشمنٹ ڈویژن سے مشاورت کرکے معاملات جلد سے جلد حل کرے ۔

سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ اپنے حق کے لیے بولنے والے ملازمین کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ ملازمین خوف میں مبتلا ہیں۔ ناجائز ترقیاں نہیں دینی چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت تعلیم اور کمیشن پارلیمنٹ کو نظر انداز نہ کرے۔ کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ ملازمین کو حق دلوائے۔ عدالتی حکم کی خلاف ورزی سے مسائل پیدا ہوئے۔ مل بیٹھ کر معاملات کو حل کریں ۔

آئندہ منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں معاملات کو حل کیا جائے۔ پاکستان ہیومن ڈویلپمنٹ فنڈحکام نے بتایا کہ ہم کمیشن کے خراب حالات کی وجہ سے فنڈز نہیں دے رہے۔ ادارہ 2ہزار خواندگی مراکز قائم نہیں کرسکا۔ خصوصی آڈٹ نہیں کروایا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی ایچ ڈی ایف مدد کرنا چاہتاہے لیکن کمیشن کے معاملات درست نہیں ۔ ادارے کا آڈٹ ہوناچاہیے۔

سینیٹر نثار محمد کے سوال کے جواب میں چیئرپرسن قومی کمیشن برائے انسانی ترقی نے بتایا کہ اساتذہ کا اعزازیہ 8ہزار کردیا گیا ہے رولز بناکر وزارت خصوصی کو بجھوائے گئے ہیں۔ معاملات حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین ہے ۔ کمیٹی کی سفارشات اور ہدایات پر پورا عمل ہوگا۔ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرزسردار محمد اعظم موسیٰ خیل،مولانا تنویر الحق تھانوی اور نثارمحمد مالاکنڈ کے علاوہ چیئرپرسن این ایچ سی ڈی ، وزارت خصوصی تعلیم ، وزارت خزانہ ، اسٹبلشمنٹ ڈویژن اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ راٹھور

متعلقہ عنوان :