سیاست میں ہمیشہ قول وفعل اور کردار کا حامی رہا ہوں، ریاض حسین پیرزادہ

اس جمہوریت اور انصاف کے تلاش کے لئے دھکے کھائے ہیں،سیاست میں آنے سے پہلے کسی بھی افسر کے دفتر جانے نہیں دیتے تھے میں نے حکومتوں کی بے انصافیاں دیکھی ہیں اس لئے سیدھا بول لیتا ہوں،کیوں ہم ظلم و جبر برداشت کرتے ہیں،مجھے افسوس ہے اگر اسمبلی میں جائے تب بھی دہشتگرد ہوں،امریکہ ہمیں ڈومور کرنے کا کہتے ہیں،مگر ہمارے ادارے آپکو دہشتگرد بنادیتے ہیں، وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ کوئی ادارہ عدالت پر حاوی ہونے کی کوشش نہ کرے ،موجودہ حالات عدلیہ کے لئے ٹیسٹ ہیں، پریس کانفرنس

جمعرات 19 اکتوبر 2017 20:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیر کھیل وبین الصوبائی رابطہ ریاض پیر ذادہ نے کہا ہے کہ سیاست میں ہمیشہ قول وفعل اور کردار کا حامی رہا ہوں،اس جمہوریت اور انصاف کے تلاش کے لئے دھکے کھائے ہیں،سیاست میں آنے سے پہلے کسی بھی افسر کے دفتر جانے نہیں دیتے تھے،میں نے حکومتوں کی بے انصافیاں دیکھی ہیں اس لئے سیدھا ہء بول لیتا ہوں،کیوں ہم ظلم و جبر برداشت کرتے ہیں،مجھے افسوس ہے کہ اگر اسمبلی میں جائے تب بھی دہشتگرد ہوں،امریکہ ہمیں ڈومور کرنے کا کہتے ہیں،مگر ہمارے ادارے آپکو دہشتگرد بنادیتے ہیں، ان خیالات کااظہار انہوں نے نیشنل پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ریاض پیرذادہ نے کہا کہ ہر دور میں کرپشن کی چارجز کے ساتھ حکومت الٹ جاتی ہے،انصاف پارلیمینٹ نے دینا تھا مگر اس نے اپنا کام بخوبی سرانجام نہیں دیا، ہمارے سپریم کورٹ اور عدلیہ کو کسی حکم کی ضرورت نہیں،عدلیہ کو قران اور اللہ کا حکم ہے کہ انصاف پر فیصلے کرے،ادارے عوام کے کام کے لئے بنتے ہیں،انہوںنے کہا کہ اگر کئیر ٹیکر حکومت بن جائے تو کیا بیرونی قرضے ختم ہو جائینگے ،اس قوم کو انصاف چاہئی, چاہئے وہ ہماری حکومت دے یا کوئی اور ،میری جدوجہد بے نظیر اور نواز شریف کے ساتھ اپنے قوم کی خدمت کے لئے تھی ، ہماری حکومتوں نے ہمیں کیا دیا ،پٹھان , سرائیکی اور ہزارا قوم کا خون بہایا گیا ،مذہبی افرتفری کو مزید بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے، ریاض پیر زادہ کا کہنا تھا کہ میڈیا اور وکلاء کا اس ملک کو بچانے میں اپنا کردار ادا کرے،کیا ہم سیاست اس ملک کی غلامی کے لئے کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت قرضے تو لیتے ہیں مگر ہمیں کوئی فائدہ نہیں،ڈیزل،گیس سمیت سب کچھ مہنگے ہوگئے،ریاض پیرزادہ نے کہا کہ کوئی ادارہ عدالت پر حاوی ہونے کی کوشش نہ کرے ،موجودہ حالات عدلیہ کے لئے ٹیسٹ ہیں،عدلیہ جو بھی فیصلہ کرے دانشمندی کے ساتھ کرے۔