پنجاب حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کئے تو وہ 2018 ء کے الیکشن سے قبل احتجاجا اپنے عہدوں سے مستعفی ہو جائیں گے ،

275یونین کونسلوں کے چیئرمین و وائس چیئرمین کا اعلان

جمعرات 19 اکتوبر 2017 20:01

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اکتوبر2017ء) اختیار ات کے حصول کی جدوجہد میں شامل صوبائی دارالحکومت لاہور کی 275 بلدیاتی یونین کونسلوں کے وائس چیئرمینوں نے کہا ہے کہ اگر پنجاب حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم نہ کئے تو وہ 2018 ء کے الیکشن سے قبل احتجاجا اپنے عہدوں سے مستعفی ہو جائیں گے گزشتہ روز ماڈل ٹائون میں واقع وزیراعلیٰ ہائوس میں حکومتی ٹیم سے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان وائس چیئرمینوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے این اے 118 کے رکن قومی اسمبلی ملک ریاض نے نمائندگی کرتے ہوئے ان سے مذاکرات کئے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم نے ان کے چار مطالبات کو تسلیم کئے جانے کا اعتراف کیا ہے اور انہیں آئندہ پیر کے روز دوبارہ وزیراعلیٰ ہائوس میں طلب کیا ہے جہاں وہ ان کے مطالبات کی منظوری کا نوٹیفکیشن جاری کرینگے تاہم وزیراعلیٰ ہائوس کے باہر بعض یونین کونسلوں کے وائس چیئرمینوں کا کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم نے ان کے مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ جبکہ ان مطالبات کے حوالے سے قانون سازی نہیں ہو جاتی مطالبات تسلیم نہیں کئے جا سکتے تاہم پیر کے روز حکومتی ٹیم انہیں ڈسٹرکٹ ایوان کے حوالے سے قوانین کی بریفنگ دے گی اور وائس چیئرمینوں کے اختیارات واضح کئے جائیں گے تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اس قسم کے بے اختیار ع;ہدوںپر براجمان نہیں رہنا چاہتے ان کامطالبہ تھا کہ چیکوں پر یونین کونسل کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے مشترکہ دستخط کا اختیار دیا جائے انہیں بھی فنڈز فراہم کئے جائیں اور ان کا بھی اعزازیہ مقرر کیا جائے واضح رہے کہ صوبائی دارالحکومت لاہور کی یونین کونسلوں کے وائس چیئرمینوں کی کثیر تعداد گزشتہ صبح ہی سے ماڈل ٹائون پہنچنا شروع ہوگئی تھی مذاکرات سے مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں ان کا شہر کی سڑکوں پر احتجاج کا پروگرام تھا جبکہ حکومتی ایم این اے ملک ریاض نے آنے کووالے وائس چیئرمینوں پر مذاکرات سے قبل میڈیا سے بات چیت کرنے کی پابندی عائد کر دی تھی۔

متعلقہ عنوان :