مقبوضہ بیت المقدس:یہودیوں کیلئے 1600نئے مکانوں کی تعمیر کی تیاری

منصوبے سے القدس اور غرب اردن میں جغرافیائی ربط کو ختم کرنے کی راہ ہموار ہوگی فلسطینی علاقوں میں تمام یہودی بستیاں غیر قانونی، نئی بستیو ں کی تعمیر روکی جا ئے ، یورپی یونین

جمعرات 19 اکتوبر 2017 19:26

مقبوضہ بیت المقدس۔ برسلز (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اکتوبر2017ء) مقبوضہ بیت المقدس میں گیوات ھمٹوز یہودی کالونی میں مزید سیکڑوں مکانات کی تعمیر کی تیاری شروع کر دی گئی ہے ، اس منصوبے سے القدس اور غرب اردن میں جغرافیائی ربط کو ختم کرنے کی راہ ہموار ہو گی جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصب صدارت کے بعد اس کالونی میں مکانات کی تیاری کا یہ پہلا موقع ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں گیوات ھمٹوز نامی یہودی کالونی میں مزید سیکڑوں مکانات کی تعمیر کی تیاری شروع کی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصب صدارت کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اس کالونی میں سیکڑوں مکانات کی تیاری کی جا رہی ہے ، ان مکانات کی منظوری پہلے دی جا چکی ہے۔

(جاری ہے)

ادھریورپی یونین نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے مقبوضہ علاقے میں نئی یہودی بستیوں کی تعمیر لازمی طور پر بند کرے۔ یونین کے مطابق ان نئے آباد کاری منصوبوں سے فلسطینیوں کے ساتھ ممکنہ قیام امن کو خطرہ ہے۔بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے رپورٹوں کے مطابق یونین کے خارجہ امور کے شعبے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل ویسٹ بینک کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یہودی آباد کاروں کے لیے جو نئے گھر تعمیر کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، وہ تمام منصوبے فوری طور پر روکے جانا چاہییں۔

بیان کے مطابق اسرائیل کی یہودی آباد کاری کی سیاست کے تحت کیے جانے والے ایسے فیصلے اور فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کا قیام اور ان میں توسیع فلسطینیوں کے ساتھ مستقبل میں طے پانے والے کسی بھی امن معاہدے کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔یورپی یونین کے خارجہ امور کے دفتر نے کہا ہے، ’’یورپی یونین نے اسرائیل سے کہا ہے اور برسلز کو توقع ہے کہ اسرائیل اس بات پر عمل بھی کرے گا کہ ان تمام فیصلوں پر نظر ثانی کی جانا چاہیے، جو اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین بامقصد امن بات چیت کی بحالی کی کوششوں میں بڑی رکاوٹ ثابت ہو رہے ہیں۔

‘‘یورپی یونین کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے، ’’بین الاقوامی قانون کے تحت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کی ہر قسم کی سرگرمیاں غیر قانونی ہیں اور ان سے اس دو ریاستی حل کے قابل قبول ہونے کی بھی نفی ہو رہی ہے، جس کے لیے خطے میں دیرپا امن کی خاطر کوششیں کی جا رہی ہیں۔یورپی یونین کا عرصے سے موقف ہے کہ اسرائیل نے 1967ئ کی عرب اسرائیل جنگ میں مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور گولان کی پہاڑیوں سمیت جن علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا، وہ قطعی غیر قانونی ہے اور یہ تمام مقبوضہ علاقے اسرائیل کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں سے باہر ہیں، جو اسرائیلی ریاست کا حصہ ہو ہی نہیں سکتے۔

متعلقہ عنوان :