ملک میں عوام کی اکثریت جمہوری کلچر سے دور، جمہوریت کی افادیت ، ووٹ کے حق سے ناواقف اور امور مملکت میں حصہ لینے میں عدم دلچسپی کا شکار ہے،

اس تشویش ناک صورتحال پر سینیٹ آف پاکستان کو نئی نسل کو جمہوری کلچر سے آگاہی،روشن مستقبل کی ضمانت اورجمہوریت کی افادیت کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کی قرارداد منظور کرنا خوش آئند ہے،نصاب میں یہ سب کچھ شامل کرنے سے پہلے سیاسی جماعتوں کو عملی طور پر پہلے اپنے اندر سیاسی کلچر پیدا کرنا ہوگا ، سیاست دان پہلے خود رول ماڈل بنیں اور اپنی جماعتوں کے اندر حقیقی جمہوری کلچر پیدا کر نے کیلئے کر دار ادا کریں ،قانونی ماہرین کاردعمل

جمعرات 19 اکتوبر 2017 19:18

لاہور۔19 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2017ء) قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ ملک میں عوام کی اکثریت جمہوری کلچر سے دور، جمہوریت کی افادیت ، ووٹ کے حق سے ناواقف اور امور مملکت میں حصہ لینے میں عدم دلچسپی کا شکار ہے، اس تشویش ناک صورتحال پر سینیٹ آف پاکستان کو نئی نسل کو جمہوری کلچر سے آگاہی،روشن مستقبل کی ضمانت اورجمہوریت کی افادیت کو تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کی قرارداد منظور کرنا پڑی، اس حوالے سے مختلف قانونی ماہرین نے اپنے ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسکے لئے موثر قانون سازی کی بھی ضرورت ہے۔

سینئر معروف قانون دان لاہور ہائیکورٹ بار کے سابق سیکرٹری راجہ ذوالقرنین نے کہا کہ جمہوری کلچر بنیادی طور پر قوت برداشت سکھاتا ہے ،آپ دوسروں کی بات سُنیں اور اپنی بات کو دلیل سے بیان کریں، بد قسمتی سے ہمارے ہاں ملک کے اندر زیادہ عرصہ آمریت رہی اور جمہوریت کو اسکی روح کے مطابق پھلنے پھولنے کا موقع نہیں مل سکا جسکے باعث جمہوریت مخالف قوتوں کو مضبوط سے مضبوط تر ہونے کے مواقع میسر آئے اور وہ ہمیشہ جمہوری قوتوں کے راستے میں حائل رہے اور جمہوری کلچر فروغ نہ پا سکا جبکہ اسی اثناء میں مذہب کو بطور سیاسی ہتھیار استعمال کیا جانے لگا ،سیاست کیا یہاں عام شہریوں میں قوت برداشت کے عنصر کا فقدان رہا ہے، جمہوری کلچر کو فروغ دینے ،جمہوریت کی افادیت اور آئین ، بنیادی حقوق سے واقفیت کے حوالے سے تعلیمی و دیگر اداروں کے نصاب میں باب کو شامل کرنے کی بابت سینیٹ کی قرارداد خوش آئند ہے تاہم اس معاملے پر ملک گیر سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

ان ایشوز کو تعلیمی نصاب میںشامل کرنے سے آنے والی نسل جمہوریت کی افادیت ، آئین اور بنیادی حقوق سے روشناس ہو گی اور انہیں آگاہی ہو گی کہ جمہوریت کی بدولت ہی انفرادی و اجتماعی ترقی ممکن ہے ۔ سابق وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل و سابق جج ہائیکورٹ محمد رمضان چوہدری نے کہاکہ سینیٹ میں منظور کی گئی قرارداد قانونی مسودہ نہیں ہوتا یہ ایک ایوان کے ممبر کی سفارشاتی تحریری رائے ہوتی ہے جسے منظور کر لیا جاتا ہے، کسی معاملے پر عمل درآمد کیلئے باقاعدہ قانونی بل لانا پڑتا ہے، بہرحال یہ قرارداد خوش آئند ہے مگر نصاب میں شامل کرنے سے کوئی خاطر خواہ فرق نہیںپڑتا، اصل مسئلہ عملی طور پر اقدامات کرنا ہے،ہمار ے ہاں پہلے سے آئین وقوانین میں بہت کچھ موجود ہے جن پر عمل کرکے ملکی ترقی حاصل کی جا سکتی ہے اور جمہوریت کو مضبوط کیا جاسکتا ہے ،نصاب میں یہ سب کچھ شامل کرنے سے پہلے سیاسی جماعتوں کو عملی طور پر پہلے اپنے اندر سیاسی کلچر کو پیدا کرنا ہوگا اور انہیں عوام کو دیئے گئے اپنے منشور پر عمل در آمد اور اپنے آپ کو رول ماڈل بننا پڑے گا ،ورنہ تو نصاب میں تو بابائے قوم قائد اعظم اور شاعر مشرق علا مہ اقبال جیسے کئی قومی ہیروز کے فرمودات پہلے سے موجود ہیں جن پر آج تک کسی نے عمل نہیں کیا۔

سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری آفتاب باجوہ نے کہاکہ پہلے سیاست و جمہوریت کی دعوے دار سیاسی جماعتیں اپنے ہاں جمہوریت کلچر پیدا کریں ، عوام میں عملی نمونہ بنیں،تبھی اسکے مثبت اثرات سامنے آئیں گے، انہوں نے کہا کہ نظام خواہ کوئی بھی ہو اگر اسکے فوائد کے ثمرات عام شہریوں تک نہیں پہنچ پاتے تو یہ غیر معروف ہو کرکمزور ہوتا ہے ، ملک کے اندر ادارے کمزور اور شخصیات طاقتور ہو ں تو عدم توازن کی بناء پر نظام کمزور ہوتاہے ، مختلف اعلیٰ اداروں میںلاء کی تعلیم دینے والے استاد معروف قانون دان صفدر شاہین پیر زادہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ جمہوری شہری تعلیم کو نصاب کا حصہ بنانے سے نئی نسل کو آگاہی ضرور ملے گی تاہم تھیوری اسوقت کار آمد ہوتی ہے جب اس کو پریکٹیکل کیا جائے ،بچے اپنے بڑوں سے وہی کچھ سیکھتے ہیں جو وہ کر رہے ہوتے ہیں، سیاسی جماعتوں نے ہی جمہوریت اور آئین اور اس میں دیئے گئے بنیادی حقوق کا علم بلند کرنا ہوتا ہے اور اسکے لئے اداروں کو درست سمت پر لانے کیلئے جدو جہد کرنا ہوتی ہے، اگر یہ اپنے مرکز و محور سے ہٹ جائیں گی تو پھر یہ سب کچھ کون کرے گا انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ آئین کا آرٹیکل 25 ملک میں جمہوری کلچرکے فروغ کیلئے ایک کمیشن کے قیام کی اجازت دیتا ہے مگر اس سے پہلے سیاسی جماعتوں کو بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ،معروف قانون دان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ عامر ملک نے کہاکہ نصاب میں جمہوریت کی اہمیت اور افادیت کے حوالے سے نئی نسل کو روشناس کرانا خوش آئند بات ہے ، مگر تعلیمی اداروں میں تو ایک طویل مدت سے طلبہ کی جمہوری تربیت کیلئے طلبہ یونیز پر پابندی عائد رکھی گئی ہے، ایسے میں نصاب میں یہ سب کچھ شامل کرنے سے طلبہ کئی سوالات اُٹھائیں گے،انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں سب سے پہلے ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاسی جماعتیں اور سیاست دان پہلے خود رول ماڈل بنیں اور اپنے رویوں اور اپنی جماعتوں کے اندر حقیقی جمہوری کلچر پیدا کریں اسی صورت میں نئی نسل اس کا اثر لے گی۔