خیبرپختونخوا اسمبلی میں حکومتی اراکین نے غیرحاضریوں کے ریکارڈ بنا دئیے

16-17 کے پارلیمانی سال کے چھ سیشنز پرمشتمل56 اجلاسوں میں کوئی ایم پی اے ریگولرنہیں آیا،ابتدائی دوسال حاضری بہترتھی حکومت کی طرف سے مہرتاج روغانی نے سب سے زیادہ52 اورمحمد علی ترکئی نے سب سے کم یعنی8 اجلاسوں میں شرکت کی لاکھوں روپے تنخواہیں وصول کرنے والے کئی اراکین اسمبلی الائونسزکے حصول کیلئے صرف حاضری لگانے اسمبلی اجلاس میں آتے ہیں

جمعرات 19 اکتوبر 2017 16:40

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2017ء) خیبرپختونخوااسمبلی میں حکومتی اراکین کی غیرحاضریوں نے پچھلے تمام ریکارڈتوڑدئیے ہیں 2016-17 ء کے پارلیمانی سال کے چھ سیشنز پرمشتمل56اجلاسوں میں کسی ایک حکومتی رکن نے تمام اجلاس میں اپنی حاضری یقینی نہیں بنائی تاہم اپوزیشن جماعت جے یوآئی کی رکن عظمیٰ خان واحد ممبرہیں جنہوں نے سب سے زیادہ 55 اجلاسوں میں شرکت اورصرف ایک اجلاس سے غیرحاضر رہیں۔

صوبے میں پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی حکومت کا پانچواں پارلیمانی سال جاری ہے جبکہ 2016-17ء کے چوتھے پارلیمانی سال کے دوران خیبرپختونخوااسمبلی کے چھ سیشنز منعقد ہوچکے ہیں سیشن نمبر19،20،21،22،23،24یعنی چھ سیشنز پرمشتمل56 صوبائی اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران کسی حکومتی رکن نے تمام اجلاسوں میں باقاعدگی سے شرکت نہیںکی، البتہ ابتدائی دو سالوں میں حکومتی اراکین کی حاضری قدرے بہتر رہی ،حاضری ریکارڈ کے مطابق چوتھے پارلیمانی سال کے دوران حکومت کی طرف سے مہرتاج روغانی نے سب سے زیادہ 52اجلاسوں میں شرکت، تین میں غیرحاضر اور ایک اجلاس میں عدم شرکت کیلئے چھٹی کی درخواست دی ۔

(جاری ہے)

حکومتی بینچوں سے صوابی سے منتخب محمد علی ترکئی نے سب سے کم یعنی 8 اجلاسوں میں جبکہ اپوزیشن کی جانب سے پی کی57 مانسہرہ سے منتخب قومی وطن پارٹی کے ابرارحسین نے 56 میں سے صرف7 اجلاسوں میں ہی اپنی حاضری یقینی بنائی ۔اسی طرح صوبائی کابینہ میں شامل وزراء، مشیر،معاونین خصوصی ، پارلیمانی سیکرٹریزاور ایم پی ایز میں سے وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے 16بار ، اسد قیصر35، سینئروزیر شہرام ترکئی نی32 بار،شاہ فرمان نی40، اکرام اللہ گنڈاپور21، محمودخان 35، علی امین18، جمشیدالدین33، مشتاق احمدغنی 35، اکبرایوب35، اشتیاق ارمڑ 24، محب اللہ خان30، ملک قاسم خان 29، شکیل احمد22، عبیداللہ مایار18، بی بی فوزیہ28، نادیہ شیر19، افتخارمشوانی16، فیصل زمان17، عبدالحق خان15اور سمیع اللہ نی14دفعہ اسمبلی اجلاسوں میں شرکت کی اسی طرح باقی ایم پی ایز کی حاضری بھی نہ ہونے کے برابرہے ۔

خیبرپختونخوااسمبلی کے تقریباًہراجلاس میں اپوزیشن حکومتی اراکین کی عدم دلچسپی اورغیرحاضری کا رونا روتی ہے اوراس کے خلاف کئی بار اپوزیشن اسمبلی اجلاس سے واک آئوٹ بھی کرچکی ہے یہی نہیںحکومتی اراکین کی عدم حاضری کے باعث متعددباراسمبلی اجلاس کورم کی نذرہوچکاہے یہاں یہ امرقابل ذکر ہے کہ خیبرپختونخوااسمبلی کے سپیکرودپٹی سپیکر اس وقت ڈیڑھ لاکھ جبکہ ایم پی ایز 80 ہزارکے قریب ماہانہ بنیادی تنخواہیں وصول کررہے ہیں جبکہ باقی مراعات اس کے علاوہ ہیں علاوہ ازیں اسمبلی کے ایک اجلاس پر آٹھ سے دس لاکھ روپے خرچہ آتاہے لیکن دوسری جانب حکومتی اراکین کی اسمبلی میں حاضری کی صورتحال یہ ہے کہ وہ ٹی اے /ڈی اے اوردیگرالائونسزکے حصول کیلئے حاضری لگانے کے بعد ایوان کی کارروائی میں حصہ لینے کے بجائے اسمبلی ہال سے غائب ہوجاتے ہیں ۔

یاد رہے کہ اسمبلی اجلاس کے انعقادکیلئے حکومت ہی ریکوزیشن جمع کراتی ہے ایسا موقع کم ہی آتاہے کہ جب اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیاجاتا ہو۔