ْ نجی اخبار کی رپورٹنگ پر افسوس ہے ،

موجودہ حکومت کی طرف سے قرضوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں کہی جو خبر سے اخذ کی گئی، صدر مملکت نے حکومت کی طرف سے لیے گئے قرضوں کی کسی مقدار کا ذکر نہیں کیا، ترجمان ایوانِ صدر

جمعرات 19 اکتوبر 2017 16:09

ْ نجی اخبار کی رپورٹنگ پر افسوس ہے ،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اکتوبر2017ء) ترجمان ایوانِ صدر نے کہا ہے کہ نجی اخبار کی رپورٹنگ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے اپنے خطاب میں موجودہ حکومت کی طرف سے قرضوں کے حوالے سے ایسی کوئی بات قطعانہیں کہی جو بادی النظر میں اس خبر سے اخذ کی گئی، صدر مملکت نے حکومت کی طرف لیے گئے قرضوں کی کسی مقدار کا ذکر نہیں کیا، موجودہ دور حکومت میں دیامر بھاشا اور داسو ڈیم کی تعمیر کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں اضافے اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا ذکر ہے جس سے خبر کا تضاد واضح ہے۔

جمعرات کو ترجمان ایوانِ صدر نے گزشتہ روز بنوں میں صدر مملکت ممنون حسین کے خطاب کے حوالے سے نجی اخبار کی رپورٹنگ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے اپنے خطاب میں موجودہ حکومت کی طرف سے قرضوں کے حوالے سے ایسی کوئی بات قطعانہیں کہی جو بادی النظر میں اس خبر سے اخذ ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان ایوان صدر نے مزید کہا کہ صدر مملکت نے سے کے دوران میں حکومت کی طرف لیے گئے قرضوں کی کسی مقدار کا ذکر نہیں کیا ۔

تاہم انھوں نے سے کے درمیان میں اس وقت کی حکومت کی طرف سے لیے گئے قرضوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ عوام کو حق ہے کہ وہ سوال کریں کہ ان رقوم سے ملک میں کون سے ترقیاتی منصوبے مکمل کیے گئی ترجمان ایوانِ صدر نے کہا کہ مذکورہ اخبار کی خبر تضاد پر مبنی ہے جس کے ابتدائیے میں موجودہ حکومت پر بھاری قرضے حاصل کرکے کوئی ترقیاتی منصوبہ نہ بنانے کی بات کہی گئی ہے جبکہ اسی خبر کے آخری حصے میں موجودہ دور حکومت میں دیامر بھاشا اور داسو ڈیم کی تعمیر کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں اضافے اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا ذکر ہے جس سے خبر کا تضاد واضح ہے۔

صدر مملکت نے اپنی تقریرمیں واضح طور پر کہا تھا کہ موجودہ حکومت کو میں 14 ہزار8 سو ارب روپے کے قرضے ورثے میں ملے تھے۔ عوام کو پوچھنا چاہیے کہ یہ قرضے کس ترقیاتی منصوبے پر خرچ کیے گئی صدر مملکت نے مزید کہا تھا کہ سے تک ملک میں بہت سے ترقیاتی منصوبوں پر کام ہوا جن میں دیامر بھاشا اور داسو ڈیموں سمیت بجلی کی پیداوار کے بہت سارے منصوبے شامل ہیں جن سے تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہو جائے گی یا برائے نام رہ جائے گی۔

متعلقہ عنوان :