زرعی شعبے میں پاک چائنہ مشترکہ ریسرچ سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ ہواہے‘شاہد تارڑ

جمعرات 19 اکتوبر 2017 15:56

لاہور۔19 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2017ء) زرعی شعبے میں پاک چائنہ مشترکہ ریسرچ سے فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ کوالٹی بھی بہتر ہوئی ہے ۔ا ن خیالات کا اظہار ایم ڈی گلیکسی رائس شاہد تارڑ نے گزشتہ روز گلیکسی رائس ریسرچ فارم کا وزٹ کر تے‘ سندھ اور بلوچستان سے آنے والے فارمرز سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری زمین ریسرچ کے موثر نظام کے ذریعے بہتر پیداوار دے سکتی ہے مگر اب پاک چائنہ مشترکہ ریسرچ سے پیداوار کے ساتھ ساتھ کوالٹی بھی بہتر ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا رائس ذائقہ اور خوشبو کے لحاظ سے پوری دنیا میں مانا جاتا ہے جبکہ بھارت سے بھی زیادہ پاکستان کے چاول کی مانگ ہے اس لئے ہمیں رائس کی پیداوار بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے جو کہ جدید ریسرچ اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے بغیر ممکن نہیں ‘ اس موقع پر گلیکسی رائس کے پروجیکٹ منیجر حاجی شوکت علی نے شرکاء کو بتایا کہ چائنہ پاکستان میں 12 ریسرچ کے شعبوں میں کام کر رہا ہے اور 2006میں پہلی رائس کی قسم تیار کی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کسان ہمارے دوست ہیں اور ہم منافع دیکھے بغیر پاکستان میں ریسرچ کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ریسرچ کے شعبے میں گلیکسی رائس کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں اور ہم اگلے دس سالوں میں پاکستان میں اپنی تیار کردہ رائس کی اقسام میں خوشبو پیدا کرنے میں بھی کامیاب ہو جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ دیگرکمپنیاں دوسرے ممالک سے سیڈ درآمد کرکے پاکستان میں سیل کرتے ہیں مگر ہم سیڈ پر یہاں ریسرچ کر تے ہیں اور سیڈ تیار کرکے سیل کرتے ہیں تاکہ سیڈ یہاں کے موسم کے مطابق تیار ہو اور زیادہ پیداوار دینے کے قابل ہو ‘چینی زرعی ماہر مس جولی نے کہا کہ بزنس پر دوستی کو ترجیح دیتے ہیں‘ انہوں نے فارمرز کا شکریہ بھی ا دا کیااور چائنہ کی طرف سے مکمل تعاون کا یقین دلایا‘وفد نے کالا شاہ کاکو رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا بھی وزٹ کیا ۔