عدلیہ یا فوج کو کسی نے گالی نہیں دی ،

ان کا احترام ہم سب پر لازم ہے‘سردار ایاز صادق

جمعرات 19 اکتوبر 2017 14:41

عدلیہ یا فوج کو کسی نے گالی نہیں دی ،
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اکتوبر2017ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ عدلیہ یا فوج کو کسی نے گالی نہیں دی ، ان کا احترام ہم سب پر لازم ہے‘ اندر بیٹھ کر بہت سی باتوں پر تبصرے ہوتے ہیں لیکن وہ منظر عام پر نہیں آتیں‘جو لوگ چاہتے ہیں اداروں میں ٹکرا ہو وہ ایسی باتیں کر رہے ہیں ہمارے دشمن چاہتے ہیں ادارے آپس میں لڑیں لیکن ہمارے لیے بہتر ہے کہ اداروں کا تصادم نہ ہو‘ جمہوریت پاکستان میں ایسے مستحکم نہیں ہوئی جیسے باقی ممالک میں ہوئی ہے‘بیگم کلثوم نواز کی طبیعت بہتر ہوتے ہی نواز شریف پاکستان واپس آجائیں گے، اداروں میں تصادم کسی بھی طور پاکستان کے حق میں بہتر نہیں ہے‘ کسی کی گرفتاری کی اجازت سپیکر سے اس وقت مانگی جاتی ہے جب اسمبلی حدود سے گرفتار کرنا ہو، خواہش ہے کہ عوامی ووٹوں سے منتخب ہونے والے کو گرفتار نہ کیا جائے، جمہوریت اسی وقت مستحکم ہوگی جب منتخب نمائندوں کی عزت ہوگی۔

(جاری ہے)

سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار ایاز صادق نے کہا کہ نواز شریف کے وکلا عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں، وہ اپنی اہلیہ کی تیمارداری کیلئے لندن میں موجود ہیں اور جیسے ہی ان کی طبیعت میں بہتری آئے گی نواز شریف پاکستان واپس آجائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں سپیکر قومی اسمبلی نے کہا قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی رکن اسمبلی کی گرفتاری سے پہلے تحریری طور پر سپیکر کو آگاہ کرتے ہیں، ان کی خواہش ہے کہ کسی بھی جمہوری شخص کو گرفتار نہ کیا جائے میں وہی شخص ہوں جس نے استعفے قبول نہیں کیے تھے اور پوری کوشش کی تھی کہ ان کے خلاف آنے والی قراردادوں کو مسترد کیا جائے، کیونکہ لاکھوں کروڑوں ووٹ لے کر آنے والے لوگوں کو چند لوگوں کی خواہش پر حق نمائندگی سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بیٹھے سازشی ٹولے اداروں کو لڑوانا چاہتے ہیں، ملک میں جمہوریت اسی وقت مستحکم ہوگی جب عوامی نمائندوں کی عزت کی جائے گی جمہوریت پاکستان میں ایسے مستحکم نہیں ہوئی جیسے باقی ممالک میں ہوئی ہے، ایسے عناصر جو پاکستان میں جمہوریت کو نہیں دیکھنا چاہتے اور جو الیکشن جیت کر اقتدار میں نہیں آسکتے وہ اداروں کو لڑانے کی سازشیں کر رہے ہیں۔

سردار ایاز صادق نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کا کیس عدالت میں ہے اس پر تبصرہ نہیں کرسکتا لیکن انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہیے۔انہوں نے عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ کسی کی گرفتاری کی اجازت سپیکر سے اس وقت مانگی جاتی ہے جب اسمبلی حدود سے گرفتار کرنا ہو، خواہش ہے کہ عوامی ووٹوں سے منتخب ہونے والے کو گرفتار نہ کیا جائے، جمہوریت اسی وقت مستحکم ہوگی جب منتخب نمائندوں کی عزت ہوگی۔