پاکستان کشمیریوں کو وسائل سے حصہ نہ دیکر محرومیوں کا احساس دلا رہا ہے‘ایسا نہ ہوبلوچستان کی طرح بعدازاں فنڈز کی’’ گانٹھ‘‘ اُٹھا کر پیچھے پھرنا پڑے

مسلم لیگ(ن)میرپورڈویژن کے صدر،سابق ممبر کشمیر کونسل ،سابق وزیرمال سردار نعیم خان کی بات چیت

جمعرات 19 اکتوبر 2017 13:25

کوٹلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اکتوبر2017ء) مسلم لیگ(ن)میرپورڈویژن کے صدر،سابق ممبر کشمیر کونسل ،سابق وزیرمال سردار نعیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کو وسائل سے حصہ نہ دیکر محرومیوں کا احساس دلا رہا ہے،ایسا نہ ہوبلوچستان کی طرح بعدازاں فنڈز کی’’ گانٹھ‘‘ اُٹھا کر پیچھے پھرنا پڑے اور تب کوئی کشمیری منہ ہی نہ لگائے۔

آزادکشمیر کی حکومت جماعت کو لیکر ساتھ نہیں چل رہی،مجھے حکومت تو شاید نظر آتی ہو مگر جماعت کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔ بدقسمتی سے سیاست میں خوشامد،چاپلوسی اور پیسے کی روائت چل نکلی ہے،مخلص،دیانت دار اور محنتی کارکنان کونظر انداز کرنے کا نقصان ریاست کو ہورہا ہے جس کا تدارک ضروری ہے۔کوٹلی مسائل کی دلدل میں دھنس رہا ہے، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں،راج محل کو الگ انتخابی حلقہ بنایا جائے،سکندر حیات سٹیڈیم کی تکمیل کے لیے فوری عملی اقدامات اُٹھائے جائیں، آبادی کے تناسب سے ڈسٹرکٹ ہسپتال کے فنڈز میں اضافہ کیا جائے،دفاعی اہمیت کی حامل کوٹلی براستہ تھلیر تتہ پانی سڑک تعمیر کی جائے،نوازشریف کی طرف سے دیا گیا جدید ہسپتال سرساوہ ہو،کوٹلی ہو یا ضلع کی حدود کا کوئی اور علاقہ ہو ہر صورت ہمارے ضلع میں ہی بنایا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ڈسٹرکٹ پریس کلب کوٹلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سردار نعیم خان نے مزید کہا کہ حکومت ساوتھ پر توجہ نہیں دے رہی جو افسوس ناک ہے،زلزلہ زدگان کے 64ارب پلندری سے اس طرف خرچ نہیں کیے جاسکتے ہیں، ایشین ڈویلپمنٹ لون کی جتنی ترقیاتی سکیمیں ہیں وہ بھی دریا پونچھ سے مظفرآباد تک ہی بنائی جاتی ہیں ، دریا پونچھ سے بھمبر تک کے علاقوں کو کیوں باہر رکھا گیا ہی ۔

آزادکشمیر کا نارمل بجٹ جس سے سکول تعمیر ہوتے ہیں ،ڈسپنسریاں بنائی جاتی ہیں اُس بجٹ کا حصہ مساوی طور پر دریا پونچھ سے مظفرآباد تک کے علاقوں کو ویسے ہی ملتا ہے جیسے کوٹلی ،میرپور اور بھمبر کو ملتا ہے، ہم نہیں کہتے ہیں کہ ہمیں زلزلہ زدگان کے فنڈز دیے جائیں ،ہم ایشین ڈویلپمنٹ لون کا دائرہ کار بھی بڑھانے کی بات نہیں کرتے لیکن اتنا ضرور کہنا چاہتے ہیں کہ جب ایرا سیرا کے تحت سکول اور ڈسپنسریاں بن رہی ہیں تو نارمل بجٹ کے ذریعے اُن علاقوں میں جو سکول اور ڈسپنسریاں بن رہی ہیں ان کے فنڈز ساوتھ میں ٹرانسفر کرکے یہاں تعمیرات کی جائیں تو پلندری سے بھمبر تک ان شعبہ جات کے مسائل میں واضح کمی آ جائے گی۔

ویسے بھی ایراسیرا بین الااقوامی معیار کے مطابق پرائمری سکول کے لیے 5کمرے اور باتھ رومز تیار کر رہے ہیں لیکن جو نارمل بجٹ کے ذریعے پرائمری سکول کی عمارتیں بن رہی ہیں اُن میں ایک کمرہ اور برآمدہ شامل ہوتا ہے ،یہاں ساوتھ کے سکولوں کی عمارتوں کی حالت یہ ہے کہ اُن کی چھتیں ہی اُڑی ہوئی ہیں ،لائن آف کنٹرول کے قریب واقع سکولز تو بھارتی گولہ باری اور فائرنگ سے چھلنی ہیں جن کی مرمت کا کام ناگزیز ہوچکا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ حکومت جماعتی کارکنوں کی مایوسی کاادراک کرے،ہم نہیں کہتے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کی طرح کوارڈی نیٹروں کی فوج بھرتی کی جائے ہمارا مطالبہ تو یہ ہے فوری بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں ،اہل سیاسی کارکنوں کو ٹکٹ دیں جو منتخب ہو جائیں اُن کی قابلیت اور صلاحیتوں سے مستفید ہونے کے اُنھیں اختیارات دیے جائیں تاکہ کارکنان باوقار انداز میں قوم کی خدمت کر سکیں۔

نظریاتی کارکنوں کی مایوسی دور کرنے اور انھیں جائزمقام دیے جانے کا واحد طریقہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہے،آج اعلان کرتا ہوں کہ جب تک حکومت وعدے کے مطابق اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہیں کرتی میں آزادکشمیر کے ہر نظریاتی اور باصلاحیت کارکن کے لیے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی آواز بلند کرتا رہوں گااور یہ عمل اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک نظریاتی کارکنوں کو اُن کا جائز مقام نہیں مل جاتا۔

ایک صحافی کے سوال کہ آپ یہ مطالبات پارٹی کے فورم پر کیوں نہیں اُٹھاتے اس کا جواب سردار نعیم خان نے یوں دیا کہ جماعتوں میں مسائل پیش کرنے اوراُن کا حل ڈھونڈنے کے لیے مجلس عاملہ ہے فورم ہوتا ہے،افسوس پارٹی کی مجلس عاملہ مکمل غیر فعال ہے اسی لیے تو میڈیا کے ذریعے کارکنوں کی آواز حکومت تک پہنچا رہا ہوں۔

متعلقہ عنوان :