آئین و قانون میں کسی جگہ بھی تین سال کیلئے حکومت کی اجازت نہیں،

اب وہ زمانہ گیا جب عدلیہ ایسے فیصلے دیتی تھی‘ ایاز صادق جو لوگ انتخابات جیت کر اقتدار میں نہیں آسکتے وہ چور راستوں کی تلاش اور سازشیں کرتے ہیں، ایسے لوگ پورے پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں دشمنوں نے پاکستان کو چاروں اطراف سے گھیرا ہوا ہے ،وہ تو چاہتے ہیں اداروں کے تصادم ہو‘ اسپیکر قومی اسمبلی کی لاہور میں میڈیا سے گفتگو

جمعرات 19 اکتوبر 2017 13:21

آئین و قانون میں کسی جگہ بھی تین سال کیلئے حکومت کی اجازت نہیں،
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2017ء) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ آئین و قانون میں کسی جگہ بھی تین سال کیلئے حکومت کی اجازت ہے اور نہ اب وہ زمانہ رہ گیا ہے کہ عدلیہ ایسا کوئی فیصلہ دے گی ،جو لوگ انتخابات جیت کر اقتدار میں نہیں آسکتے وہ چور راستوں کی تلاش اور سازشیں کرتے ہیں ایسے لوگ پورے پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں،دشمنوں نے پاکستان کو چاروں اطراف سے گھیرا ہوا ہے اور وہ تو چاہتے ہیں اداروں کے تصادم ہولیکن اس کے بارے میں ہمیں سوچنا ہے اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسپیکر رانا محمد اقبال خان سے ملاقات کیلئے پنجاب اسمبلی آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سردار ایاز صادق نے بتایا کہ ہم سب کو سوچنا ہے کہ جمہوریت کو کس طرح مستحکم کرنا ہے اور یہی ملک کے مفاد میں ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ ڈھاکہ میں کامن ویلتھ پارلیمنٹری کانفرنس ہو رہی ہے جس کیلئے اسپیکر پنجاب اسمبلی سے تبادلہ خیال کرنا تھا ۔

سندھ ، بلوچستان، پنجاب ،سینیٹ اورقومی اسمبلی نے اپنے نام دیدئیے ہیں لیکن ابھی تک خیبر پختوانخواہ اسمبلی سے نام نہیں آئے ۔ وہاں تین سال کیلئے چیئر پرسن اور ایگزیکٹو کمیٹی کی سیٹس پر انتخاب ہونا ہے ۔ انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں واضح ہوں کہ وہ لوگ جو جمہوریت نہیں دیکھنا چاہتے جو الیکشن انتخابات جیت کر اقتدار میں نہیں آسکتے وہی چور دروازے کی تلاش اور سازشیں کرتے ہیں اور ایسے لوگ پورے پاکستان میں پھیلے ہوئے ہیں۔

یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اداروں میں تصادم ہو لیکن وہ ناکام رہیں گے ۔ انہوںنے تین سالہ قومی حکومت کے قیام کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ آئین و قانون میں اس کی کہیںاجازت نہیں ، اب وہ زمانے چلے گئے جب اعلیٰ عدلیہ اس طرح کے او ربغیر مانگے فیصلے دیتی تھیں اب ویسی عدلیہ نہیں رہ گئی ۔ اب وکلاء اور سیاسی جماعتیں بھی ایسا نہیں سوچتیں اور ان کا موقف ہے کہ عوام کسی کو مسترد اور منتخب کریں ۔

ایسے سازشی ٹو لے ہمیشہ سے رہے ہیں لیکن وہ ناکام رہیں گے۔ انہوں نے نواز شریف کی نیب عدالت میںعدم پیشی کے حوالے سوال کے جواب میں کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ ان کی اہلیہ کی طبیعت ناساز ہے ۔ بیگم کلثوم نواز کی لندن میں کیمو تھراپی ہو رہی ہے اور جیسے ہی ان کی طبیعت بحال ہو گی نواز شریف پاکستان واپس آئیں گے ۔ جہاں تک ان کی عدم پیشی کا سوال ہے تو ان کے وکلاء نے عدالت میںدلائل دئیے ہیں ۔

انہوںنے اداروں پر تنقید کے حوالے سے سوال کے جواب میں کسی نے عدلیہ او رفوج پر تنقید نہیں کی ۔ جو عناصر چاہتے ہیں کہ اداروں میں اختلاف ہو اس سے کسی جماعت یا ادارے کو نہیں بلکہ پاکستان کو نقصان ہوگا ۔دشمن نے پاکستان کو چاروں اطراف سے گھیرا ہوا ہے وہ تو چاہتے ہیں کہ ادارے آپس میں لڑ پڑیں لیکن یہ ہمیں سوچنا ہے کہ ہماری ذمہ داری کیا ہے ۔

انہوںنے عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سوال کے جواب میں کہا کہ صرف قومی اسمبلی کی حدود سے کسی رکن اسمبلی کی گرفتاری کے لئے میری اجازت درکار ہے اور اس کی حدود کے باہر سے اگر کسی رکن اسمبلی کوگرفتاری کیا جاتا ہے تو ا س کے لئے میری اجازت ضروری نہیں بلکہ اس کے لئے صرف تحریری یا زبانی اطلاع دی جاتی ہے ۔ میری کبھی خواہش نہیں ہوئی کہ جن لوگوں کو عوام نے منتخب کیا ہے انہیں گرفتار کیا جائے ۔

میں وہی شخص ہوں جس نے پی ٹی آئی کے استعفے منظور نہیں کئے ، جب چالیس روز پارلیمنٹ سے غیر حاضری پر ڈی سیٹ کرنے کی تحریک آئی تو میری کوشش تھی کہ اسے مل جل کر ناکام بنائوں اور چند سو لوگ ہزاروں لوگوں کے ووٹوں سے منتخب ہونے والوں کو ڈی سیٹ نہ کریں ۔ پی ٹی آئی والے میری جتنی مرضی مخالفت کریں لیکن میں اپنے غیر جانبدارکردار سے پیچھے نہیں ہٹوں گا ۔ انہوںنے کہا کہ میں واضح کہتا ہوں کہ2018ء آنا ہے اور فیصلہ ہو جائے گا کہ کس نے کام کیا ہے اور کس نے نہیں کیا اور اس کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے ۔