ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں نوازشریف ‘ مریم صفدر اور کیپٹن صفدر اورفلیگ شپ انوسٹمنٹ اور العزیزیہ ا سٹیل ملز ریفرنسز میں نوازشریف پر فرد جرم عائد- مریم صفدر لندن فلیٹس کی بینی فیشری مالک ہیں، ملزمان لندن فلیٹس کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے‘2006 کی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے-آمدن سے زیادہ اثاثے بنائے گئے-نوامشریف نے حکومت میں رہ کر ذاتی کاروبار کو توسیع دی گئی-فردجرم کے مندرجات

جنہوں نے انصاف کو انتقام بنایا ان کے احتساب کے احتساب کا بھی دن آئے گا-جے آئی ٹی فراڈ تھی جوسزا سنانی ہے سنادیں یہ روز‘روزکی پیشیاں ختم کی جائیں-مریم صفدر کی پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 19 اکتوبر 2017 08:51

ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں نوازشریف ‘ مریم صفدر اور کیپٹن صفدر اورفلیگ ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اکتوبر۔2017ء) احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم صفدر اور داماد کیپٹن صفدر پر لندن کے فلیٹس کیس پرقائم ایون فیلڈ ریفرنس میں فردِ جرم عائد کر تے ہوئے اس ریفرنس پر سماعت26اکتوبرتک ملتوی کردی گئی ہے‘جبکہ نوازشریف کے نمائندے ظافرخان ایڈوکیٹ کو 2بجے دوبارہ طلب کیا گیا اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور العزیزیہ ا سٹیل ملز ریفرنسز میں نوازشریف پر فرد جرم عائدکی گئی جبکہ شریف خاندان کے خلاف دائر نیب ریفرنسوں میں احتساب عدالت نوازشریف کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نوازکو عدالت اشتہاری قرار دے کر ان کے مقدمات کو الگ کرچکی ہے‘شریف خاندان کے خلاف تینوں نیب ریفرنسوں میں فردجرم عائدہونے کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے احتساب عدالت کو ٹرائل کے لیے دیا گیا 6ماہ کا وقت شروع ہوگیا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ مقررہ وقت کے دوران احتساب عدالت تینوں مقدمات میں ٹرائل مکمل کرلے گی -ایون فیلڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد کیئے جانے کے دوران کمرہ عدالت میں مریم صفدر‘ کیپٹن صفدر اور میاں نوازشریف کے مقررکردہ نمائندے ظافرخان ایڈوکیٹ کی موجودگی میں چارچ شیٹ پڑھ کر سنائی جس پر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا-شریف خاندان کے خلاف ریفرنسوں کی سماعت احتساب عدالت میں ہوئی عدالت نے شریف خاندان کی جانب سے فرد جرم عائد نہ کرنے اور کارروائی روکنے کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔

(جاری ہے)

سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مریم صفدر نے کہا کہ ادارے جب اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام کریں گے تو پھر یہ کہنے کی ضرورت نہیں پڑے گی کہ ان کی عزت کی جائے، لوگ خود عزت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک ٹیم ثبوت لینے اب لندن گئی ہے تو جے آئی ٹی کہ بڑے بڑے صندوقوں میں کیا تھا؟ جنہوں نے انصاف کو انتقام بنایا ان کے احتساب کے احتساب کا بھی دن آئے گا۔

مریم صفدر نے کہا کہ شفاف ٹرائل ایک بنیادی حق ہے اس کا تماشا نہ بنائیں۔ یہ تماشا 1999سے ہورہا ہے میں کہہ چکی ہوں کے ایک ہی بار فیصلہ سنا دیں‘قوم کا وقت ضائع نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی فراڈ تھی جوسزا سنانی ہے سنادیں یہ روز‘روزکی پیشیاں ختم کی جائیں-انہوں نے کہا ہے کہ ایک خاندان کے ٹرائل اور انصاف کا تماشہ نہ بنایا جائے، اگر کوئی ملی بھگت ہے تو سزا سنادیں، ہم آئین، قانون اور عدالتوں کے احترام میں یہاں آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کھلے دل، صبر اور حوصلے کے ساتھ ٹرائل کا سامنا کررہے ہیں ‘انہوں نے کہا کہ پارٹی میں پالیسی اب بھی نوازشریف کی چل رہی ہے، پارٹی متحد ہے اور پارٹی کو توڑنے والے خود ٹوٹ رہے ہیں۔سماعت کے دوران احتساب عدالت میں موجود نواز شریف کے نمائندے ظافر خان ایڈوکیٹ نے ان کا بیان پڑھ کر سنایا اور صحت جرم سے انکار کیا۔ بیان میں نواز شریف کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ شفاف ٹرائل میرا حق ہے اور آئین میرے بنیادی حقوق کی حفاظت کرتا ہے لیکن مانیٹرنگ جج کو خاص طور پر اس کیس میں تعینات کیا گیا۔

نوازشریف ‘مریم صفدر اور کیپٹن صفدر کے وکلاءنے جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم10کی کاپی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ فردِ جرم عائد کرنے کے لیے جے آئی ٹی رپورٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ گزشتہ سماعت کے دوران بھی فردِ جرم عائد کی جانی تھی لیکن عدالت میں بد نظمی کی وجہ سے اسے ملتوی کردیا گیا تاہم ضروری ہے کہ آج ملزمان پر فردِ جرم عائد کی جائے۔

ایون فیلڈ ریفرنس کی فرد جرم میں کہا گیا کہ الزام ہے کہ مریم صفدر لندن فلیٹس کی بینی فیشری مالک ہیں، ملزمان لندن فلیٹس کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے جبکہ2006 کی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے اور الزام ہے کہ کیلبری فاﺅنٹ کا استعمال کیا گیا۔ مریم صفدر نے صحت جرم سے انکار کرکے فرد جرم پر دستخط کر دیے جبکہ انہوں نے فرد جرم پر تحریر کیا کہ آئین پاکستان شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے تاہم ٹرائل کا سامنا کریں گے، کوئی جرم نہیں کیا، الزامات بے بنیاد ہیں ‘سپریم کورٹ سے نظر ثانی اپیل کے فیصلے کا انتظار کیے بغیر چارج شیٹ لگا دی گئی، فرد جرم نامکمل اور متنازعہ رپورٹ کی بنیاد پر عائد کی جا رہی ہے - تاریخ میں اسے انصاف سے مذاق کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

قبل ازیں سماعت کے دوران شریف خاندان کی جانب سے احتساب عدالت کی کاروائی رکوانے کے لیے 3 مختلف درخواستیں دائرکی گئی تھی جن میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ میں دائر درخواست کا فیصلہ آنے تک احتساب عدالت میں کارروائی روکی جائے۔نوازشریف کی جانب سے عائشہ حمید ایڈوکیٹ پیش ہوئیں نواز شریف کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں دائر ایک آئینی درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت ان کے خلاف دائر ہونے والے تینوں ریفرنسز کو ایک ریفرنس میں بدلنے کا حکم دے تاہم عدالت نے کاروائی روکنے کی درخواستیں مسترد کردیں-آج صبح میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم صفدر اور ان کے شوہر کیپٹن صفدروفاقی وزراءاور مسلم لیگ نون کے وکلاءکے ساتھ جوڈیشل کمپپلیکس پہنچیں‘مریم صفدرآج ہی لاہور سے خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد پہنچیں تھیں۔

امجد پرویزایڈوکیٹ نے عدالت سے آج فرد جرم عائد نہ کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکلین کو مکمل دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں والیم 10کی کاپی اور گواہوں کے بیانات فراہم کیئے جائیںاور جب تک مکمل دستاویزات فراہم نہیں کی جاتیں فرد جرم عائد نہ کی جائے جس پر عدالت نے سماعت کچھ دیر کے لیے معطل کردی-دوبارہ سماعت شروع ہونے کے بعد عدالت نے شریف خاندان کی نیب ریفرنسوں پر کاروائی روکنے کی درخواست مستردکردی -دوسری جانب لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف نے احتساب عدالت نے کاروائی روکنے کا مطالبہ کیا- عدالت کی جانب سے مسلم لیگ نون کے وزراءاور وکلاءکو داخلے کے لیے15پاس جاری کیئے گئے -نوازشریف کی عدم حاضری کے باوجود ملزمان پر فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

سماعت کے موقع پر سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ۔نوازشریف اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی علالت کے باعث لندن میں موجود ہیں۔نیب قوانین کی شق17 سی کے تحت پیش نہ ہونے والے ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئیں۔احتساب عدالت میں پیشی کے بعد نوازشریف کی صاحبزادی وفاقی وزراء‘اراکین پارلیمنٹ اور مسلم لیگ نون کے کارکنوں کے ہمراہ اپنے سمدھی منیر چوہدری کی رہائش گاہ پر پہنچ گئیں-یہ امر قابل ذکر ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف پر فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنسز میں فرد جرم عائدکی گئی تو مسلم لیگ نون کے وزرائ‘اراکین پارلیمان اور کارکن عدالت میں موجود نہیں تھے ‘حکومت کے تمام وزراءاور مسلم لیگ نون کے راہنماءمریم صفدر اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں پیشی کے بعد ان کے ساتھ ہی احتساب عدالت سے چلے گئے تھے-