سپریم کورٹ میں مری اوراس سے ملحقہ علاقوں میں درختوں کی کٹائی اور ناجائزتعمیرات کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت،ماتحت عدالتوں سے جنگلات کے بارے میں زیرالتوا مقدمات کا ریکارڈ طلب،سیکرٹریز ماحولیات، جنگلات اور کمشنر راولپنڈی سے عدالتی فیصلوں پرعمل درآمد و پیش رفت کی رپورٹ مانگ لی گئی

جمعرات 19 اکتوبر 2017 00:01

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2017ء) سپریم کورٹ نے مری اوراس سے ملحقہ علاقوں میں درختوں کی کٹائی اور ناجائزتعمیرات کے حوالے سے از خود نوٹس کیس میںماتحت عدالتوں سے جنگلات کے بارے میں زیرالتوا مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیاہے اورسیکرٹریز ماحولیات، جنگلات اور کمشنر راولپنڈی سے عدالتی فیصلوں پرعمل درآمد و پیش رفت کی رپورٹ طلب کر تے ہوئے مزید سماعت 9نومبر تک ملتوی کردی ہے، بدھ کوجسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمٰن کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی جس کاجائزہ لینے کے بعد جسٹس اعجاز افضل خان نے قرار دیا کہ جب حکام نئے درخت نہیں لگاتے تو موجودہ درختوں کوکیوں کاٹتے ہیں حیرت اس بات پرہے کہ چیف سیکرٹری پنجاب کو قوانین کا علم تک نہیں،ہزارہ کے جنگلات میں دنداسہ کاٹنے کی بھی سختی سے ممانعت ہے، یہ امر بالکل واضح ہے کہ عدالت غیر قانونی تعمیرات کے معاملے میں کسی کو ایک اینٹ تک نہیں لگانے دے گی جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ نجی ہائوسنگ سوسائٹیاں جنگلات کے لئے شدید نقصان کا باعث ہیںکیونکہ اراضی کے لئے جنگلات کو ختم کرکے رہائشی سکیم بنانے کی کوشش کی جاتی ہے ، ایسی سوسائیٹیز کا قیام جنگلات ایکٹ 1904ء کی خلاف ورزی ہے،عدالت نے آئندہ سماعت پرماتحت عدالتوں میں جنگلات سے متعلق تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کر نے کے ساتھ سیکرٹری ماحولیات، سیکرٹری جنگلات اور کمشنر راولپنڈی کوعدالتی احکامات سے پیش رفت کی رپورٹ طلب کرلی اور مزید سماعت ملتوی کردی۔