ن لیگ اور پی ٹی آئی کو عوام کی کوئی فکر نہیں،ان کے پاس عوام کو دینے کے لیے کچھ نہیں، بلاول بھٹوزرداری

اناڑی شخص کرکٹ گرائونڈ سے باہر نہیں نکلا، سیاست گالم گلوچ کا نام نہیں، میاں صاحب پروپیگنڈے کے ماہر ہیں ، اپنے خاندان کو بچانے کی خاطر ملک کو قربان کرنے کے لیے تیار ہیں پی پی نے ہر دور میں آرمریت کا سامنا کیا اور جمہوریت کے لیے قربانی دی ، شہید ذولفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کے لیے جان قربا ن کی ،تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں کربلا برپا ہوتی ہے پیپلز پارٹی کو جن آزمائشوں سے گزرنا پڑا ہے اس کی مثال نہیں ملتی، ہزاروں کارکن پھانسی کے پھندے پر جھول گئے، بھٹو پسے ہوئے طبقات کے قائد تھے،چیئرمین پیپلز پارٹی کا سانحہ کارساز کے 10 سال مکمل ہونے پر پارٹی کے جلسے سے خطاب

بدھ 18 اکتوبر 2017 23:32

ن لیگ اور پی ٹی آئی کو عوام کی کوئی فکر نہیں،ان کے پاس عوام کو دینے ..
حیدر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کو عوام کی کوئی فکر نہیں،ان کے پاس عوام کو دینے کے لیے کچھ نہیں، اناڑی شخص کرکٹ گرائونڈ سے باہر نہیں نکلا، سیاست گالم گلوچ کا نام نہیں، میاں صاحب پروپیگنڈے کے ماہر ہیں ، اپنے خاندان کو بچانے کی خاطر ملک کو قربان کرنے کے لیے تیار ہیں، پی پی نے ہر دور میں آرمریت کا سامنا کیا اور جمہوریت کے لیے قربانی دی ، شہید ذولفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کے لیے جان قربا ن کی ،تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں کربلا برپا ہوتی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کو جن آزمائشوں سے گزرنا پڑا ہے اس کی مثال نہیں ملتی، ہزاروں کارکن پھانسی کے پھندے پر جھول گئے، بھٹو پسے ہوئے طبقات کے قائد تھے۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز سانحہ کارساز کے 10 سال مکمل ہونے پر حیدرآباد میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے ایوب خان کی آمریت کا مقابلہ کیا،پی پی پی اپنے قیام سے لے کر آج تک آزمائشوں سے گزر رہی ہے، اس کی مثال نہیں ملتی،شہید بھٹو کی عوامی اور جمہوری حکومت کا تختہ الٹا گیا، پیپلزپارٹی کے جیالے ضیائ کی آمریت کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہوئے۔

ان کا کہنا ہے کہ شہید بھٹو کی پھانسی کے بعد ضیاء نے سمجھا کہ اب پیپلزپارٹی ختم ہوگئی، اس وقت بیگم نصرت بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے پارٹی کی کمان سنبھالی، جب بھٹو پھانسی سے نہیں ڈرے تو بے نظیر موت سے کیسے ڈر سکتی تھیں، جمہوریت کے خلاف سازشیں ختم نہیں ہوئیں، بے نظیر نے ہر جگہ آمروں اور دہشت گردوں کو للکارا، شیطانی قوتوں کے حملے میں انہیں شہید کیا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا ہے کہ شہیدوں کی یاد منانے کے دوطریقے ہوتے ہیں،ایک طریقہ آنسو بہا کر سوگ منانا ہے جبکہ دوسرا سوگ منا کر قاتلوں کو بے نقاب کرنا ہے، آمر سمجھ رہا تھا کہ کوئی آمریت کوچیلنج نہیں کرے گا، آمر غلط ثابت ہوا۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جیالے پھانسی کے تختے پرجھول گئے،انہوں نیخودسوزی کر کے قربانی کی داستان رقم کی، ملک میں عوامی حکومت قائم کی، جمہوریت بحال کی، ایک طرف پیپلزپارٹی تھی دوسری طرف آمریت کی گودمیں پلنے والی پارٹیاں، کبھی آئی جے آئی بنائی گئی،کبھی مخالفین میں پیسے بانٹے گئے،حکومتیں ختم کی گئیں، میڈیاٹرائل کیا گیا۔

بلاول نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت کو جلاوطن کر کے عوام سے دور کیا گیا،جب بی بی اپنے وطن اور عوام کے پاس آرہی تھیں، جیالے بینظیربھٹوکینعروں پررقص کررہیتھے، ملک کے کونے کونے سے لوگ کراچی میں جمع ہوئے تھے، عوام کا سمندر قائد کے استقبال کے لیے جمع ہو رہا تھا،یہ بھٹو کی بیٹی تھی، جب باپ عوام سے دور نہیں رہا تو بیٹی کیسے دور رہتی، باپ نے عوام کاساتھ نہیں چھوڑا توبیٹی کیسے عوام کا ساتھ چھوڑتی، باپ پھانسی سے نہیں ڈرا تو بیٹی موت سے کیسے بھاگتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ اورپی ٹی آئی کے پاس عوام کودینے کے لیے کوئی پروگرام نہیں، عوام کی کوئی فکرنہیں، اناڑی شخص کرکٹ گرائونڈ سے باہرنہیں نکلا،سیاست گالم گلوچ کا نام نہیں، میں گالی نہیں دیتا نظریاتی سیاست پریقین رکھتا ہوں۔بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ یہ لوگ کرپشن کونعرے کے طورپراستعمال کرتے ہیں، ہماری جدوجہد اس نظام اوراستحصال کے خلاف ہے،میاں صاحب کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے غریب غریب ترہورہا ہے،کارخانے بند ہورہے ہیں،مہنگائی نے لوگوں کا جینا مشکل بنادیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ میاں صاحبان کہتیہیں ترقی ہورہی ہے، پراجیکٹس وقت سے پہلے مکمل ہو رہے ہیں، ہمیں بتائیں سندھ میں وفاقی حکومت کے اکادکا پراجیکٹ مکمل کیوں نہیں ہوتی ہم سے سپرہائی وے چھین کرکہا گیا کہ موٹروے بن رہا ہے، آپ کے نام نہاد موٹروے کی وجہ سے سوکے قریب افراد کی جانیں چلی گئیں،کراچی کی گرین لائن کا منصوبہ کہاں گیا وہاں صرف کھڈے نظرآتے ہیں۔

نہوں نے مزید کہا کہ میاں صاحبان جھوٹے پروپیگنڈیکے ماہر ہیں،باشعور عوام دیکھ رہے ہیں یہاں کیا ہورہا ہے، بی بی کی شہادت کے بعد آصف زرداری نے پارٹی پرچم کو گرنے نہیں دیا،پیپلزپارٹی جمہوری اورمنصفانہ معاشرہ قائم کرنا چاہتی ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا یہ بھی کہنا ہے کہ میاں صاحب چار بار سندھ آئے ہیں، اربوں روپے کا اعلان کر گئے،میاں صاحب نے تھرکے لیے دوارب کا اعلان کیا،کہاں ہیں وہ دوارب روپیکہاں ہیں وفاق سے کچھ نہیں ملے گایہ صرف اعلانات ہوتے ہیں۔

چیئرمین پی پی کہتے ہیں کہ ارسا کی غیرمنصفانہ تقسیم سے سندھ زیادہ متاثرہورہا ہے،سندھ کواپنیحصے کا پانی بھی نہیں ملتایہ کہاں کا انصاف ہے،جب پانی زیادہ ہوتا ہے تویہ دروازے کھول کرسندھ کوڈبودیتے ہیں، سندھ حکومت واٹر کورسز کو پکاکرنے کے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے۔بلاول کا کہنا ہے کہ تبدیلی والے خان صاحب ،ترقی والے میاں صاحب کے صوبوں میں ایک بھی نیا اسپتال نہیں بنا،ان سیپوچھتاہوں سندھ میں اکادکاپروجیکٹ کیوں مکمل نہیں ہوئے، یہ موٹرویجتنا بنا تھا وہ بھی ٹوٹ پھوٹ کاشکارہوگیا، نئے وزیراعظم نے ایم کیو ایم سے ووٹ لینے کے لیے 20 ارب روپے کا اعلان کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میاں برادران کہتیہیں ترقی ہورہی ہے،پروجیکٹ وقت پرمکمل ہورہیہیں،یہ صرف پیپلزپارٹی کی حکومت ہیجوسندھ میں کام کرتی ہے،میاں صاحب اورخان صاحب سندھ میں آکرکہتے ہیں یہ کھنڈربن گیا، سندھ کوشاہ لطیف کی دعا ہے کبھی کھنڈرنہیں بن سکتا، البتہ آپ کی سیاست ضرور کھنڈر بن جائیگی۔بلاول بھٹو زرداری کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ دعویٰ نہیں کرتا کہ سندھ میں سب ٹھیک ہوگیا ہے،یہاں کام بھی بہت ہوا، مزید کام کرنے کی ضرورت ہے،حیدرآباد میں سڑکوں کی حالت بہتر ہورہی ہے۔