․سپریم کورٹ نے کراچی اورپنڈی گھیب میں گرینیڈ حملے کرنے کے جرم میں سزایافتہ 5 مجرمان کی سزاء موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا

بدھ 18 اکتوبر 2017 23:27

․سپریم کورٹ نے کراچی اورپنڈی گھیب میں گرینیڈ حملے کرنے کے جرم میں سزایافتہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2017ء) سپریم کورٹ نے کراچی اورپنڈی گھیب میں گرینیڈ حملے کرنے کے جرم میں سزایافتہ 5 مجرمان کی سزاء موت کو عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ مجرمان طویل عرصہ سے جیلوں میں قید ہیں عمر قید کی سزا دی جاتی تو وہ اب تک پوری ہوچکی ہوتی ، ایک شخص کو ایک ساتھ دو سزائیں نہیں دی جاسکتیں ، کیس ریکارڈ میں واضح نظر آرہا ہے کہ ملزمان عمر قید سے زیادہ جیل کاٹ چکے ہیں اب کیا اب ان کو سزائے موت بھی دے دی جائے، بدھ کوجسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے حملے کرنے سے متعلق دومختلف مقدمات کی سماعت کی اس موقع پر مجرمان کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ مجرمان غلام قاسم، عزیز الرحمان اور قاری محمود پر2000ء میں پنڈی گھیپ کے علاقے میں مجلس پر گرنیڈز سے حملہ کرنے کا الزام تھا اس واقعہ میں15 افراد جاں بحق او ر46 افراد زخمی ہوگئے تھے ، دیگردومجرمان محمد فاضل اور آصف سلیم الدین پر الزام تھا کہ انہوں نے 1995ء میں کراچی میں واقع ایک گھر پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں6 افراد جاں بحق اور دو زخمی گئے تھے جرم ثابت ہونے پر دونوں مقامات پر ماتحت عدالتوں نے تمام پانچ مجرمان کو سزائے موت سنائی تھی جو ہائیکورٹس نے بھی برقرار رکھی تھی ، سماعت کے دوران مجرمان کے وکلاء نے دیگر عدالتی فیصلوں کی نظیریں پیش کیں اوربتایاکہ اگر مجرمان کو سزاء دینی تھی تو اب تک اس پر عمل ہوچکا ہوتا اب مجرمان 22 سال سے کال کوٹھڑی میں کرب ناک زندگی گزار رہے ہیں ایسے میں اگران کو پھانسی دینے کی سزا پرعمل ہوا تویہ دوہری سزاء ہوگی ، جوشفاف ٹرائل کے منافی ہوگی عدالت انسانیت کے ناطے ان کیلئے رحم کا مظاہرہ کرے۔

(جاری ہے)

جس پر عدالت نے قرار دیا کہ یہ افراد باالترتیب 17 اور22سالوں سے موت کی جیل میں قید ہیں، اگر ان کوعدالت عمر قید کی سزا دیتی تو اب تک پوری ہو جاتی، اس لئے سابقہ عدالتی فیصلوں کی روشنی میں تمام پانچ مجرمان کی سزائے موت کو عمرقید کی سزاء میں تبدیل کر دیا جاتاہے ۔

متعلقہ عنوان :