سپریم کورٹ میں مارگلہ ہلزنیشنل پارک میں درختوں کی غیرقانونی کٹائی کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت

بدھ 18 اکتوبر 2017 22:43

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2017ء) سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلزنیشنل پارک میں درختوں کی غیرقانونی کٹائی کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت کی اور کہاہے کہ مارگلہ ہلزکا بفرزون پورے شہرکی نظروں میں ہے مگرسی ڈی اے کی نظروں سے اوجھل ہے کیوں نہ ایف آئی اے سے اس معاملے کی انکوائری کرائی جائے۔ بدھ کو جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پرسیکرٹری کیڈ، آئی جی پنجاب اورمیئر اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے ، سماعت شروع ہوئی توجسٹس شیخ عظمت سعید کاکہنا تھاکہ مارگلہ ہلزکا بفرزون پورے شہرکونظرآرہا ہے مگرسی ڈی اے کی نظروں سے اوجھل ہیں، فاضل جج نے سیکرٹری کیڈ کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کیوں نہ اس معاملے کی انکوائری ایف آئی اے سے کروائی جائے ، عدالت کوسی ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ پہلے درختوں کی کٹائی کے ذمہ داران کا تعین ہونا چاہئے اور نیشنل پارک میں تعمیرات ہونے کے حوالے سے بھی تسلی کی جائے کہ تعمیرات ہوئی بھی ہیں یا نہیں ،جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ الزام یہ ہے کہ بفرزون میں تعمیرات کی گئی ہیں ، پلاٹ برائے فروخت کے بل بورڈزکی تصاویر بھی موجود ہیں ، ڈائریکٹرسی ڈی اے نے کہا کہ مارگلہ ہل کی ذمہ داری سی ڈی اے کی ہے اور ان کے تخفظ کے حوالے سے اقدامات بھی کئے گئے ہیں ، جس پرجسٹس عظمت سعید نے ان سے کہاکہ اگرعدالت نے وہاں تصاویر میں موجود گھروں سے متعلق پوچھ لیا تو آپ کومشکلات ہونگی، ہم نے قومی ورثے کو بچانا ہے اوراس کاتخفظ کرنا ہے ، یا توسی ڈی اے کہہ دے کہ یہ انکے بس کی بات نہیں، ہم عدالتی احکامات پر عمل درآمد کروانا جانتے ہیں، بعد ازاں عدالت نے سی ڈی اے سے متعلق کیس کی سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کر دی، سماعت کے دوران سیکریٹری مائیننگ نے آبادی سے ملحقہ بلاکس کو لیز پر دینے سے متعلق فیصلے سے عدالت کو آگاہ کیا ، جسٹس عظمت سعید کاکہناتھا کہ پنجاب کے لاء آفیسر نے توبتایا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے لیز نہیں دی جارہی ، جسٹس عظمت سعید نے چیف سیکرٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ عدالت کوبتایا جائے کہ سیکرٹری مائیننگ جھوٹ بول رہے ہیں یا لاء آفیسر نے جھوٹ بولا تھا، جس پر چیف سیکرٹری نے جواب دیا کہ انہیں ایک دن کی مہلت دی جائے ،جس پر عدالت نے لیز سے متعلق صوبائی حکومت سے فیصلے کی اصل فائل طلب کر تے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا، بعدا زاں عدالت نے سماعت 2 نومبر تک ملتوی کر دی۔