چیف الیکشن کمشنر کے خلاف گاڑی کی خریداری اور سوشل میڈیا پر جاری مہم افسوسناک

چیف الیکشن کمشنر کے خاندان کا کوئی بھی فرد الیکشن کمیشن میں تعینات نہیں ملک کے تمام شہریوں بشمول چیف الیکشن کمشنر کے خاندان کے ملک کے سرکاری عہدے حاصل کرنے کا آئینی حق رکھتے ہیں ،ترجمان الیکشن کمیشن کی وضاحت

بدھ 18 اکتوبر 2017 22:07

چیف الیکشن کمشنر کے خلاف گاڑی کی خریداری اور سوشل میڈیا پر جاری مہم ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2017ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف گاڑی کی خریداری اور سوشل میڈیا پر جاری مہم کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے خاندان کا کوئی بھی فرد الیکشن کمیشن میں تعینات نہیں ہے اور ملک کے تمام شہریوں بشمول چیف الیکشن کمشنر کے خاندان کے ملک کے سرکاری عہدے حاصل کرنے کا آئینی حق رکھتے ہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان ہارون شنواری نے پی ٹی آئی کے رہنماء فواد چوہدری کی میڈیا پر چیف الیکشن کمشنر کی نئی سرکاری گاڑی کی خرید پر حقائق کے برخلاف بات کرنے پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری قانو ن وقواعد کے مطابق جب بھی کوئی سرکاری گاڑی اپنے مقررہ مدت پوری کر لیتی ہے تو اس کو ناکارہ (Unusable) قراردیا جاتاہے اور نیلام کر دی جاتی ہے اور اس کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کرا کے اس کے بدلے میں دوسری گاڑی حاصل کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

یہ قانون مروجہ ضابطوں کے مطابق تما م سرکاری گاڑیوں کے لئے رائج ہے۔یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ جب چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار محمد رضا نے 6 دسمبر 2014ئ کو اپنے عہدے کا چارج سنبھالا تو اس وقت سے پہلے ہی پرانی گاڑی نیلام ہو چکی تھی۔ جو کہ پچھلے عزت مآب چیف الیکشن کمشنر کے زیر استعمال تھی اور چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار محمد رضا کے زیر استعمال گاڑی اس مروجہ قانو ن کے تحت حاصل کی گئی ہے اور مقررہ وقت تک استعمال کے بعد قانون کے مطابق یہ گاڑی بھی ناکارہ (Unusable) قرار دے کر دوسری گاڑی حاصل کی جائیگی۔

جو کہ چیف الیکشن کمشنر خواہ کوئی بھی ہو ان کے زیر استعمال ہو گی۔مذکورہ رہنما کا بیان قطعاً غلط اور بے بنیاد ہے اور الیکشن کمیشن اس کی سختی سے تردید کرتا ہے اورتنبیہ کی جاتی ہے کہ کوئی بھی ایسا غیر ذمہ دارانہ بیان الیکشن کمیشن جیسے آئینی ادارے کے بارے میں یا چیف الیکشن کمشنر کے بارے میں دینے سے گریز کیا جائے۔1995 ئ ہی سے تما م چیف الیکشن کمشنر ز صاحبان کے زیر استعمال گاڑی رہی ہے جس کی قانون کے مطابق (Entitlement) ہے۔

ایک مخصوص ٹولہ سوشل میڈیا پر بھی اس طرح کا گمراہ کن پروپیگنڈا چیف الیکشن کمشنر کے خاندان کے بارے میں پھیلا رہا ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کے خاندان کے کسی بھی فرد کا الیکشن کمیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے لہذا اس کے خاندان کی سرکاری حیثیت میں قومی فرائض کی ادائیگی کو غلط انداز میں پیش کرنے سے گریز کیا جائے۔ پاکستان کے ہر شہری بشمول چیف الیکشن کمشنر کے عزیز واقارب کو اپنا شعبہ (Profession) اختیار کرنے کا آئینی حق ہے۔ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے الیکشن کمیشن نہ مرعوب ہوگا اور نہ ہی بلیک میل ہوگا ۔۔۔۔اعجاز خان