پاکستان کودرپیش مسائل کا واحد حل قائدین تحریک پاکستان کے اٴْصولوں پر عمل پیرا ہونے میں ہے،

ہماری غلطیوں کی وجہ سے مشرقی پاکستان ہم سے علیحدہ ہوا، قائد ملت کی سیاسی ،سماجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا،شہید ملت کی زندگی کا جائزہ سے پتہ چلتا ہے ان کے اندر قربانی کا ایسا جذبہ تھا جو کسی او رلیڈر میںدیکھنے میں کم نظر آیا سینیٹ میںقائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق کا قائد ملت لیاقت علی خان کے 66ویںیوم شہادت پر وفاقی اردو یونیورسٹی میں خطاب

بدھ 18 اکتوبر 2017 22:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اکتوبر2017ء) سینیٹ میںقائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کودرپیش مسائل کا واحد حل تحریک پاکستان کے قائدین کے اٴْصولوں اور افکار پر عمل پیرا ہونے میں ہے،ہماری غلطیوں کی وجہ سے مشرقی پاکستان ہم سے علیحدہ ہوا، شہید ملت کی زندگی کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے اندر قربانی کا ایسا جذبہ تھا جو کسی او رلیڈر میںدیکھنے میں کم نظر آیا،قائد ملت کی سیاسی ،سماجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا،ان کی خدمات و سیاسی مدبر کو بھارتی رہنما بھی یاد رکھتے ہیں، بھارت نے شروع سے ہی پاکستان کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا اور اس امید میں تھا کہ پاکستان بہت جلد ختم ہو کر بھارت کا حصہ بن جائیگا، قائد ملت نے پاکستان کی جدوجہدکیلئے بے شمار خدمات سرانجام دیں قربانی کا جذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا ان کا دہلی میں شاندار گھر تھا جسے قیام پاکستان کے بعد انہوں نے پاکستان کے سفارتخانے کیلئے وقف کر دیا،قائد ملت نے ہمیشہ اتحاد واتفاق سے مسائل کے حل پر زور دیااور شہادت کے وقت بھی ان کے آخری الفاظ خدا پاکستان کی حفاظت کرے تھے،وہ ہندوستان کے نوابوں میں سے ایک نواب تھے جب ان کی شہادت ہوئی تو ان کے بنک اکائونٹ میں صرف 32 روپے تھے، انہوں نے اپنا سب کچھ پاکستان اور پاکستان کی عوام کیلئے وقف کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو قائد ملت لیاقت علی خان کی66ویںیوم شہادت کے حوالے سے وفاقی اردو یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس جامع اردو یونیورسٹی کا شکر گزار ہوں جنہوں نے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم کی برسی پر اس تقریب کا انعقاد کیا،شہید ملت کی زندگی کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے اندر قربانی کا ایسا جذبہ تھا جو کسی او رلیڈر میںدیکھنے میں کم نظر آیا۔

قائد ملت کی سیاسی ،سماجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ان کی خدمات و سیاسی مدبر کو بھارتی رہنما بھی یاد رکھتے ہیں۔ سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ بھارت نے شروع سے ہی پاکستان کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا اور اس امید میں تھا کہ پاکستان بہت جلد ختم ہو کر بھارت کا حصہ بن جائیگا۔ قائد ملت نے پاکستان کی جدوجہدکیلئے بے شمار خدمات سرانجام دیں قربانی کا جذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا ان کا دہلی میں شاندار گھر تھا جسے قیام پاکستان کے بعد انہوں نے پاکستان کے سفارتخانے کیلئے وقف کر دیا۔

قائد ملت نے ہمیشہ اتحاد واتفاق سے مسائل کے حل پر زور دیااور شہادت کے وقت بھی ان کے آخری الفاظ خدا پاکستان کی حفاظت کرے تھے۔وہ ہندوستان کے نوابوں میں سے ایک نواب تھے جب ان کی شہادت ہوئی تو ان کے بنک اکائونٹ میں صرف 32 روپے تھے، انہوں نے اپنا سب کچھ پاکستان اور پاکستان کی عوام کیلئے وقف کر دیا تھا۔ سینیٹرراجہ محمد ظفرالحق نے کہا کشمیر کے معاملے پر انہوں نے کافی چھان بین کی ہے اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے 23 قراردادیں متفقہ طور پر پاس کی گئیں ہیں اور ہر قرار داد کے آخر میں یہ واضح لکھا ہے کہ کس ملک نے مسئلہ کشمیر کے حق میں ووٹ دیا اور کس نے ووٹ نہیں دیا۔

ان قرار دادوں پر ہندوستان نے بھی دستخط کر رکھے ہیں یہ ایسی چیزیں جو اخلاقی اور آئینی طور پر غیر معمولی ہیں۔ ہماری غلطیوں کی وجہ سے مشرقی پاکستان ہم سے علیحدہ ہوا۔ پاکستان کوا ب ایسی حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے جس سے بنگلہ دیش زیادہ دور نہ ہو سکے بنگلہ دیش کے عوام اب بھی پاکستانیوں سے عقیدت اوربھائی چارے سے ملتے ہیں انہوں نے سانحہ بنگلہ دیش کو چند لوگو ں کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک مثبت حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے محبت کو فروغ دیں۔