جے یو آئی سندھ میں شدیداختلافات کی وجہ سے کراچی میں جے یو آئی کی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئی

انتخابات کیلئے امیدوارکاتعین، اتحاد کیلئے دیگرجماعتی سے رابطے ،عوامی رابطہ مہم کیلئے تاحال کوئی حکمت عملی نہ بنائی جاسکی

بدھ 18 اکتوبر 2017 21:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2017ء) جے یو آئی سندھ میں شدیداختلافات کی وجہ سے کراچی میں جے یو آئی کی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئی ہے،انتخابات کیلئے امیدوارکاتعین،اتحاد کیلئے دیگرجماعتی سے رابطے اورعوامی رابطہ مہم کیلئے تاحال کوئی حکمت عملی نہ بنائی جاسکی،پی ایس 114ضمنی انتخابات میں مقامی سطح پر پارٹی کی تقسیم کا اثرضلع شرقی کے بعد دیگر اضلاع میں بھی نظرآنے لگاہے،حافظ عبدالقیوم نعمانی اورراشدسومروکی ایم کیو ایم کی طرف جھکائو سے نظریاتی کارکن مایوس ہوکر پارٹی چھوڑنے پر غورکررہے ہیں،پی ایس 114میں شامل 6یونین کونسلز کے امراء اور نظماء عمومی نے تمام ارکان کے ساتھ اجتماعی استعفے دے دیئے ہیں،راشدسومرواورقاری عثمان کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے کراچی میں جے یوآئی قیادت سے محروم اور تاریخ کے بدترین داخلی بحران سے دوچارہیں،خطیررقم سے خریدا گیاجے یو آئی کراچی دفتر بھی ویران پڑاہے،راشدسومروکی قیادت میںکراچی رابطہ کمیٹی کے اضلاع کے دورے بھی ناکامی سے دوچاررہے،کارکنوں کی مایوس کن تعدادپروگراموں میں شریک ہوئے،باخبرذرائع کے مطابق سیاسی میدان کی فعال مذہبی جماعت جمعیت علماء اسلام سندھ میں صوبائی سطح پرشدیدترین اختلافات سے دوچارہے،صوبائی نائب امیرقاری محمدعثمان اورصوبائی جنرل سیکرٹری مولاناراشدخالد محمودسومروکے درمیان کراچی کے معاملات کی وجہ سے پیداہونے والی کشیدگی سے کراچی میں جے یو آئی دوواضح دھڑوں میں تقسیم ہوتی نظرآرہی ہے،ایک دھڑاقاری عثمان کا حامی ہے اورایک دھڑاراشدسومروکی پالیسیوں کی حمایت کررہاہے،اس دھڑا بندی میںنظریاتی مذہبی کارکن مایوس ہوکرجے یو آئی سے کنارہ کش ہورہاہے جس پارٹی کو انتخابات میں بڑے نقصان کا خدشہ ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق مولاناراشد محمودسومروکے صوبائی جنرل سیکرٹری بننے کے بعدقاری عثمان کو امید تھی کہ پارٹی میں کراچی ڈویژن بحال کرکے انہیں کراچی کا امیر بنایا جائے گامگرصوبائی جماعت نے کراچی ڈویژن بحال کرنے کی بجائے قاری عثمان کوصوبائی نائب امیربناکے صوبائی جماعت کاپابندبنادیامگرقاری عثمان نے کراچی کے امیرکے طرزکی کراچی بھر میں سرگرمیاں جاری رکھی جس کا صوبائی جنرل سیکرٹری مولاناراشدخالد محمودسومرونے نوٹس لیااور انہیں پارٹی عہدے کے مطابق اختیارات استعمال کرانے کا کہا مگران کی سرگرمیاں جاری رہی جس پر انہیں باقاعدہ شوکازنوٹس بھی جاری کردیا گیاہے،ذرائع کے مطابق صوبائی جنرل سیکرٹری راشد محمودسومرونے قاری عثمان کو سائیڈلائن کرنے کیلئی3اگست کو کراچی کی سطح پراپنی سربراہی میں 8رکنی رابطہ کمیٹی تشکیل دی جس میںاضلاع کے امراء لئے گئے اورپھراس کمیٹی کے کراچی کے اضلاع کے دوروں کے پروگرام تشکیل دیئے گئے مگرکارکنوں کی شرکت اور دلچسپی کے حوالے پہلے سے طے شدہ یہ پروگرامات ناکام رہے،ذرائع کے مطابق کراچی میں جے یو آئی کے اکثریتی علاقے بلدیہ ٹائون،سائٹ ایریاز،لانڈھی،کیماڑی ،سہراب گوٹھ،پٹیل پاڑا،منظورکالونی،گڈاپ اوردیگر میں جے یو آئی کے کارکن پارٹی میں بڑھتی ہوئی گروپنگ اور غیرمقبول فیصلوں کی وجہ سے مایوس ہوکردیگر جماعتوں سے رابطے کررہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق چارماہ قبل پی ایس 114ضمنی انتخابات میں مقامی سطح پر پارٹی کی تقسیم اور صوبائی جماعت کے غلط فیصلوں سے بھی اختلافات شدیدہوگئے ہیں جس کا اثرضلع شرقی کے بعد دیگر اضلاع میں بھی نظرآنے لگاہے،صوبائی سرپرسست حافظ عبدالقیوم نعمانی کی ذاتی حیثیت میں ایم کیو ایم کی حمایت کو جے یو آئی کی حمایت تسلیم کرانے کی ضداورپھر صوبائی جماعت کی جانب سے ان کی مکمل تائید سے بھی پی ایس 114 کے کارکن گومگوں کی کیفیت میں مبتلارہے،جے یو آئی نے پی ایس 114پر پی پی پی کی حمایت کی جس کا باقاعدہ اعلان صوبائی ناظم عبدالمالک تالپر اورصوبائی سیکرٹری اطلاعات تاج ناہیون نے پی پی پی رہنمائوں کے ہمراہ جے یو آئی کراچی دفترمیں پریس کانفرنس میں کیامگربعدازاںصوبائی سرپرسست حافظ عبدالقیوم نعمانی کی ذاتی حیثیت میں ایم کیو ایم سے دیرینہ تعلقات اورحمایت کے وعدوں کی پاس رکھنے کیلئے راتوں رات موقف تبدیل کیاگیاجسے پی ایس 114کے کارکنوں نے تسلیم کرنے سے انکارکرتے ہوئے کھل کر پی پی پی کی حمایت جاری رکھی اور پولنگ والے دن پی پی پی رہنمائوں کے ساتھ مل کر جے یو آئی کے ووٹ پی پی پی کوڈلواتے رہے جس کی حافظ عبدالقیوم نعمانی نے صوبائی جماعت کو شکایت کی اورپھرصوبائی جماعت نے جے یو آئی کے سابق امیدوارچوہدری دانیال گجر،ضلعی سیکرٹری اطلاعات جمال کاکڑ،مفتی یونس اورمولانا غلام یاسین کو جے یو آئی سے نکالنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیااوران کی کوئی معذرت قبول نہ کرنے کا سخت فیصلہ کیا گیا،صوبائی جماعت کے اس یک طرفہ فیصلے سے پی ایس 114 میں شامل 6یونین کونسلز کے امراء اور نظماء عمومی نے تمام ارکان کے ساتھ اجتماعی استعفے ضلع شرقی کے جنرل سیکرٹری مولانا عاصم کریم کے پاس جمع کرادیئے ہیں،ذرائع کے مطابق حافظ عبدالقیوم نعمانی اورراشدسومروکی ایم کیو ایم کی طرف جھکائو اورایک غیرمقبول فیصلوں پر اصراراورذاتی اناکی وجہ سے پی ایس 114میں جے یو آئی کی بنیادرکھنے والے کارکنوں کے پارٹی سے نکالنے کے فیصلے سے سے بیشتر کارکن مایوس ہوکر پارٹی چھوڑنے پر غورکررہے ہیںجس سے جے یو آئی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

ذرائع کے مطابق حافظ عبدالقیوم نعمانی ماضی میں بھی جے یو آئی کے جماعتی فیصلوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایم کیو ایم کی حمایت کرتے رہے ہیں مگر مولانا فضل لرحمن سے ذاتی تعلق کی وجہ سے ان کی سرگرمیوں کا جماعتی سطح پرکوئی نوٹس نہیں لیاگیا،اب بھی جے یو آئی کراچی میںانتشارکی اہم وجہ پی ایس 114میں جنم لینے والے اختلافات اوراس کے بعدہونے والے غیرمقبول فیصلے ہیں جس سے کراچی کے تمام اضلاع کے کارکن بری طرح متاثرہورہے ہیں اورپارٹی سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیارکنے پر مجبورہیں۔

متعلقہ عنوان :