اٹک،پنجاب یونیورسٹی کی ظالمانہ پالیسی،ہزاروں غریب طلباء و طالبات پر صوبہ بھر میں تعلیم کے درواز ے بند کر دیے گئے

بدھ 18 اکتوبر 2017 21:31

اٹک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2017ء) پنجاب یونیورسٹی کی ظالمانہ پالیسی بی اے ، بی ایس سی اور ایم اے ، ایم ایس سی میں داخلہ کے لیے سیکنڈ ڈویژن کی کڑی شرط ہزاروں غریب طلباء و طالبات پر صوبہ بھر میں تعلیم کے درواز ے بند کر دیے گئے طلباء و طالبات اور والدین کا اس ظالمانہ پالیسی پر شدید احتجاج گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج اٹک سمیت دیگر تحصیلوں میں ڈگری کالجز میں سینکڑوں طلباء اس پالیسی کی نذر ہو گئے پنجاب یونیورسٹی نے صوبہ بھر میں اپنے نادر شاہی حکم کے ذریعے بی اے ، بی ایس سی میں داخلے کے لیے انٹرمیڈیٹ میں کم از کم سیکنڈ ڈویژن کی کڑی شرط اور اسی طرح ایم اے، ایم ایس سی میں داخلے کے لیے بی اے ، بی ایس سی میں کم از کم سیکنڈ ڈویژن کی شرط لاگو کرنے سے صوبہ بھر میں ہزاروں طلباء و طالبات اس پالیسی کے پیش نظر کالجز میں داخلوں سے محروم کر دیے گئے ہیں اور اس حوالے سے اس تعلیم کش پالیسی سے مضافاتی کالجز شدید متاثر ہو ئے ہیں پسماندہ علاقوں کے کالجز میں ایم اے ، ایم ایس سی اور بی اے، بی ایس سی میں اس شرط کی وجہ سے ہزاروں غریب طلباء و طالبات کے داخلے روک دیے گئے جس کی بنا پر ان غریب طلباء و طالبات پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کر کے جہاں غریب طلباء و طالبات کو مشکلات سے دوچار کر دیا گیا ہے وہیں پسماندہ اضلاع کے کالجز میں بھی بہت کم تعداد میں طلباء و طالبات کے داخلے ممکن ہو سکے ہیں اس سے قبل تھرڈ ڈویژن کے حامل طلباء و طالبات اگلی کلاسوں میں تعلیم پر توجہ دے کر اپنی تعلیم مکمل کر لیتے تھے مگر یہ نئی پالیسی ایسے طلباء و طالبات پر بھی تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے طلبا ء و طالبات کے والدین نے میڈیا کو بتایا ہے کہ داخلے کی اس پالیسی کو صوبہ کے بڑے شہروں کے کالجزتو برداشت کر سکتے مگر مضافاتی کالجز یونیورسٹی کی اس نئی پالیسی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں طلبا ء و طالبات کے والدین نے پنجاب یونیورسٹی کے اعلیٰ حکام اور حکومت پنجاب سے اس تعلیم کش پالیسی کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ تعلیمی لحاظ سے پسماندہ علاقوں کے غریب طلباء و طالبات بھی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھ کر اپنے پاؤں پر کھڑا ہو نے کے قابل ہو سکیں والدین نے کہا کہ یونیورسٹی کو لاہور اور دیگر بڑے شہروں کے اُصول پسماندہ اور دوردراز کے اضلاع پر لاگو نہیں کر نے چاہییں تاکہ ہزاروں کی تعداد میں غریب طلباء اپنی تعلیم مکمل کر سکیں ۔