قطر سے ایل این جی در آمد میں اربوں ڈالر کی مبینہ کرپشن پر وزیراعظم عباسی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر

جسٹس اطہر من اللہ کی طبیعت ناسازی کے باعث حکومت کو نوٹسز جاری نہ ہوسکے، عدالت سے اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات شروع کرنے کا مطالبہ مقدمہ میں چیئرمین نیب پی اے سی اور سینٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے

بدھ 18 اکتوبر 2017 21:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2017ء) ایل این جی درآمد منصوبہ میںمبینہ اربوں ڈالر کی کرپشن کے حقائق جانین اور قطر حکومت کے ساتھ ایل این جی معاہدے کو منظر عام پر لانے کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کردیا گیا۔ یہ مقدمہ چوہدری بشیر نے ایڈووکیٹ محمد اکرام چوہدری کی وساطت سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر رکھا ہے۔

جس مین وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، چیئرمین نیب، چیئرمین پی اے سی ، چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے چیئرمینوں کے علاوہ سیکرٹری پیٹرولیم کو فریق نامزد کای گیا ہے۔ مقدمہ بدھ کے روز جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت مین سماعت کیلئے مقرر ہوا تھا لیکن فاضل جج نے طبیعت نا سازی کی وجہ سے قومی مقدمہ کی کارروائی جاری نہ رکھ سکے۔

(جاری ہے)

مقدمہ میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ نیب کراچی حکام نے ایل این جی سکینڈلز کی جو تحقیقات کی تھیں منظر عام پر لائی جائیں۔ نیب ایل ایل جی درامد منصوبہ میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اس وقت کے سیکرٹری اور موجودہ سیکرٹری داخلہ ارشد مرزا کے خلاف تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ سابق چیئرمین نیب قمر الزمان چوہدری کو بھجوا دی تھی۔ حکومت پاکستان نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کا 20 سالہ معاہدہ کر رکھا ہے جبکہ وفاقی حکومت ابھی تک معاہدے کو قوم کے سامنے لانے پر راضی نہیں ہے مقدمہ کے مطابق ای سی سی کے اجلاس مین وزیر خزانہ اسحاق ڈآر نے پی ایس او کو قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کرنے کی منظوری دی تھی اس کے علاوہ اینگرو کمپنی کو دو لاکھ 72 ہزار ڈالر روزانہ ادائیگی بارے حکم بھی پی ایس او کو اسحاق ڈار نے دیا تھا۔

یاد رہے کہ اینگرو کمپنی کے سابق ایم ڈی ایل این جی معاہدہ فائنل کرنے کے بعد آج کل پی ایس او کے ایم ڈی تعینات ہیں اور حکومت سے ماہانہ ملین کے حساب سے تنخواہ وصول کررہے ہیں ، مدعی مقدمہ نے کہا ہے کہ حکومت وقت نے کمیسن کھانے کی غرض سے قطر کے ساتھ مذاکرات اور معاہدے کو فائنل کرتے وقت قومی مفادات کا خیال نہیں رکھا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے عوامی نمائندہ پارلیمنٹ میں نہ تو حقائق بتائے اور پارلیمنٹرین کو بھی اندھیرے میں رکھا گیا اور طاقت کے زور پر دونوں گیس کمپنیوں کو قربانی کا بکرایا بنا کر قومی خزانہ کا نقصان کیا گیا۔

مدعی مقدمہ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ ایل این جی معاہدے کو منظر عام پر لانے بارے حکومت کو ہدایت کرے اس کے علاوہ چیئرمین نیب اور پی اے سی کو اب تک کی گئی تحقیقاتی رپورٹ عدالت کے سامنے پیس کی جائے تاکہ عوام کو حقائق کا پتہ چل سکے۔