چشتیاں،محکمہ زراعت کی کسان دشمن پالیسیاں

سال رواں کے دوران کپاس کی پیداوار کم ہونے کی بناء پر ہزاروں کسان کروڑوں کے مقروض ،سنگین مالی و معاشرتی مسائل سے دوچار ہوگئے

بدھ 18 اکتوبر 2017 21:27

چشتیاں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2017ء)محکمہ زراعت کی کسان دشمن پالیسیوں کی بناء پر سال رواں کے دوران چشتیاں و دوسرے علاقوں میں کپاس کی پیداوار کم ہونے کی بناء پر ہزاروں کسان کروڑوں روپے کے مقروض ہونے کے علاوہ سنگین مالی و معاشرتی مسائل سے دوچار ہوگئے ہیں محکمہ زراعت چشتیاں کی مبینہ ملی بھگت سے کپاس کے ناقص بیج کی کھلم کھلا فروخت ہوئی کپاس کی کاشت کے گولڈن ٹائم کے موقع پر دفعہ 144کے تحت کپاس کی کاشت پر پابندی اور خلاف ورزی پر کسانوں کے خلاف مقدمات کا قیام ،45سینٹی گریڈ کے گرم موسم میں کپاس کی کاشت اور کپاس کے نازک پودوں کے جل جامحکمہ زراعت کی کسان دشمن پالیسیوں کی بناء پر سال رواں کے دوران چشتیاں و دوسرے علاقوں میں کپاس کی پیداوار کم ہونے کی بناء پر ہزارنے پر متبادل مہنگے طریقہ کار ڈرل اور پلانٹر کے ذریعے ملازمان نے کسانوں کی راہنمائی میں عدم دلچسپی و کاغذی کاروائیاں کپاس کی کاشت فصل بار بار جل جانے سے کپا س کا بیج فروخت کرنے والے مافیا کا مہنگے داموں بیج فروخت کرنے کاکھلے عام عمل جاری رہاحکومت کو چاہیے کہ وہ کسانوں کے حقوق کے تحفظ کے علاوہ انہیں دس ہزاروپے فی ایکڑ ریلیف دے کر اشک شوئی کا فریضہ انجام دے چشتیاں کے مشہور زمینداروں و یونین کونسل 84کے چیئرمین میاں عمر رفیع اوروائس چیئرمین چوہدری شاہد سرور نے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف اور صوبائی حکام سے اپنے مطالبہ میں کہاہے کہ کپاس کی انتہائی کم پیداوار کی وجہ سے کسانوں کو معاشی طور پر تباہ کر دیاہے اور وہ ٹھیکہ و دیگر اخراجات بھی ادا نہیں کر سکے جبکہ آئندہ ماہ گندم کی فصل کی کاشت سرپر آگئی ہے اور ایسے تمام حالات کی ذمہ داری پالیسی سازوں کے علاوہ محکمہ زراعت پر عائد ہوتی ہے کہ انہوں نے کپاس کا ناقص بیج کی فروخت کو ختم نہیں کیا کپاس کی کاشت کے لیے موزوں ٹائم پر دفعہ 144کے تحت پابندی لگادی انتہائی گرمی کے موسم میں کپاس کی کاشت کے لیے محکمہ زراعت چشتیاںنے راہنمائی کی بجائے دانستہ مجرمانہ غفلت کامظاہرہ کیا اس طرح چشتیاں تحصیل کے ایک لاکھ اکسٹھ ہزار ایکڑ رقبہ میں کپاس کاشت کی گئی تھی اور فی ایکڑ پیداوار پانچ سے دس من حاصل ہوئی ہے جبکہ گذشتہ سال فی ایکڑ پیداوار 25سی30 من حاصل ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ حکومت نے زرعی پیداوار کے اعتبار سے مشہور علاقہ چشتیاں جہاں نہری پانی کی سخت قلت ہے اور زیر زمین پانی بھی کڑوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں وزیراعلیٰ پنجاب سے اپنے مطالبہ میںکہا کہ چشتیاں کے چھوٹے کسانوں کو امدادی رقوم فراہم کرنے کے علاوہ محکمہ زراعت کے کسان دوست افسران کو تعینات کیا جائے۔