Live Updates

سپریم کورٹ میں جہانگیر ترین نااہلی کیس سے متعلق کیس کی سماعت

گہرائی سے دونوں مقدمات کو دیکھ رہے ہیں، عمران خان ،جہانگیرترین نااہلی کیس کا فیصلہ ایک ساتھ کرینگے، چیف جسٹس جہانگیرترین جے ڈی ڈبلیوکے ڈائریکٹرتھے حصص کی خریداری کے وقت وزیرنہیں تھے اگرانسائڈ ٹریڈ سے کچھ کمایا توکسی کا نقصان تو نہیں ہوا، وکیل سکندر بشیر مخصوص معلومات کوجہانگیرترین نے اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا ، کیا عہدے کی بنیاد پرملنے والی معلومات کوذاتی مفاد کیلئے استعمال کرنا درست ہی جائزہ لے رہے ہیں کہ جہانگیرترین کا اقدام شفاف اور درست تھا ، جسٹس عمر عطاء بندیال ، کیس کی سماعت کل پھر ہوگی

بدھ 18 اکتوبر 2017 21:18

سپریم کورٹ میں جہانگیر ترین نااہلی کیس سے متعلق کیس کی سماعت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2017ء) سپریم کورٹ میں جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ گہرائی سے دونوں مقدمات کو دیکھ رہے ہیں، عمران خان اور جہانگیرترین نااہلی کیس کا فیصلہ ایک ساتھ کرینگے۔

(جاری ہے)

بدھ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جہانگیرترین کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کی ، جہانگیرترین کے وکیل سکندربشیرنے جے ڈی ڈبلیوکمپنی پردلائل دیتے ہوئے کہاکہ جہانگیرترین جے ڈی ڈبلیوکے ڈائریکٹرتھے حصص کی خریداری کے وقت جہانگیرترین وزیرنہیں تھے اگرانسائڈ ٹریڈ سے کچھ کمایا توکسی کا نقصان تو نہیں ہوا ، چیف جسٹس نے جہانگیرترین کا کمپنی میں عہدے سے متعلق پوچھا تووکیل نے بتایاکہ جہانگیرترین چیف ایگزیکٹوکے عہدے سے مستعفی ہوکربورڈ ممبربنے چیف جسٹس نے پوچھا جہانگیرترین نے کمپنی ڈائریکٹرکے طورپراپنے ڈرائیورکے نام حصص خریدے جس پروکیل نے بتایاکہ اللہ یاراورحاجی خان سے متعلق باورچی اورمالی ہونے غلط ہے دونوں افراد جہانگیرترین کے پرانے ملازم ہیں ، چیف جسٹس نے پوچھا کہ کمپنی کے شیئرزکی خریداری کیلئے کتنی رقم خرچ کی گئی اور اللہ یارنے کتنی رقم کے شیئرخریدی جس پروکیل نے بتایاکہ اللہ یارنے ایک کروڑ30 لاکھ کے شیئر خریدے اور4 کروڑ60 لاکھ میں فروخت کیے جس میں 3 کروڑ 30 لاکھ کا نفع ہوا ، ایس ای سی پی نے ان سائیڈ ٹریڈ کا نفع واپس لے لیا تھا ، جسٹس عمرعطا بندیال نے کہاکہ مخصوص معلومات کوجہانگیرترین نے اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا ، کیا عہدے کی بنیاد پرملنے والی معلومات کوذاتی مفاد کیلئے استعمال کرنا درست ہی جائزہ لے رہے ہیں کہ جہانگیرترین کا اقدام شفاف اور درست تھا اس پر سکندر بشیر نے کہا کہ درخواست گزار مبینہ اعتراف پر کاروائی چاہتے ہیں ،جسٹس بندیال نے کہا کہ اعتراف کا مطلب سزا یافتہ نہیں ہوتا ،سکندر بشیر نے کہاکہ جہانگیرترین کو بھی وہی حقوق حاصل ہے جو کسی دوسرے شہری کو حاصل ہے،عدالت کے سامنے اپنی گزارشات اور مفروضات پیش کر رہا ہوں،اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ قانون کی موشگافیوں کاسہارا لیکر جان چھڑانے کے لیے ہاتھ پاؤں مار ہے ہیں ،اس پر سکندر بشیر نے کا کہنا تھا کہ آپ ہاتھ پاؤں مارنے کا لفظ درست نہیںہے،موکل کو دفاع کاآئینی حق حاصل ہے،سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن قانون کی شق 15اے، 15ای کا آرٹیکل 73 سے کوئی تعلق نہیں ہے ،15اے، 15ای شقوں کا ایمانداری سے کوئی تعلق نہیں،اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ جہانگیرترین نے اپنے تحریری جواب میں دونوں شقوں کو چیلنج نہیں کیا ،سکندر بشیر نے کہا کہ دونوں سیکشن منی بل کا حصہ نہیں تھے ، دوران سماعت جسٹس بندیال نے جہانگیر ترین کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر آپ کے پاس تکنیکی پوائنٹ ہے، میرٹ پر آپکے پاس کہنے کو کچھ نہیں ،اس پر سکندر بشیر نے کہا کہ اگر کوئی قانون غلط ہے تو کیاعدالت اسکا جائزہ نہیں لے سکتی ،عدالت آئین کی محافظ ہے عدالت کسی فراڈ قانون سازی پر ازخود نوٹس لے سکتی ہے،جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہآپکے مطابق آرٹیکل 73ٹیکس سے متعلق ہے ،سکندر بشیر نے کہا کہ سیکشن 15اے اور15ای کامنی بل سے کوئی واسطہ نہیںہے ،سیکورٹی ایکسچینج شقوں کے تحت جہانگیر ترین سے رقم واپس لی گئی ،یہ دونوں شقیں آئین سے متصادم ہیں،جہانگیر ترین کو ایسے قانون کے تحت قصور وار قرار نہیں دیا جا سکتا جو غیر قانونی ہے، بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج جمعرات تک ملتوی کردی ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات