نیشنل ہائی ویز اتھارٹی ممبر ایڈمن 80 کروڑ کرپشن سکینڈل میں سلطانی گواہ بن گئے ، نیب میں بیان ریکارڈ کرادیا ،تمام کچا چٹھا کھول دیا

نیب راولپنڈی گزشتہ کی سالوں سے فاٹا میں 800 ملین روپے کی کرپشن سکینڈلز بارے تحقیقات کرنے میں مصروف،تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کردیا، اعلیٰ شخصیات کو بھی اس سکینڈل میں شامل تفتیش کئے جانے کا امکان

بدھ 18 اکتوبر 2017 21:18

نیشنل ہائی ویز اتھارٹی ممبر ایڈمن 80 کروڑ کرپشن سکینڈل میں سلطانی گواہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2017ء) نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے ممبر ایڈمن 80 کروڑ کرپشن سکینڈل میں سلطانی گواہ بن کر نیب میں بیان ریکارڈ کرادیا ہے۔ نیب راولپنڈی گزشتہ کی سالوں سے فاٹا میں 800 ملین روپے کی کرپشن سکینڈلز بارے تحقیقات کرنے میں مصروف ہے تاہم یہ تحقیقات کو حتمی شکل نہیں دی جاسکی۔ فاٹا سیکرٹریٹ میں 80 کروڑ کرپشن کا سکینڈل سامنے آیا تو این ایچ اے کے ممبر ایڈمن علی شیر محسود فاٹا سیکرٹریٹ میں اعلیٰ عہدے پر تعینات تھے ابتداء میں سکینڈل میں علی شیر محسود کا نام بھی لیا جارہا تھا ان پر بھی الزام تھا کہ موصوف اپنا حصہ وصول کر چکے ہیں تاہم علی شیر محسود ان تمام الزامات کی شدت سے انکار ہیں ۔

نیب نے اس بھاری کرپشن کا نوٹس لیا اور تحقیقات شروع کیں تو علی شیر محسود فاٹا سیکرٹریٹ سے سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے این ایچ اے میں ممبر ایڈمن کے عہدہ پر تعینات ہوگئے کیونکہ موصوف کو کے پی کے اعلیٰ سیاسی شخصیات کی آشیر باد حاصل ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ نیب نے این ایچ اے ایڈمن کو طلب کیا تھا اور طلب کرنے کا مقصد بیان ریکارڈ کرنا تھا ۔

ذرائع نے بتایا کہ علی شیر محسود نے نیب کے سامنے سلطانی گواہ بننے کی شرط پر فاٹا سیکرٹریٹ میں مجوزہ 80 کروڑ کی کرپشن سکینڈل کا تمام کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا ہے نیب نے ان کے بیان کے بعد تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کردیا ہے اور اعلیٰ شخصیات کو بھی اس سکینڈل میں شامل تفتیش کئے جانے کا امکان ہے۔ فاٹا سیکرٹریٹ میں کرپشن عروج پر ہے فاٹا کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے نام پر اربوں روپے جاری کئے گئے فنڈز میں اعلیٰ پیمانے پر مالی بے قاعدگیاں کی گئی ہیں یہ فنڈز فاٹا کی غریب عوام پر خرچ ہونے کے بجائے اعلیٰ افسران نے کرپشن کی نذر کردیئے ہیں جن کے خلاف اب تحقیقات جاری ہیں آن لائن نے ممبر ایڈمن علی شیر محسود سے بار بار رابطہ کرکے وضاحت طلب کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے وضاحت نہیں دی۔

متعلقہ عنوان :