قائد اعظم یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی کے سبب 2ہفتوں سے بند پڑی ہے ،ڈاکٹر مختار احمد

یونیورسٹی وائس چانسلر،ڈینز اور فیکلٹی میں اونرشپ کا فقدان ہے،چند درجن احتجاجی طلبہ نے جامعہ کو یرغمال بنا رکھا ہے جبکہ مینجمنٹ اور فیکلٹی کی بڑی تعداد گھروں میں چھٹیاں گزار رہی ہیں، چیئرمین ہائیرایجوکیشن کمیشن کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کو بریفننگ

بدھ 18 اکتوبر 2017 21:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2017ء) چیئرمین ہائیرایجوکیشن کمیشن نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کو بتایا ہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی کے سبب گزشتہ2ہفتوں سے بند پڑی ہے۔یونیورسٹی وائس چانسلر،ڈینز اور فیکلٹی میں اونرشپ کا فقدان ہے،چند درجن احتجاجی طلبہ نے جامعہ کو یرغمال بنا رکھا ہے جبکہ مینجمنٹ اور فیکلٹی کی بڑی تعداد گھروں میں چھٹیاں گزار رہی ہیں،ڈاکٹر مختار احمد کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کو چاہئے تھا کہ احتجاجی طلبہ کے والدین کو بلاتے اور بتاتے کہ ان کے بچوں نے جامعہ کا ماحول خراب کر رکھا ہے۔

وائس چانسلر کا یہ کہنا کہ سینڈیکیٹ بااختیار ہے،وہ کچھ نہیں کرسکتے،درست نہیں۔وائس چانسلر کی بھی جامعہ کا کلی بااختیار عہدہ ہے،وہ جو وعدے طلباء سے کرتے سینڈیکٹ کو مناسکتے تھے،یونیورسٹی کو بند کرنے کے وائس چانسلر اور انتظامیہ کے فیصلے کو درست نہیں مانتا،جتنا جلدی ممکن کو یونیورسٹی میں کلاسز کا اجراء کروا دینا چاہئے،جامعہ میں اس وقت270 فیکلٹی،1200دوسرا سٹاف جبکہ 10000کے لگ بھگ زیر تعلیم طلبہ وطالبات ہیں جن کی موجودگی میں چند درجن احتجاجی طلبہ کوئی معنی نہیں رکھتے۔

(جاری ہے)

چیئرمین ہائیرایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ اگر آئندہ چند دنوں میں جامعہ میں کلاسز کا اجراء یقینی نہ بنایا جاسکا تو موجودہ سمسٹر کیسنل ہوجائیگا،جس سے ہزاروں طلبہ وطالبات کا نقصان ہونا ہے،اکیڈمک قوانین کے مطابق اگر70 سی75فیصد سے کم وقت کلاسز کو دیا گیا تو سمسٹر کینسل تصور ہوگا۔چیئرمین کمیٹی کرنل(ر) امیراللہ مروت،وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اشرف کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ایک اللہ کا نام لیکر جامعہ کھولیں۔

کمیٹی ضلعی انتظامیہ کو جامعہ انتظامیہ سے ہر ممکن تعاون کی سفارش کرتی ہے۔انہوں نے وائس چانسلر سے کہا کہ اگر1دن میں ضلعی انتظامیہ کے تعاون یونیورسٹی نہیں کھولی گئی تو وائس چانسلر اپنی نااہلی تسلیم کرتے ہوئے استعفیٰ دینے کا آپشن استعمال کرسکتے ہیں۔وفاقی اردو یونیورسٹی کے ایجنڈے پر بریفنگ دیتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر ظفر اقبال نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت تعلیم کے جوائنٹ سیکرٹری اور اردو یونیورسٹی کے بزنس ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی ملی بھگت سے جامعہ کی انتظامیہ امور بری طرح متاثر ہورہے ہیں، 4دفعہ کے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود بطور وائس چانسلر مجھے کام کرنے نہیں دیا جارہا۔

ممبر کمیٹی کے اعتراض پر وائس چانسلر ڈاکٹر ظفراقبال آپے سے باہر ہوگئے اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر ذوالفقار علی بھٹی اور ان کے خاندان اور والد کو کرپٹ کہا،جس پر کمیٹی اراکین نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور چیئرمین کمیٹی ڈاکٹر امیراللہ مروت کو بھی جانبدار قرار دیا،اس موقع پر چیئرمین ہائیرایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے بتایا کہ لمحہ فکریہ ہے کہ ہمارے استاد،وائس چانسلرز جو رول ماڈل ہونے چاہئیں گرفتار ہو رہے ہیں ۔

اردو یونیورسٹی میں اس وقت تین وائس چانسلر، تین رجسٹرار اور خزانچی کام کر رہے ہیں۔ایچ ای سی کے باربار مانگن کے باجود جامعہ انتظامیہ گزشتہ دورانیہ میں کی جانے والے اداروں کے الحاق کی تفصیلات بتانے سے گریزاں ہے،ہر یونیورسٹی آزادی تو مانگتی ہے لیکن احتساب کی طرف نہیں آنا چاہتیں۔چیئرمین کمیٹی نے وائس چانسلر کو سینیٹ اجلاس میں پیش ہوکر اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا جواب دینے کی ہدایت کی۔کمیٹی اجلاس میں ڈاکٹر فیلس عظیم،سردار خان،ذوالفقار علی بھٹی،ڈاکٹر عمران خٹک کے علاوہ وفاقی وزیر تعلیم انجینئر بلیغ الرحمان،چیئرمین ہائیرایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد کے علاوہ وزارت قومی تعلیم،قائد اعظم یونیورسٹی اور اردو یونیورسٹی کے حکام نے شرکت کی۔