تبدیلی کے سفر کی حقیقی معنوں میں عکاسی کیلئے محکمہ اطلاعات کی تشکیل نو ناگزیر بن چکی ہے،پرویزخٹک

سرکاری مشینری میں زیادہ سے زیادہ شفافیت ،گڈ گورننس کو یقینی بنانے کیساتھ حکومتی اقدامات کی تشہیر ،متعلقہ حلقوں کی جانب سے فیڈ بیک میں محکمہ کے کردار مسلمہ ہے ،وزیراعلی خیبرپختونخوا

بدھ 18 اکتوبر 2017 19:46

تبدیلی کے سفر کی حقیقی معنوں میں عکاسی کیلئے محکمہ اطلاعات کی تشکیل ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2017ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی تبدیلی کے سفر کی حقیقی معنوں میں عکاسی کیلئے محکمہ اطلاعات کی تشکیل نو ناگزیر بن چکی ہے۔سرکاری مشینری میں زیادہ سے زیادہ شفافیت اور گڈ گورننس کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ حکومتی اقدامات کی تشہیر اور ان پر متعلقہ حلقوں کی جانب سے فیڈ بیک میں اس محکمہ کے کردار مسلمہ ہے تاہم انہوںنے محکمہ اطلاعات کے یکطرفہ کردار کو دو طرفہ اور کثیر الجہتی مواصلاتی نظام میں بدلنے کی ہدایت کی تاکہ عوامی فلاح و بہبود پر مبنی حکومتی اقدامات کو وسیع بنیادوں پر پھیلایا جا سکے اور اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ عوامی تعاون بھی حاصل کیا جاسکے۔

وہ وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں سیکرٹر ی اطلاعات قیصر عالم کی طرف سے پریزینٹیشن سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

جس میں چیف سیکرٹری اعظم خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش ، سیکرٹری خزانہ شکیل قادر، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات سید امیر حسین شاہ اور دیگر افسران نے شرکت کی۔پریزینٹیشن میں محکمہ اطلاعات کی موجودہ سرگرمیوں اور مجوزہ نئے رول کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے صوبائی حکومت کے عوام دوست اقدامات کی موثر تشہیر اور پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے دو طرفہ اور کثیر الجہتی مواصلاتی طور طریقے اپنانے کیلئے سیکرٹری اطلاعات کو گرین سگنل دیتے ہوئے مجوزہ پروگرام کو آگے بڑھانے کی ہدایت کی ۔انہوںنے واضح کیا کہ صوبے میں شفافیت اور گڈ گورننس پر مبنی ترقیاتی اور فلاحی اقدامات کی موثر عکاسی کیلئے جامع اصلاحاتی و ترقیاتی مواصلاتی حکمت عملی کی تشکیل وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت کے بر سر اقتدار آنے پر جب ہم نے صوبے میں تبدیلی کے ایجنڈے کے تحت ترقیاتی اقدامات کا آغاز کیا تو ہمیں کئی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔صوبائی حکومت کا پورا انتظامی نظام تقریباًناکارہ ہو چکا تھا اور محکمے زبوں حالی کا شکار ہونے کے سبب عوامی خدمات بجا لانے کے قابل نہیں تھے تاہم انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت نے تمام حکومتی شعبوں اور اداروں میں مختلف اصلاحات کا بیڑہ اُٹھایا اور اس سلسلے میں ہمیں ریکارڈ قانون سازی بھی کرنا پڑی ۔

پرویز خٹک نے کہا کہ صحت و تعلیم کے شعبوں میں ایمرجنسی کے نفاذ کے ساتھ ساتھ تمام محکموں کو فعال اور عوامی خدمت کے تابع بنایا گیا جبکہ اسلام اور اصلاح معاشرہ کے ضمن میں بھی متعدد اقدامات کئے گئے جن میں پرائمری سطح پر ناظرہ قرآن ، میٹرک کی سطح پر قرآن باترجمہ، سودی کاروبار اور جہیز کی لعنت پر پابندی کے اقدامات شامل ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہماری قانون سازی کے اہم نکات میں اطلاعات اور خدمات تک رسائی،وسل بلوئراور کنفلکٹ آف انٹرسٹ بھی قابل ذکر ہیںجن کی بدولت معاشرے سے کرپشن اور بدعنوانیوں کاخاتمہ ہوکر اسلامی فلاحی معاشرے کی تشکیل ہموار ہو گی ۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے ارادے نیک اور مضبوط ہیں۔ہمارا مقصد زنگ آلود نظام کو مکمل طور پر بدلنا ہے تاہم سٹیٹس کو کی قوتیں بھی موجود ہیں جو تبدیلی کی کوششوں میں حائل ہیں۔انہوںنے کہا کہ باقاعدہ قانون سازی کے ساتھ ہمارے تبدیلی کے اقدامات دیر پا اثرات کے حامل ہیں۔یہ تبدیلیاں ہمیشہ کیلئے ہیں جنہیں بدلنا ممکن نہیںاور جو تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے تو ناکامی اور نقصانات سے دوچار ہوں گے جس کی تاریخ بھی گواہ ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ محکمہ اطلاعات اپنے نئے کردار کے تحت تبدیلی کے اقدامات سے متعلق عوامی شعور اُجاگر کرے اور حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کی مناسب عکاسی کرے جو گڈ گورننس اور شفافیت کا لازمہ ہے۔انہوںنے کہاکہ محکمے میں یہ صلاحیت ہونی چاہیئے کہ وہ تمام شعبہ ہائے زندگی کی طرف سے فیڈ بیک پر مبنی علاقائی، قومی اور عالمی حقائق کو منظر عام پر لائے ۔

انہوںنے صوبے میں تجاوزات کے خلاف مہم کو بھی کامیاب بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ شہروں کا حسن گہنانے کے ساتھ ساتھ شہریوں ، طلباء اور مریضوں کی آمدورفت میں رکاوٹوں کا باعث بنتے ہیںجن کی مہذب اور ترقیافتہ معاشرے میں کوئی گنجائش نہیں۔وزیراعلیٰ نے سیکرٹری اطلاعات کی طرف سے پیش کردہ مجموعی پبلسٹی پلان سے کلی اتفاق کرتے ہوئے اس سراہااور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس پر عمل درآمد کے سلسلے میں پورا تعاون کریں۔

متعلقہ عنوان :