ماضی میں حادثات لیبر ڈیپارٹمنٹ کی کوتاہی سے ہوئے ، ناصر حسین شاہ

نیشنل فورم کے تحت ساتویں فائرسیفٹی کی تقریب سے ماہرین اور اعلی حکام کا خطاب

بدھ 18 اکتوبر 2017 19:26

ماضی میں حادثات لیبر ڈیپارٹمنٹ کی کوتاہی سے ہوئے ، ناصر حسین شاہ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2017ء) صوبائی حکومت کی ماضی میں کوتاہیوں سے حادثات رہنما ہوتے ہیںمحکمہ فائر بریگیڈ بلدیہ عظمی کے دائرہ کار میں آتا ہے فائر فائٹنگ کے حوالے سے قانون سازی کے ساتھ اس پر عمل بھی ضروری ہے وقت کے ساتھ پرانے قوانین میں ترمیم ہونی چائیے اس معاملے میں حکومت کی ذمہ داری سب سے زیادہ ہے ان خیالات کا اظہار سندھ کے وزیر اطلاعات ،ٹرانسپورٹ وافرادی قوت ناصر حسین شاہ نے مقامی ہوٹل میں نیشنل فورم فار انوائرنمنٹ اینڈ ہیلتھ اور فائر پروٹیکشن ایسو سی ایشن آف پاکستان کے تحت منعقدہ ساتویں فائر سیفٹی اینڈ سیکیورٹی کنونشن سے خطاب میں کیا۔

اس موقع پر صدر کراچی چیمبر مفصر ملک، نائب صدر ایف پی سی سی آئی اشتیاق بیگ، ایف پی سی سی آئی کی ماحولیاتی کمیٹی کے گلزار فیروز، چیئرمین فیڈل بی ایریا ٹریڈ ایسوسی ایشن بابر خان، چیئرمین سائٹ سپر ہائی وے ایسوسی ایشن ڈاکڑ قیصر وحید، صدر نیشنل فورم محمد نعیم قریشی، سیکریڑی جنرل انجنیئر ندیم اشرف، صدر ایف پی اے پی عمران تاج، سیکریڑی جنرل طارق معین، ایم ڈی حسین حبیب فواد عتیق باری، سیکیورٹی ایکسپرٹ میجر حسن قریشی، پروفیسر این ای ڈی یونیورسٹی ڈاکڑ مسعود رفیع، فیض احمد بھٹہ، ایڈوائزر کے ای خالد ندیم، اورینٹ اینرجی کے واصف لعیق و دیگر نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر نے کہا کہ فائر بریگیڈ کا محکمہ بلدیہ عظمی کے پاس ہونے کے باوجود ہم انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے فائر فائڑز نے آگ بجھانے میں کبھی اپنی جان کی پروا نہیں کی اور ہم ایسے جانباز فائر فائڑز کو سلام پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں 3اسنارکل موجود ہیں مگر یہ بلند عمارتوں میں آگ بجھانے کے قابل نہیں نئی اسناکل دسمبر یا جنوری میں مل جائے گی۔

ناصر شاہ نے کہا کہ صوبے کے تمام صنعتی علاقوں کو ایک ایک فائر ٹینڈرفراہم کیا جائے گااور یہ فائر ٹینڈر صنعتی انجمن کے کنڑول میں ہوگا۔فیڈل بی ایریا کے بابر نے خا ن نے اپنے خطاب میں کہا کہ لیبر ڈیپارٹمنٹ کے افسران صنعتوں کے معائنہ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے اور اس کی اہم وجہ کرپشن ہے ۔انہوں نے کہا کہ حادثات سے بچنے کیلئے افسران کا رویہ بھی تبدیل ہونا بہت ضروری ہے۔

صدر کراچی چیمبر مفصر ملک نے کہا کہ شہر میں فائر فائیٹنگ کا نظام اتنا برا ہے کہ اگر شہر میں بیک وقت وو مقام پر آگ لگنے کا واقعات کو قابو نہیں کیا جاسکتا۔انہوں ے کہا کہ شہر میں 10000لوگوں کیلئے ایک فعال فائر اسٹیشن ہونا چایئے جبکہ اس وقت شہر میں صرف 15فائر اسٹیشن ہیں جو کہ آبادی کے لحاظ سے بہت کم ہے۔انہوں نے مذید کہا کہ چیمبر حکومت اور صنعتی اداروں کے درمیان رابطے کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار ہے تاکہ شہر میں اس نظام کو بہتر کیا جاسکے۔

صدر این ایف ای ایچ محمد نعیم قریشی نے کہا کہ این جی اوز کو حکومت اور صنعتوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرنا چایئے تاکہ وہ ساتھ مل کر مسائل کا حل تلاش کرسکیں۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی اشتیاق بیگ نے کہا کہ فائر فائڑز اس ملک کے ہیرو ہیں اور انہیں سرکاری اعزاز سے نوازنہ چایئے۔ڈاکڑ قیصر وحید نے کہا کہ حکومت فائر سیفٹی نظام کو بہتر کرنے کیلئے ہر صنعتی زون میں آگ بھجانے والی گاڑیوں اور اسنارکل مہیا کی جائیں تاکہ ہر زون خود مختار ہوجائیں اور قیمتی انسانی جانوں کا تحفظ کیا جاسکے۔

این ای ڈی کے پروفیسر ڈاکڑ مسعود رفیع نے کہا کہ عمارتوں کی تعمیر کے وقت بلڈنگ کوڈ کے تحت حفاظتی اقدامات نہیں کئے جاتے جو کہ حادثات کا سبب بنتے ہیں اس پر سختی سے عمل درآمد کروانے کی ضرورت ہے۔ایف پی اے پی کے عمران تاج نے کہا کہ ایف پی اے پی اداروں میں آگ سے بچائو کے نظام میں بہتری کیلئے اقدامات کررہی ہے۔حسین حبیب کے فواد باری نے کہا کہ رہائشی اور کمرشل عمارتوں میں ایمرجنسی اخراج کا ہونابہت ضروری ہے تاکہ نقصانات سے بچا جا سکے ۔

انہوں نے کہا کہ ہر صنعتی اداروں کو اپنا فائر سیفٹی نظام بنانا چایئے تاکہ وہ پہلے سے حفاظتی اقدامات موجود ہوں اور حادثے کی صورت میں فوری اقدامات کئے جاسکیں۔خالد ندیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی میں صنعتی ادارے، بلڈرز اور متعلقہ اداروں کو ہنگامی بنیادوں پر فائر سیفٹی کے نظام کو اپنا لینا چایئے تاکہ بڑے پیمانے پر جانی اور مال نقصانات سے بچاجا سکے اور جن اداروں میں نظام پرانا ہو چکا ہے وہاں جدید نظام لایا جائے۔