درآمدی اشیاپر 80فیصد ریگولیٹرڈیوٹی ٹیکس ظلم ہے ،اس سے مہنگائی کا طوفان آئے گا‘میاں مقصود احمد

بجٹ سے قبل منی بجٹ حکمرانوں کی بے حسی کامظہرہے،اضافے کو فوری واپس لیاجائے‘امیر جماعت اسلامی پنجاب

بدھ 18 اکتوبر 2017 19:23

درآمدی اشیاپر 80فیصد ریگولیٹرڈیوٹی ٹیکس ظلم ہے ،اس سے مہنگائی کا طوفان ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2017ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہاہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سی25ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانا سراسرظلم اور عوام پر مہنگائی کابم گرانے کے مترادف ہے،جماعت اسلامی پنجاب درآمدی اشیاپر80فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی ٹیکس کومستردکرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں اور عوام الناس کی زندگی اجیرن بنانے کاسلسلہ فی الفور بند کرتے ہوئے اس ظالمانہ اضافے کو واپس لیاجائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ بجٹ سے قبل منی بجٹ حکمرانوں کی بدترین کارکردگی کی عکاسی کرتاہے۔حکمرانوں نے گزشتہ سواچاربرسوں کے دوران قوم کو کسی بھی قسم کاریلیف فراہم نہیں کیا۔

(جاری ہے)

اب عوام مایوس ہوکر ظالم حکمرانوں سے نجات چاہتے ہیں۔حکمرانوں کو جھولیاں بھربھرکو ووٹ ڈالنے والے اس وقت جھولیاں اٹھااٹھاکر بددعائیں دینے پر مجبور ہیں۔

لوگوں کاکوئی پرسان حال نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کے عاقبت نااندیش فیصلوں اور ڈنگ ٹپائوپالیسیوں کی بدولت امیر اور غریب کے درمیان تفریق بڑھ چکی ہے۔امیر پہلے سے زیادہ امیر اور غریب پہلے سے زیادہ غریب ہوگیا ہے۔رہی سہی کسر ذخیرہ اندوزوں ،گرانفروشوں اور دکانداروں نے خود ساختہ نرخ بڑھاکرپوری کردی ہے۔پوراملک کرپٹ مافیا کے رحم وکرم پر ہے۔

منڈیوں میں سرکاری نرخ ناموں پرکوئی عمل درآمد نہیں کرتا بلکہ عوام سے من مانے دام وصول کیے جاتے ہیں۔دکانداروں اور گاہکوں کے درمیان بحث و تکراراور جھگڑے روزانہ کامعمول بن چکے ہیں۔پرائس کنٹرول کمیٹیاں بھی عملاً غیر فعال ہوچکی ہیں۔پوراملکی نظام ہی رشوت خوری کی دلدل میں دھنستا چلاجارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ چندسڑکوں کی تعمیر کانام ترقی رکھ کر عوام کو بے وقوف نہیں بنایاجاسکتا۔

حقیقی مسائل کا ادراک کرکے ہی ترقی کی منازل طے کی جاسکتی ہے۔غیر ملکی سرمایہ دارپاکستان آنے سے گھبراتے ہیں جبکہ ملکی سرمایہ دار آئے روزکے ٹیکسوں،لوڈشیڈنگ اور رشوت خوری کے باعث بیرون ملک کا رخ کرنے پرمجبور ہیں۔ حکمرانوں کو قومی خزانے کی لوٹ مارسے فرصت ہی نہیں ہے اور نہ ہی انہیں عوامی مسائل حل کرنے کی کوئی فکر ہے۔