پاکستان کی جانب سے افغانستان کے ساتھ سرحد پر نگرانی کیلئے باڑ کی تنصیب کا کام مزید تیز کردیا گیا

پاک فوج کی جانب سے ملکی و غیر ملکی صحافیوںکوجنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان کا دورہ کرایاگیا ،ْ کام کے حوالے سے بریفنگ دی گئی باڑ لگانے کا کام تیزی سے جاری ہے ،ْ ایک انچ بھی ایسا علاقہ نہیں چھوڑا جائیگا جہاں سے غیر قانونی طریقے سے آمدورفت ہو سکے ،ْ میجر جنرل نعمان وزیر باڑ لگانے کے دور ان افغانستان کی جانب سے کوئی دقت سامنے نہیں آئی ،ْ مقامی قبائل کی فوج کو مکمل حمایت اصل ہے ،ْ صحافیوں کو بریفنگ باڑ لگانے کیساتھ تین منزلہ ٹاور بنایا جائیگا ،ْ تمام جدید آلات نصب ہونگے ،ْ سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے جائینگے ،ْ رات کو بھی نگرانی ہوگی باڑ مکمل ہو نے کے بعد غلام خان سرحد آمدورفت اور تجارت کیلئے دسمبر میں کھول دی جائیگی ،ْشمالی وزیرستان میں تمام باڑ لگانے کا کام 2019میں مکمل ہوگا ،ْ میجر جنرل اظہر ڑ مکمل ہو نے کے بعد سرحد کی نگرانی کا کام فرنٹیئر کور کے حوالے کیا جائیگا جس کیلئے 29ونگ بنائے جائیں گے ،ْ صحافیوں کو بریفنگ

بدھ 18 اکتوبر 2017 19:08

انگور اڈہ /جنوبی وزیرستان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2017ء) پاکستان کی جانب سے افغانستان کیساتھ سرحد پر نگرانی کیلئے باڑ کی تنصیب پر کام تیزی سے جاری ہے ۔بدھ کو پاک فوج کی جانب سے اسلام آباد میں مقیم غیر ملکی اور پاکستانی میڈیا کے نمائندوں کو جنوبی اور شمالی وزیرستان کے ان علاقوں کا دورہ کرایا گیا جہاں پاک فوج کی جانب سے سرحد پر باڑ لگانے کا کام تیزی سے جاری ہے ۔

جنوبی وزیرستان کے کمانڈنٹ میجر جنرل نعمان زکریا نے صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان کی طرف باڑ کیساتھ 84قلع بھی بنائے جارہے ہیں جن میں 55 قلعے مکمل ہو گئے ہیں ،ْباقی پرکام جاری ہے ۔انہوںنے کہا کہ افغانستان کی طرف صرف 21قلعے موجود ہیں ۔انہوںنے بتایا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان قلعوں کی شرح 1.7بنتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایا کہ یہ باڑ اور قلعے پانچ ہزار فٹ بلندی سے لیکر 7ہزار فٹ کی بلندی تک پہاڑوں پر بنائے جارہے ہیں انہوںنے کہاکہ کچھ ایسے علاقے بھی ہیں جہاں تین ماہ تک برف پڑی ہوتی ہے ۔

انہوںنے کہا کہ 30کلو میٹر سرحد پر باڑ کا کام دسمبر تک مکمل ہو جائیگا اور تمام باڑ کا کام 2018میں مکمل ہو جائیگا انہوںنے واضح کیا کہ ایک انچ بھی ایسا علاقہ نہیں چھوڑا جائیگا جہاں سے غیر قانونی طریقے سے آمدورفت ہو سکے ۔انہوںنے کہاکہ 7کراسنگ پوائنٹ مکمل طورپر بند کر دیئے گئے ہیں ۔میجر جنرل نعمان زکریا نے کہاکہ باڑ لگانے کے دور ان افغانستان کی جانب سے کوئی دقت سامنے نہیں آئی ۔

انہوںنے کہاکہ باڑ کی تعمیر میں مقامی لوگوں کی خدمات لی گئی ہیں اور باڑ لگانے میں پاکستان فوج کو مقامی قبائل کی مکمل حمایت حاصل ہے ۔انہوںنے بتایا کہ باڑ لگانے کے ساتھ ساتھ تین منزلہ ٹاور بنایا جائیگا جس میں تمام جدید آلات نصب ہونگے ،ْ سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے جائینگے جس کے ذریعے رات کے وقت بھی سرحد کی نگرانی کی جائیگی انہوںنے بتایا کہ سرحد کی نگرانی کیلئے کنٹرول روم بھی بنایا گیا ہے جہاں سے پورے نظام کو کنٹرول کیا جائیگا ۔

انہوںنے کہاکہ جنوبی وزیرستان سے افغان سرحد کا فاصلہ 150کلو میٹر ہے جہاں باڑ لگائی جارہی ہے ۔دریں انثاء شمالی وزیرستان کے کمانڈنٹ میجر جنرل اظہر نے صحافیوں کو اپنے علاقے میں لگائی جانے والی باڑ کے حوالے سے بتایا کہ باڑ مکمل ہو نے کے بعد غلام خان سرحد آمدورفت اور تجارت کیلئے دسمبر میں کھول دی جائیگی انہوںنے کہاکہ اس وقت بارڈر پر طورخم کی طرح آمدورفت کیلئے باضابطہ نظام بنانے کیلئے کام ہورہا ہے انہوںنے کہاکہ شمالی وزیرستان کی افغانستان کیساتھ سرحد پر 84قلعے بنائے جائیں گے انہوںنے کہاکہ شمالی وزیرستان کی افغانستان کیساتھ 216کلو میٹر کی سرحد بنتی ہے ۔

55کلو میٹر کی باڑ دسمبر تک مکمل کی جائیگی اور باقی کام 2019تک مکمل ہو گا ۔انہوںنے کہاکہ شمالی وزیرستان اور افغانستان کے درمیان 16کراسنگ پوائنٹ تھے انہوںنے کہاکہ باڑ مکمل ہو نے کے بعد سرحد کی نگرانی کا کام فرنٹیئر کور کے حوالے کیا جائیگا جس کیلئے 29ونگ بنائے جائیں گے اور تمام نظام کو سول آرمڈ فورسز کے حوالے کیا جائیگا ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اپنی طرف 949پوسٹیں بنائے گا جبکہ افغانستان کی طرف سے 145پوسٹیں ہیں جس کی شرح 1.7بنتی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان سات ہزار بلندی سے لیکر 900کی بلندی تک چیک پوسٹیں اور باڑ لگا رہاہے ،ْشمالی وزیرستان سے افغانستان میں پناہ لینے والے افراد کے حوالے سے ’’این این آئی ‘‘کے سوال پر میجر جنرل اظہر نے بتایا کہ اکثریت واپس آ چکی ہے اور جو رہ گئے ہیں وہ بھی مختلف مراحل میں واپس آرہے ہیں انہوںنے کہاکہ افغانستان کی جانب سے باڑ کی تعمیر کے دور ان کوئی بڑا مسئلہ پیش نہیں آیا تاہم چھوٹے چھوٹے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرایا گیا ہے انہوںنے کہاکہ جرگے کی مدد سے مقامی لوگوں کوبھی اعتماد میں لیا جاتا ہے ۔

اس موقع پر آئی ایس پی آر کی جانب سے صحافیوں کو دی گئی معلومات کے مطابق 1.5سے لیکر تین کلو میٹر کے فاصلے پر تمام سرحد پر750قلعے بنائے جائیں گے اس وقت 95قلعے بن چکے ہیں ،ْ82پر کام جاری ہے معلومات کے مطابق پاک افغان سرحد پرٹوٹل2344کلو میٹر کی باڑ لگائی جائیگی جس پر تقریباً 96ارب روپے خرچ ہونگے اس وقت تک باجو ڑ ،ْمہمند ،ْ خیبر ،ْ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں 43کلو میٹر باڑ لگ چکی ہے اوراس وقت پاکستان افغانستان کے درمیان آمدورفت کے 16 باضابطہ راستے موجود ہیں اس کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں ایسے پوائنٹ بھی موجود ہیں جس کے ذریعے لوگ بغیر کاغذات سے آتے جاتے رہتے ہیں اس وقت صرف طور خم اور چمن پر بائیو میٹرک شناخت کا نظام لگایا گیا ہے اس کے علاوہ غلام خان اور کرم ایجنسی میں خرلاچی بارڈر کراسنگ کو 17دسمبر تک باضابطہ نظام کے تحت لایا جائیگا ۔