قندیل بلوچ قتل کیس ،مفتی عبدالقوی کی درخواست ضمانت خارج،پولیس نے مفتی عبدالقوی کو گرفتار کرلیا

احاطہ عدالت سے فرار ہونے والے مفتی عبدالقوی کو جھنگ جاتے ہوئے مظفرگڑھ ہائی وے سے گرفتار کیا گیا،ایس پی ملتان کینٹ ڈاکٹر فہد کی میڈیا سے گفتگو مفتی عبدالقوی کو موبائل فون لوکیشن کی مدد سے گرفتار کیا گیا،تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل،آج مقامی عدالت میں پیش کر کے مفتی عبدالقوی کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی استدعا کی جائے گی ،پولیس ذرائع

بدھ 18 اکتوبر 2017 18:30

قندیل بلوچ قتل کیس ،مفتی عبدالقوی کی درخواست ضمانت خارج،پولیس نے مفتی ..
ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اکتوبر2017ء) پولیس نے قندیل بلوچ قتل کیس کے نامزد ملزم مفتی عبدالقوی کی درخواست ضمانت خارج ہونے کے بعد انہیں گرفتار کرلیا۔مفتی عبدالقوی احاطہ عدالت سے فرارہوگئے تھے،پولیس نے انہیں جھنگ جاتے ہوئے مظفرگڑھ کے ہائی وے سے گرفتارکرکے تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا،تفصیل کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج امیرمحمد خان کی عدالت میں قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت ہوئی اور ملزم مفتی عبدالقوی عدالت میں پیش ہوئے۔

فریقین کے وکلا کے درمیان بحث ہوئی اور ملزم کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کیے۔عدالت نے ملزم مفتی عبدالقوی کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔ عدالت نے کہا کہ مفتی عبدالقوی کے خلاف دفعہ 302 اور 109 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

(جاری ہے)

اس دوران موقع ملنے پر مفتی عبدالقوی احاطہ عدالت سے فرار ہوگئے،پولیس نے مفتی عبدالقوی کی گرفتاری کیلئے ان کے گھراور مدرسے پرچھاپے مارے اور موبائل فون لوکیشن کے ذریعے انہیں ٹریس کرتے ہوئے مظفرگڑھ سے گرفتار کرلیا،پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مفتی عبدالقوی مظفرگڑھ کے راستے جھنگ فرار ہورہے تھے کہ ہائی وے کے پولیس ناکہ پرانہیں حراست میں لے لیا گیا،ایس پی کینٹ ملتان ڈاکٹرفہدنے مفتی عبدالقوی کی گرفتاری کی تصدیق کردی،پولیس ذرائع کے مطابق مفتی عبدالقوی کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے اور امکان ہے کہ اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران ملزم کو مقامی عدالت میں پیش کر کے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی استدعا کی جائے گی ۔

قبل ازیں قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت میں دلائل دیتے ہوئے ملزم عبدالقوی کے وکیل رانا محبوب عالم نے کہا کہ مفتی عبدالقوی کے خلاف میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے ،ان پرمریدین کے ذریعے قتل کی دھمکیوں کا الزام ہے حالانکہ مفتی عبدالقوی پیر نہیں ہیں۔ قتل کے مقدمہ میں گرفتار کسی ملزم نے مفتی عبدالقوی کے خلاف قتل کروانے کا بیان نہیں دیا۔

گرفتار ملزمان کے اقبالی بیان میں کہیں بھی مفتی عبدالقوی کو نامزد نہیں کیا گیا۔ مفتی عبدالقوی کے خلاف قندیل بلوچ کے بھائی عارف کو قتل کرنے کی ترغیب دینے کا الزام غلط ہے۔قندیل بلوچ کے والد جو مقدمہ کے مدعی ہیں وہ اپنے بیان سے پہلے ہی منحرف ہو چکے ہیں۔ مفتی عبدالقوی کو صرف مفروضوں کی بنیاد پر نامزد کیا جا رہا ہے۔مفتی عبدالقوی کے والد اور دادا بھی مفتی تھے، ان کے خاندان کی بہت زیادہ دینی خدمات ہیں۔

مفتی عبدالقوی ایل ایل ایم، ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگری کے حامل ہیں جبکہ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ قندیل بلوچ کے والد نے اپنے سگے بیٹوں کو مقدمہ میں نامزد کر دیا، اسے مفتی عبدالقوی سے کیا رنجش ہو سکتی ہی ۔ مفتی عبدالقوی کا رابطہ قندیل بلوچ کے بھائی عارف سے تھا جس کاریکارڈ موجود ہے۔عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سنتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا اور کچھ دیر بعدمفتی عبدالقوی کی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے گرفتاری کا حکم سنادیا ،اس دوران مفتی عبدالقوی وکلاء کی مدد سے احاطہ عدالت سے فرار ہوگئے تاہم بعدازاں پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے انہیں مظفرگڑھ کے علاقے سے گرفتار کرلیا۔

واضح رہے گذشتہ برس جولائی میں معروف ماڈل قندیل بلوچ کو مبینہ طور پر ان کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کر دیا تھا جبکہ اس مقدمے میں مقتولہ کا کزن حق نواز بھی مبینہ طور پر شامل تھا۔ یہ دونوں ملزمان اس وقت ملتان جیل میں ہیں۔ قندیل بلوچ کے والد عظیم کی درخواست پر رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کو بھی اعانت جرم کے الزام میں مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا، لیکن 15 ماہ گزرنے کے باوجود بھی پولیس کیس کا چالان مکمل نہیں کر سکی۔