احتساب عدالت میں نواز شریف، بچوں اور داماد کے خلاف 3نیب ریفرنسز کی سماعت (کل) ہو گی

عدالت ملزمان پر فرد جرم عائد کرے گی، جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت پر سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں،رینجرز کی خدمات حاصل نہیں کی جائیں گی تاہم جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کوئیک رسپانس فورس موجود رہے گی، کمرہ عدالت اور جوڈیشل کمپلیکس میں غیر متعلقہ افراد اور (ن)لیگ کے کیس سے تعلق نہ رکھنے والے وکلاء کے داخلے پر پابندی ہو گی،استغاثہ اور ملزم پارٹی کے 15,15افراد جبکہ میڈیا کے بھی 15نمائندے کمرہ عدالت جا سکیں گے

بدھ 18 اکتوبر 2017 18:27

احتساب عدالت میں نواز شریف، بچوں اور داماد کے خلاف 3نیب ریفرنسز کی سماعت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اکتوبر2017ء) احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف،ان کے بچوں اور داماد کیپٹن(ر)صفدر کے خلاف 3نیب ریفرنسز کی سماعت (آج)جمعرات کو ہو گی،عدالت ملزمان پر فرد جرم عائد کرے گی، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کے موقع پر سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں،رینجرز کی خدمات حاصل نہیں کی جائیں گی تاہم جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کوئیک رسپانس فورس موجود رہے گی جبکہ کمرہ عدالت اور جوڈیشل کمپلیکس میں غیر متعلقہ افراد اور (ن)لیگ کے کیس سے تعلق نہ رکھنے والے وکلاء کے داخلے پر پابندی ہو گی،استغاثہ اور ملزم پارٹی کے 15,15افراد جبکہ میڈیا کے بھی 15نمائندے کمرہ عدالت جا سکیں گے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم محمدنواز شریف، ان کے بچوں اور داماد کیپٹن(ر) صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت (آج) جمعرات کو ہو گی، عدالت کی طرف سے سابق وزیراعظم نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن(ر) صفدر پر فرد جرم عائد کی جائے گی، دوسری طرف احتساب عدالت کی طرف سے کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے نام لکھے گئے خط میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ کیس کی سماعت کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے باہر کوئیک رسپانس فورس کے دستے تعینات کئے جائیں تا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کو کنٹرول کیا جا سکے، عدالت کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے،جوڈیشل کمپلیکس میں (ن)لیگ کے حامی وکلاء جن کا کیس سے تعلق نہیں ہو گا ان کے داخلے پر پابندی عائد کی جائے، سیاسی کارکنوں اور غیر متعلقہ افراد کو جوڈیشل کمپلیکس میں داخل نہ ہو نے دیا جائے، کمرہ عدالت میں ملزمان کی طرف سے ان کے وکلاء اور سیاسی حامیوں کی تعداد 15ہونی چاہیے جبکہ نیب کے پراسیکیوٹرز اور ان کے سیکیورٹی سٹاف کی تعداد بھی 15ہونی چاہیے، میڈیا کے 15نمائندوں کو کمرہ عدالت میں داخل ہونے دیا جائے تاہم کمرہ عدالت آنے والے تمام افراد کے نام پیشگی فہرست میں شامل کئے جائیں، کیس کی سماعت دیکھنے کیلئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ، سپریم کورٹ بار کونسل،اسلام آباد ہائی کورٹ بار کونسل،اسلام آباد کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے ایک ایک نمائندہ بھی کمرہ عدالت آنے کی اجازت ہو گی۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق سیکیورٹی کی بنیادی ذمہ داری پولیس کی ہو گی اور ان کی معاونت کیلئے ایف سی کے دستے تعینات ہوں گے جبکہ رینجرز کو سیکیورٹی پر مامور نہیں کیا جائے گا۔