پیما کا حکومت پاکستان کی جانب سے متعدد اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کے فیصلہ پر تحفظات کا اظہار

جلد بازی اور یکطرفہ طور پر کسی بھی اسٹیک ہولڈر بالخصوص صنعت سے مشاورت کے بغیر یہ فیصلہ کیاگیا،ریگولیٹری ڈیوٹی فوری ختم کی جائے،بیان

بدھ 18 اکتوبر 2017 18:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2017ء) پاکستان الیکٹرانکس مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پیما) نے حکومت پاکستان کی جانب سے 16 اکتوبر 2017ء کو ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے متعدد اشیاء پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کے فیصلہ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان الیکٹرانکس مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پیما) کے ایک بیان کے مطابق ایسوسی ایشن الیکٹرانکس اور گھریلو مصنوعات تیار کرنے والے مینوفیکچررز کے نقطہ نظر اور مفادات کی نمائندگی کرتی ہے اور ہم نے اپنے ملک میں طویل المدت سرمایہ کاری کا عزم کر رکھا ہے۔

ایسوسی ایشن نے مذکورہ ایس آر اور اور حکومت کی جانب سے لئے گئے فیصلہ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے جلد بازی اور یکطرفہ طور پر کسی بھی اسٹیک ہولڈر بالخصوص صنعت سے مشاورت کے بغیر یہ فیصلہ کیا۔

(جاری ہے)

اگر اس ریگولیٹری ڈیوٹی کا نفاذ ضروری تھا تو متعلقہ حکام کو منتخب کردہ اشیاء کا مشاہدہ کرنا چاہئے تھا۔ نافذ کی جانے والی ڈیوٹی کا تناسب سلسلہ وار ہونا چاہئے تھا اور انڈسٹریز کو اپنی سرمایہ کاری کو روکنے اور پیداواری انونٹریز کو منظم کرنے کیلئے مناسب وقت دینا چاہئے تھا۔

یہ اقدام ہمارے پالیسی سازوں کے اہڈہاک کلچر کی عکاسی کرتا ہے اور اپنی حکومت کے معاملات میں ہمارے ملک کی صنعتوں کے اعتماد اور یقین سے انکار کو ظاہر کرتا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کا بنیادی مقصد درآمدات کو روکنا اور حکومتی خزانہ میں اضافی ریونیو کو بڑھانا ہوتا ہے تاہم متعلقہ حکام ایسے ہی گزشتہ اقدامات سے سبق حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

عمومی طور پر ایسی پالیسیوں سے انڈر انوائسنگ، سمگلنگ اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور اس کا اصل نتیجہ ریونیو اکٹھا کرنے میں کمی کی صورت آتا ہے جو مذکورہ مقاصد کے حصول میں مکمل طور پر ناکامی ہے۔ عالمی سطح پر ریفریجریٹر، ایئر کنڈیشنرز اور ٹیلی ویژنز جیسی الیکٹرانکس اور گھریلو مصنوعات کی پرتعیش اشیاء کے طور پر درجہ بندی نہیں کی جاتی۔

ہماری مصنوعات کی درجہ بندی ’’کنزیومر ڈیورایبل‘‘ کے طور پر ہوتی ہے جو شہری اور دیہی ۔ جدید طرز زندگی کے تناظر میں ایک ضرورت ہے۔ اس حقیقت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری مصنوعات ملک بھر میں بڑی شہری مارکیٹوں میں اشرافیہ کیلئے اور چھوٹے قصبوں اور دیہات سمیت عوام کیلئے پورے ملک میں فروخت کی جاتی ہیں لہذا پرتعیش اشیاء کی فہرست میں ان اشیاء کو شامل کرنا سراسر غلط ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم پاکستان میں ان اشیاء کو تیار کرنے کیلئے فیکٹریوں کو درکار پارٹس، اجزاء اور مواد کے درآمد کنندگان ہیں۔ یہ فیکٹریاں حکومت کے لئے بڑی مقدار میں ٹیکس پیدا کرتی ہیں اور ہمارے ملک کے عوام کو بڑے پیمانے پر روزگار فراہم کرتی ہیں۔ اجزاء، پارٹس اور مواد پر ریگولیٹری ڈیوٹی کا نفاذ ہمارے ملک کی صنعتی پالیسی پر منفی ہوگا اور ایسے اقدامات مقامی پیداوار کیلئے ناقابل اعتماد ہوں گے۔ پاکستان الیکٹرانکس مینوفیکچررز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہماری صنعتوں کیلئے ضروری اشیاء پارٹس، اجزاء اور مواد پر عائد ریگولیٹری ڈیوٹی فوری طور پر ختم کی جائے۔

متعلقہ عنوان :