قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا

بدھ 18 اکتوبر 2017 14:31

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کے لیے کوشاں تحریک انصاف اور متحدہ کے مذاکرات میں کوئی پیشرفت سامنے نہ آئی جس کے بعد اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کا معاملہ کھٹائی میں پڑگیا۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے چیئرمین نیب اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نئے سربراہ کی تعیناتی سے قبل اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنے کی کوشش کی تاہم انہیں ناکامی کا سامنا رہا۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے شاہ محمود قریشی کو اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کرنے اور حمایت حاصل لینے کی ذمہ داری سونپی جس کے بعد تحریک انصاف کے وفد نے مختلف سیاسی جماعتوں کے مراکز کے دورے کیے۔شاہ محمود قریشی اور تحریک انصاف کے دیگر رہنما ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد پہنچے اور اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی سے متعلق مشاورت کی،26 جولائی کو دونوں جماعتوں نے مشترکہ امیدوار کے لیے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین کا انتخاب کیا۔

(جاری ہے)

عمران خان کی جانب سے شاہ محمود قریشی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کے بعد تحریک انصاف بھی اندرونی اختلافات کا شکار ہوگئی تھی، اس ضمن میں تحریک انصاف کے متعدد رہنمائوں نے عمران خان سے بنفس نفیس ملاقات کر کے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ اسی دوران مسلم لیگ( ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے بھی شاہ محمود قریشی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کی مخالفت کی۔

ایم کیو ایم پاکستان نے تحریک انصاف کے نامزد کردہ اپوزیشن لیڈر کی حمایت کا اعلان کرکے موقف اختیار کیا تھا کہ خورشید شاہ نے اسمبلی کے فلور پر کبھی کوئی مسئلہ جاندار طریقے سے نہیں اٹھایا، ہمیں جب بھی تحفظات پیش آئے انہوں نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔متحدہ اور پی ٹی آئی کے مذاکرات کو سیاسی تاریخ کا انوکھا اقدام قرار دیا گیا اور پیپلزپارٹی کے رہنمائوں نے بھی عمران خان سے مطالبہ کیا کہ انہوں نے ماضی میں جو متحدہ مخالف بیانات دیے اس پر معافی مانگیں تاہم پی پی کو امید تھی کہ یہ مذاکرات زیادہ عرصہ نہیں چل سکیں گے۔

متحدہ سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے تحریک انصاف کے نامزد اپوزیشن لیڈر کی حمایت پر ایم کیو ایم میں اندرونی اختلافات پیدا ہوئے، متحدہ کے قومی اسمبلی میں دو درجن سے زائد اراکین موجود ہیں جن میں سے کچھ مسلسل غیر حاضر ہیں جبکہ 5 نے ووٹ دینے سے صاف انکار کردیا تھا جس کی وجہ سے گنتی مکمل نہ ہوسکی۔اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے متحدہ کی رابطہ کمیٹی نے دوبارہ رابطہ نہ کرنے کا عذر پیش کر کے مزید پیشرفت سے معذرت کی جبکہ تحریک انصاف کو بھی ان مذاکرات کے بعد شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ کراچی کے کارکنان نے اس اتحاد کے خلاف آواز بلند کی اورکراچی میں اپنے مرکزانصاف ہائوس کے باہر مقامی رہنمائوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا۔

کارکنان نے کہاکہ چند عناصر آئندہ انتخابات میں اپنی نشستیں حاصل کرنے کے لیے پارٹی قیادت کو غلط مشورے دے رہے ہیں، انہوں نے عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس اتحاد سے دستبرداری کا اعلان کریں۔واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخابات کے بعد اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کی حمایت کے بعد خورشید شاہ کو قائد حزب اختلاف کا منصب دیا گیا تھا۔