وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت فاٹا اصلاحات پر قومی عملدرآمد کمیٹی کا اجلاس،جنرل قمر جاوید باجوہ‘ وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ‘منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین سرتاج عزیز‘ گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا‘ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سمیت اعلیٰ سول و فوجی افسران کی شرکت،پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے بل کی منظوری کا عمل تیز،دیگر قانونی اور انتظامی اقدامات کا بھی آغاز کیا جائے،کمیٹی کی وزیر قانون کو ہدایت

بدھ 18 اکتوبر 2017 00:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2017ء) فاٹا اصلاحات پر قومی عملدرآمد کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت منگل کو منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ‘ وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ‘منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین سرتاج عزیز‘ گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا‘ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک اور دیگر اعلیٰ سول و فوجی افسران نے شرکت کی۔

کمیٹی نے قانونی اصلاحات پر پیشرفت کا جائزہ لیا اور کہا کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا فاٹا تک دائرہ کار بڑھانے کا بل پہلے ہی قومی اسمبلی میں پیش کیا جاچکا ہے۔ کمیٹی نے وزیر قانون کو ہدایت کی کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے بل کی منظوری کا عمل تیز کیا جائے اور دیگر قانونی اور انتظامی اقدامات کا بھی آغاز کیا جائے تاکہ معمول کے عدالتی نظام کا دائرہ کار فاٹا تک جلد سے جلد بڑھایا جاسکے اور فاٹا کے عوام بھی اسی طرح کے بنیادی اور دیگر حقوق سے مستفید ہوں جو باقی ملک کے عوام کو حاصل ہیں۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے ہدایت کی کہ ایجنسی کورٹس کے قیام اور مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فاٹا میں استعداد بڑھانے کے لئے تمام انتظامی اقدامات اعلیٰ عدلیہ کی مشاورت سے تیزی سے کئے جانے چاہئیں۔ کمیٹی نے کہا کہ فاٹا کی سماجی اور اقتصادی ترقی کے لئے دس سالہ منصوبے کی تیاری کیلئے پہلے ہی اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کی جاچکی ہے۔ اس سلسلے میں کمیٹی نے وزیر خزانہ کو ہدایت کی کہ اگلے دس سال کے لئے فاٹا کے لئے قابل تقسیم محاصل سے شیئر مختص کرنے کی تجویز کی قومی مالیاتی کمیشن سے توثیق کے لئے ترجیحی طور پر اقدامات کئے جائیں۔

فاٹا اصلاحات کے حوالے سے مختلف نکتہ نظر کا جائزہ لیتے ہوئے کمیٹی نے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا اور کہا کہ فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کی وسیع پیمانے پر حمایت موجود ہے تاہم ان اہم اصلاحات کو عملی شکل دینے سے پہلے بہت سے قانونی اور انتظامی اقدامات درکار ہوں گے۔ عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے افراد کی واپسی اور ان کی بحالی کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔

مطلوبہ انتظامی قانون نافذ کرنے والے اور سیکیورٹی اہلکار تعینات کئے جارہے ہیں۔ قانونی اصلاحات کا بھی آغاز ہو چکا ہے۔ کمیٹی آئندہ اجلاسوں میں بھی ان اقدامات پر پیشرفت کا جائزہ لیتی رہے گی۔ کمیٹی نے کہا کہ فاٹا اصلاحات میں سیاسی طور پرقومی دھارے میں شامل کرنے‘ قانون طورپر قومی دھارے میں لانے‘ اقتصادی طور پر قومی دھارے میں لانے اور سیکیورٹی لحاظ سے قومی دھارے میں لانے جیسے چار پہلو شامل ہیں اور یہ تمام ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اس لئے ان کی احتیاط سے منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔

ہر ایک کے اپنے انتظامی اور مالیاتی اثرات ہیں۔ ماضی میں اصلاحات کے لئے کی جانے والی کوششیں اس لئے زیادہ کامیاب نہیں ہو سکیں کیونکہ ان میں اس پورے عمل کا تفصیلی جائزہ نہیں لیا گیا تھا۔ کمیٹی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے پر عملدرآمد کے لئے کام جاری رہے گا۔