مسلم لیگ (ن) میں نواز شریف کی قیادت پر بال برابر بھی کسی کو شک نہیں ، پاکستانی عوام ہماری پالیسی کا تسلسل چاہتی ہے،جو واقعہ احتساب عدالت میں ہوا اس کی نوعیت مخصوص پالیسی کے ساتھ تھی، وہ اختلاف میں کر سکتا ہوں،اداروں کی مضبوطی پر یقین رکھتے ہیں، اداروں کے ساتھ ہمارا کوئی تنائو نہیں،پولیس افسر کو تھپڑ مارنے والے واقعہ کی فوری انکوائری کا حکم دیا تھا،عدلیہ کا احترام ملحوظ خاطر رکھنا اور اسے یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے،وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

بدھ 18 اکتوبر 2017 00:00

�سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 اکتوبر2017ء) وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) میں نواز شریف کی قیادت پر بال برابر بھی کسی کو شک نہیں ، پاکستانی عوام ہماری پالیسی کا تسلسل چاہتی ہے،جو واقعہ احتساب عدالت میں ہوا اس کی نوعیت مخصوص پالیسی کے ساتھ تھی، وہ اختلاف میں کر سکتا ہوں،اداروں کی مضبوطی پر یقین رکھتے ہیں، اداروں کے ساتھ ہمارا کوئی تنائو نہیں،پولیس افسر کو تھپڑ مارنے والے واقعہ کی فوری انکوائری کا حکم دیا تھا،عدلیہ کا احترام ملحوظ خاطر رکھنا اور اسے یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے، وکلاء کی جانب سے ایسے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں جو قانون کو ہاتھ میں لینے کے مترادف ہیں، انکا فرض ہے کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں،کسی انتظامی ادارے یا پولیس کی طرف سے زیادتی ہوئی ہے تونوٹس لیں گے اور اگر کسی وکیل نے زیادتی کی ہے تو اس کابھی نوٹس لیا جائے گا،حکومت کے اوپر قرضوں کو میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے،درخواست ہے کہ معلومات پھیلانے میں احتیاط کی جائے کیونکہ دنیا میں غلط خبروں سے ملکوں میں لڑائیاںہو چکی ہیں، پاکستانی میڈیا پر پروگرامز دیکھیں تو شام8سے رات 12بجے تک ایسا لگتا ہے جیسے شاید اگلے دن حکومت ہو گی ہی نہیں، عمران خان چاہتے ہیں کہ انہیں گرفتار کیا جائے تا کہ وہ دنیا کے سامنے مظلوم بنیں اور عوامی توجہ انہیں مل سکے، وہ اگر 26اکتوبر کو پیش نہ ہوئے تو گرفتار کر کے پیش کریں گے،ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے کسی بھی عمل سے انتقام کی بو آئے،ہم پاکستان کی معاشی حالت پر مطمئن ہیں، چین ہمارا انفراسٹرکچر بہتر کرنے کیلئے 25,20سال کی مدت کیلئے قرضے فراہم کر رہا ہے کوئی اور ملک اتنے لمبے عرصے کیلئے قرضے دینے کو تیار نہیں ، پاکستان نے 35لاکھ مہاجرین کی 30سال میزبانی کی ہے، انڈیا کی پوری کوشش ہے کہ حافظ سعید کے گروپ کی سر گرمیوں کے حوالے سے پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگوائے، ہم ان تمام گروہوں کو پاکستان میں کارروائی کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے جن پر اقوام متحدہ کی پابندی ہو۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے۔ وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ میری دعا ہے کہ اللہ کرے پاکستان میں معمول کے واقعات کو معمول میں ہی رہنے دے، ہم دنیا کے اندر بہت مقابلے کی فضاء میں ہیں، جب ہم کوئی تنائو کھڑا کرتے ہیں تو اس کے دور رس اثرات ہوتے ہیں، میرا رینجرز کی پاسنگ آئوٹ پریڈ میں جانے کا مقصد اس ادارے کے ساتھ اظہار یکجہتی تھا جو لوگ بارڈر کی حفاظت کر رہے ہیں، ان نوجوانوں پر ہمیں فخر ہے، یہ دہشت گردی کی جنگ میں ہراول دستہ ہیں، رد الفساد میں بھی حصہ لے رہے ہیں، جو واقعہ احتساب عدالت میں ہوا اس کی نوعیت مخصوص پالیسی کے ساتھ تھی، وہ اختلاف میں کر سکتا ہوں اور اس معاملے کو ہم انتظامی انداز میں حل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پریڈ میں جانے کا مقصد یہ تھا کہ میری اداروں سے لڑائی نہیں ہے، ہم اداروں کی مضبوطی پر یقین رکھتے ہیں، اداروں کے ساتھ ہمارا کوئی تنائو نہیں ہے، یہ ادارے ہماری فرنٹ لائن ہیں، رینجرز اور ایف سی وزارت داخلہ کے ماتحت ہیں۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ پولیس افسر کو تھپڑ مارنے والے واقعہ کی فوری انکوائری کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا احترام محلوظ رکھنا اور اسے یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے، وکلاء بھائیوں کی جانب سے ایسے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں جو قانون کو ہاتھ میں لینے کے مترادف ہیں، وکیل بھائیوں کا فرض ہے کہ وہ انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔

احسن اقبال نے کہا کہ کسی انتظامی ادارے یا پولیس کی طرف سے زیادتی ہوئی ہے اس کا بھی نوٹس لیں گے اور اگر کسی وکیل نے زیادتی کی ہے تو اس کابھی نوٹس لیں گے، مسلم لیگ (ن) نے کوئی عدالت پر حملہ نہیں کیا، عدالت کی سماعت کیلئے جگہ سے متعلق نیب کے ساتھ مل کر جائزہ لیا جا رہا ہے تا کہ کسی بڑے کمرہ عدالت کا انتخاب کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پر بات کرنے کا سب کو حق ہے، چار سال پہلے معیشت کا گلاس خالی تھا آج آدھا بھرا ہوا ہے، ہم اپنے ملک کی کامیابیوں کو چھپاتے ہیں اور کمزوریوں کو اجاگر کرتے ہیں، چار سال پہلے دہشت گردی کی کیا صورتحال تھی آج الحمداللہ حالات بہت بہتر ہیں، چار سال پہلے ملک کے طول و عرض میں دس گھنٹے بجلی نہیں تھی جبکہ آج 20گھنٹے بجلی آ رہی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ پچھلے دس سال میں پاکستان نے اونچا ترین گروتھ لیول حاصل کیا ہے، ہم پاکستان کی معاشی حالت پر مطمئن ہیں،آج لگائے جانے والے ٹیکس غیر ملکی مصنوعات پر ہیں، پاکستان میں بھی اچھی اور معیاری اشیاء بننے لگ گئی ہیں اور حکومت بری اشیاء کی تیاری کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے رہی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کے اوپر قرضوں کو میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے،چین ہمارے انفراسٹرکچر کو بہتر کرنے کیلئے 25,20سال کی لمبی مدت کیلئے قرضے فراہم کر رہا ہے کوئی اور ملک اتنے لمبے عرصے کیلئے قرضے دینے کو تیار نہیں ہے، اس امداد سے ہماری دو سے تین فیصد جی ڈی پی کے گروتھ ریٹ میں اضافہ ہو گا، پوری دنیا کے پاکستان کے بارے میں مثبت بیانات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دورہ امریکہ کے دوران دنیا بھر سے بڑے بڑے معیشت دان آئے ہوئے تھے، تقریباًسب نے پاکستان کی معیشت کی بحالی کی تعریف کی، بالخصوص ہمارے وزیر خزانہ کی سب نے بہت زیادہ تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے پاکستان کی بڑی خدمت کی جبکہ ہمارے لوگ روز بیٹھ کر کہتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت ڈوب گئی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان کو گرفتار کروانے کی ذمہ داری وزارت داخلہ اور ان کے ماتحت اداروں کی ہے مگر ہم الٹی صورتحال سے دوچار ہیں، عمران خان اپوزیشن لیڈر میں سے ہیں وہ شاید اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کو گرفتار کیا جائے تا کہ وہ دنیا کے سامنے مظلوم بنیں اور عوامی توجہ انہیں مل سکے، اب انہوں نے خود اعلان کیا ہے کہ وہ 26اکتوبر کو الیکشن کمیشن میں پیش ہوں گے تو ہم ان کو ایک موقع دیں گے ابھی ان کو گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں محسوس ہو رہی، اگر وہ 26اکتوبر کو پیش نہ ہوئے تو پھر گرفتار کر کے پیش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے کسی بھی عمل سے انتقام کی بو آئے،2014میں عمران خان نے جمہوریت کے خلاف بہت بڑی سازش کی تھی اس کے فوراً بعد اس کے خلاف سخت ایکشن لیا جانا چاہیے تھا۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہمارے ہاں ایک سیاسی قبیلہ ہے، جن کو ووٹ نہیں ملتے تو وہ جمہوری سسٹم سے مایوس ہو کر ملک میں ایسی غیر آئینی صورتحال بنانا چاہتے ہیں تا کہ ان کو بھی اقتدار مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایک ابنارمل ملک ہونے کی بہت بڑی قیمت ادا کی ہے اور اب پاکستان کسی ایڈونچر کا متحمل نہیں ہو سکتا، ہمیں دوسری باری جمہوریت کے پانچ سال پورے کروا کر دنیا کو پیغام دیناہے کہ اب پاکستان میں جمہوریت مکمل طور پر مستحکم ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی عمل پروان چڑھنے میں وقت لیتا ہے، میری میڈیا سے درخواست ہے کہ معلومات پھیلانے میں احتیاط کی جائے کیونکہ دنیا میں غلط خبروں سے ملکوں میں لڑائیاںہو چکی ہیں، پاکستانی میڈیا پر پروگرامز دیکھیں تو شام8سے رات 12بجے تک ایسا لگتا ہے جیسے شاید اگلے دن حکومت ہو گی ہی نہیں، پھر بھی میڈیا کی قدر کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ میڈیا پاکستان کی معاشی ترقی میں بھی اپنا کردار ادا کرے۔

احسن اقبال نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن پر پاکستان کو 2تہائی اکثریت سے کامیابی ملی ہے جو کہ پاکستان کی سفارتی کامیابی ہے، پاکستان نے 35لاکھ مہاجرین کی 30سال میزبانی کی ہے، کینیڈین شہری اور اس کے اہلخانہ کی رہائی کے بعد امریکہ میں خوشگوار تبدیلی آئی ہے، ہم نے امریکہ سے کہا ہے کہ جو قابل عمل انٹیلی جنس آپ نے ہمیں دی ہے ہمارے سیکیورٹی کے اداروں نے اس پر عمل کیا جس سے مثبت نتیجہ نکلا ہے، اگر آپ تعاون سے کام کریں گے تو یہ خطے میں امن کیلئے بہتر ثابت ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے مفادات ہوتے ہیں اور سفارتکاری اس چیز کا نام ہے کہ اپنے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے دوسرے ممالک سے ڈیل کریں، ہم ایسا کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے جو پاکستان کے مفادات کے خلاف ہو، ہم بین الاقوامی برادری سے مل کر چل رہے ہیں، چند دنوں میں امریکی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کی پوری کوشش ہے کہ حافظ سعید کے گروپ کی سر گرمیوں کے حوالے سے پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگوائے، ہم ان تمام گروہوں کو پاکستان میں کارروائی کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے جن پر اقوام متحدہ کی پابندی ہو، تمام گروپس کی معاشی سر گرمیوں پر ہماری نظر ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ کراچی میں بھی سٹیڈیم آباد ہوں، کوئٹہ میں بھی کھیل ہوں، کئی سالوں بعد پاکستان کی فلمیں بننا شروع ہو گئی ہیں، آج ادبی میلے ہو رہے ہیں جن میں دنیا بھر سے لوگ آرہے ہیں، پاکستان میں ریکارڈ سیاحت ہورہی ہے، گلگت بلتستان میں 10لاکھ سیاح گیا ہے، پاکستانی قوم کا اعتماد بحال ہورہا ہے،14اگست کی تقریبات کیلئے اربوں روپے کی انڈسٹری بن چکی ہے، ہم نے حکومت پنجاب کے ساتھ مل کر غیر ملکی کھلاڑیوں کیلئے سخت انتظامات کئے تھے اور اب بھی کر رہے ہیں، پاکستان کو دوبارہ دنیا کے سامنے پرامن ملک بنانا ہے اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑا مت کریں اور اپنی باری کا انتظار کریں، آپ ووٹ کے ذریعے ملک میں تبدیلی لائیں، ہماری پوری پارٹی ایک ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کا محور نواز شریف کی قیادت ہے، مسلم لیگ (ن) میں کسی کو ان کی قیادت پر بال برابر بھی شک نہیں ہے، پاکستانی عوام ہماری پالیسی کا تسلسل چاہتی ہے،پاکستان آگے بڑھ رہا ہے اور اسے آگے بڑھنا چاہیے۔