سانحہ کارساز کی ایف آئی آر کے لئے بینظیر بھٹو نے اپنے ہاتھ سے خط لکھا تھا لیکن ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو

اسٹیٹ نے فریادی سے پوچھے بغیر ایف آئی آر درج کی، بینظیر بھٹو قتل کیس میں اعترافی بیان دینے والوں کو 10 سال بعد چھوڑ دیا گیا مشرف کا نام ای سی ایل سے نکال کر باہر بھیج دیا گیا، حیدرآباد ہٹڑی بائی پاس پر جلسہ عام کا جائزہ لینے کے سلسلے میں میڈیا سے گفتگو

منگل 17 اکتوبر 2017 22:41

سانحہ کارساز کی ایف آئی آر کے لئے بینظیر بھٹو نے اپنے ہاتھ سے خط لکھا ..
حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2017ء) پیپلزپارٹی سندھ کے صدر و صوبائی وزیر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ سانحہ کارساز کی ایف آئی آر کے لئے بینظیر بھٹو نے اپنے ہاتھ سے خط لکھا تھا لیکن ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، اسٹیٹ نے فریادی سے پوچھے بغیر ایف آئی آر درج کی، بینظیر بھٹو قتل کیس میں اعترافی بیان دینے والوں کو 10 سال بعد چھوڑ دیا گیا، مشرف کا نام ای سی ایل سے نکال کر باہر بھیج دیا گیا۔

وہ حیدرآباد ہٹڑی بائی پاس پر پیپلزپارٹی کے 18 اکتوبر کو ہونے والے جلسہ عام کے انتظامات کا جائزہ لینے کے سلسلے میں جلسہ گاہ کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔

(جاری ہے)

نثار کھوڑو نے کہا کہ سانحہ کارساز کی ایف آئی آر کے لئے بے نظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں ہاتھہ سے خط لکھا جو ہم تھانے لے کر گئے تھے لیکن ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، اسٹیٹ نے خود ہی ایف آئی آر درج کرلی، فریادی سے پوچھا ہی نہیں گیا کہ کیا ہوا تھا، سانحہ کے 1 گھنٹے بعد ہی جائے وقوعہ کو صاف کردیا گیا، ایف آئی آر کے اندراج کے عدالت نے رجوع کیا مگر عدالتی احکامات کے باوجود کچھہ نہیں ہوا، انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو قتل کیس میں اعترافی بیان دینے والوں کو 10 سال بعد چھوڑ دیا گیا اور ملزمان کو سزا نہیں ہوئی، پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکال کر انہیں باہر بھیج دیا گیا، انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور فوج کو جمہوریت کے حوالے سے بیان دینے کی ضرورت نہیں ہے، جمہوریت پر بیان دینا پارلیمنٹ اور عوام کا کام ہے، نثار کھوڑو نے کہا کہ کہ جلسے کے لئے 160 فٹ لمبا اور 20 فٹ چوڑا اسٹیج بنایا جائے گا، جلسہ گاہ میں 40 ہزار کرسیاں لگائی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنے جانثاروں پر انحصار کرتی ہے، بلاول بھٹو عوامی لیڈر ہیں اور عوام ہی ان کا تحفظ کریں گے۔

متعلقہ عنوان :