ٹمبر مافیا کے خلاف صوبائی حکومت کے سخت اقدامات کی بدولت غیر قانونی کاٹی گئی 148774 مربع فٹ لکڑی ضبط کی گئی ہے

کنزرویٹر فارسٹ ہزارہ ڈویژن محمد اظہر محمود کی فارسٹ سکول ایبٹ آباد میں صوبہ سندھ سے آئے بدین پریس کلب کے وفد کو بریفنگ

منگل 17 اکتوبر 2017 21:14

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2017ء) کنزرویٹر فارسٹ ہزارہ ڈویژن محمد اظہر محمود نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں جنگلات کے تحفظ اور ٹمبر مافیا کے خلاف موجودہ صوبائی حکومت کے سخت اقدامات کے تحت غیر قانونی طور پر کاٹی گئی 148774 مربع فٹ لکڑی ضبط کی گئی ہے۔ محکمہ جنگلات کی ملکیت 39 ارب روپے مالیت کی 85700 کنال اراضی قابضین اور تجاوزات مافیا سے واگذار کرائی گئی ہے۔

خیبر پختونخوا کے بلین ٹریز سونامی منصوبہ کے تحت کی گئی شجرکاری 80 فیصد کامیاب رہی جس کی تصدیق آزاد عالمی مانیٹرنگ اداروں نے کی ہے جبکہ اس منصوبہ کی حقیقی سرگرمیاں اور نتائج گوگل پر بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ صوبائی حکومت نے منصوبہ کے تحت خیبر پختونخوا میں جنگلات پر مشتمل رقبہ20.3 فیصد سے بڑھا کر 26.6 فیصد تک کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے اور یہ ہدف حاصل بھی کر لیا گیا۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو خیبر پختونخوا فارسٹ سکول ایبٹ آباد میں صوبہ سندھ سے ہزارہ ڈویژن کے دورے پر آئے بدین پریس کلب کے 16 رکنی وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ بدین پریس کلب کے صدر تنویر احمد آرائیں کی قیادت میں صحافیوں کا وفد اس دورہ میں مانسہرہ، شوگران، ناران اور نتھیاگلی بھی جائے گا۔ کنزرویٹر فارسٹ اظہر محمود نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ صوبائی حکومت کی ہدایت پر ٹمبر مافیا کے خلاف کارروائی میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی اور ٹمبر سمگلنگ میں ملوث 664 پیشہ ور ملزموں کو جیل بھیجا گیا جس میں بااثر افراد بھی شامل تھے، 393 افراد کو نظر بندکیا گیا،408 غیر قانونی آرا مشینیں ختم کی گئیں، 55 برقی آرے ضبط کئے گئے، لکڑی سمگلنگ میں ملوث 1799 گاڑیاں پکڑی گئیں، جرمانوں کی مد میں 307.667 ملین روپے وصول کر کے سرکاری خزانہ میں جمع کرائے گئے اور ٹمبر مافیا کے خلاف 13047 مقدمات قائم کئے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا زیادہ جنگلات اگا کر کار بن کوٹہ حاصل کرنے کی پوزیشن میں آ گیا ہے جس سے ملک بھر میں صنعت کاری میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بلین ٹری سونامی منصوبہ کو پارٹی اختلافات اور وفاداریوں سے بالاتر بنانے اور اس منصوبہ کیلئے تمام پارٹیوں کا تعاون حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے اور انہی کے وژن کے مطابق نئی شجر کاری کو کامیاب بنانے کیلئے فارسٹ کے نگہبان مقرر کئے گئے اور مانیٹرنگ کا موئثر نظام وضع کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں بمشکل دو فیصد رقبہ پر جنگلات ہیں لیکن ان صوبوں میں بھی ایسے علاقے موجود ہیں جہاں جنگلات اگائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں جنگلات کی کٹائی سے دیگر نقصانات کے علاوہ سیلاب بھی آئیں گے جس سے پنجاب اور سندھ کو بھی نقصان پہنچے گا اس لئے پنجاب اور سندھ کو بھی خیبر پختونخوا میں جنگلات کے فروغ کے اقدامات میں تعاون کرنا چاہئے جبکہ میڈیا کو اس بارے میں عام لوگوں کے علاوہ مرکزی اور صوبائی حکومت کے ایوانوں میں بھی آگاہی پیدا کرنی چاہئے۔

متعلقہ عنوان :