لاڑکانہ میں سیپکو کی زیادتیوں اور ڈیٹکشن کا شکار بجلی کے صارفین نے سپریٹنڈنٹ انجینئر کے دفاتر میں شکایات کے انبار لگادیئے

منگل 17 اکتوبر 2017 21:14

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2017ء) لاڑکانہ میں سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) کی زیادتیوں اور ڈیٹکشن کا شکار بجلی کے صارفین نے سپریٹنڈنٹ انجینئر (S.E) اور ایگزیکٹیو انجینئر (X.EN) کے دفاتر میں شکایات کے انبار لگادیئے جبکہ شھر کے چاروں سب ڈویڑن ایمپائر، جناح باغ، چانڈکا اور شیخ زید سب ڈویڑن کے ایس ڈی اوز ڈیٹکشن متاثر صارفین کے خوف سے صبح آتے ہی دفاتر سے رفو چکر ہوجاتے ہیں جس کی باعث صارفین کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

سیپکو ذرائع کے مطابق سیپکو میں 70 فیصد چوری سیپکو ملازمین و اہلکاروں کی مدد سے کی جاتی ہے اور چوری ہونے والی بجلی کا ازالہ میٹر صارفین سے اضافی بلوں اور غیر قانونی ڈیٹکشن کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق سیپکو چھوٹے ملازمین کو 150 یونٹ فری ملتے ہیں اسکے باوجود لاڑکانہ میں 400 سے زائد سیپکو ملازمین کے گھروں میں 1800 سے زائد غیر قانونی ائر کنڈیشن چلائے جاتے ہیں۔

جبکہ چار سب ڈویڑنوں کی حدود میں 10,000 سے زائد ائر کنڈیشن غیر قانونی کنڈا کنکشن کے زریعے کے زریعے چلتے ہیں جس پر سیپکو اہلکار و افسران ملکر سات کروڑ سے زائد ماہانہ بھتہ وصول کرتے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اس ضمن میں سیپکو متاثر سلیم اختر نے بتایا ایمپائر سب ڈویڑن قافلہ سرائے محلے میں میرے میٹر نمبر 42350 پر 26 ہزار غیر قانونی ڈیٹکشن لگا کر بقایاجات میں لکھا گیا ہے جبکہ رواں ماہ اکتوبر کے بل میں آنے والے نومبر کے بل میں مزید 11 ھزار لگنے والی ڈیٹکشن کا بھی اندراج کیا گیا ہے میرے گھر میں ایئر کنڈیشن ہے جسکا ھر مہینے 12 سے 15 ھزار بل ادا کرتا ہوں اسکے باوجود ڈیٹکشن لگانا زیادتی ہے۔

لاڑکانہ کے سیپکو متاثرین نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ از خود نوٹس لیکر عوام کے ساتھ ہونے والی سیپکو زیادتی بند کرائی جائے۔

متعلقہ عنوان :