کراچی آپریشن میں پولیس ، رینجرز اور حساس اداروں کی مدد سے بہت بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے ، وزیراعلیٰ سندھ

آپریشن کا سہرا شہر کے لوگوں کو بھی جاتاہے جنہوں نے ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران بڑی سپورٹ کی، نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کے وفد سے خطاب

منگل 17 اکتوبر 2017 21:08

کراچی آپریشن میں پولیس ، رینجرز اور حساس اداروں کی مدد سے بہت بڑی کامیابی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2017ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن میں پولیس ، رینجرز اور حساس اداروں کی مدد سے بہت بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے اور اس آپریشن کا سہرا شہر کے لوگوں کو بھی جاتاہے جنہوں نے ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران بڑی سپورٹ کی۔وزیر اعلی سندھ نے یہ بات وزیر اعلی ہائوس میں نیشنل سیکوریٹی ورکشاپ کے 190رکنی وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

وفد کی سربراہی ریر ایڈ مرل زین ذوالفقار ایس آئی (ایم) چیف انسٹریکٹر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کررہے تھے جبکہ وفد میں 16انسٹرکٹر بھی شامل تھے ۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ کراچی ٹارگٹڈ آپریشن میں پولیس اور رینجرز کے جوانوں نے اپنے فرض کی ادائیگی کے دوران جامِ شہادت نوش کیا اور میں انہیں سلام پیش کرتاہوں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم شہدا کے خاندانوں کی باقاعدگی کے ساتھ دیکھ بھال کررہے ہیں۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ چند سال قبل کراچی شہر میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری عروج پر تھی اور کراچی میں امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث فلائٹ آف کیپیٹل بھی ہوا اور ٹیکسٹائل اور دیگر صنعتیں بنگلا دیش منتقل ہوگئیں مگر آج کراچی شہر امن کا گہوارہ بن گیاہے اور اب یہاں بیرونی سرمایہ کار اور سیاح بے خوف و خطر آتے ہیں اور صنعتوں کی منتقلی بھی رک گئی ہے اور اب یہاں سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہاہے اور اس وقت کراچی میں ملک کی سب سے زیادہ صنعتیں موجود ہیں ۔

وزیرا علی سندھ نے کہا کہ کراچی شہر میں دہشتگر دوں کو فنانسنگ کی دو صورتیں تھیں (الف)تاجروں سے بھتہ لینا (ب) کھالیں اور فطرہ زبردستی حاصل کرنا ۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ہم نے ان دہشتگردوں کے خلاف زبردست آپریشن کرکے ان کی کمر توڑ دی ہے اور دہشتگروں کی فنانسنگ کو بھی روک دیاہے ۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا چیلنج اس امن کو برقرار رکھنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم تمام اداروں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی وہ شہر بن گیاتھا جہاں گلیوں میں مستقل بیرر لگے رہتے تھے لیکن آج شہر میں کوئی بیرر نہیں ہے اور ہم نے امن بحال ہونے کے بعد شہر کی تعمیر نو شروع کردی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ہم سماجی شعبے پر بھی کام کررہے ہیں۔وزیرا علی سندھ نے کہا کہ صوبے کے دیہی علاقوں میں بھی امن و امان کی صورت حال بہت بہتر ہے اور انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ کے دیہی علاقوں میں سڑکوں کے نیٹ ورک کوبھی بہت بہتر کیا ہے ۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سندھ میں جو نام نہاد قوم پرست سیاستدان ہیں انہیں عوام کی کوئی سپورٹ حاصل نہیں ہے اور یہ نام نہاد قوم پرست یونین کونسل کی سیٹ بھی نہیں جیت سکتے ہیں۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ صوبہ سندھ ملک کی 70فیصد گیس پیدا کرتا ہے لیکن سندھ کو اس کے اپنے حصے کی پوری گیس بھی نہیں ملتی ہے۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ہم اب اپنی گیس ڈسٹریبیوشن کمپنی بنانے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تھر کول پر 1992 سے کام کا آغا ز ہوا۔ اگر شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے وژن کے حساب سے تھر کول پر کام ہوتا توآج انرجی کا کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ تھر کول مائننگ کی وجہ سے کچھ لوگ بے گھر بھی ہوئے ہیں مگر ہم نے ان لوگوں کو پروجیکٹ میں شیئر دیئے ہیں، ہم نے انہیں نوکریاں دیں ہیں اور گھر بھی بناکر دے رہے ہیں۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے یورولوجی ہسپتال سکھر، این آئی سی وی ڈی سیٹلائٹ سینٹر لاڑکانہ ،سکھر ، ٹنڈو محمد خان اور دیگر شہروں میں بھی تعمیر کئے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز کینسر، برنس سینٹر اور دیگر سہولیات کے مثالی ادارے ہیں۔وزیرا علی سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت کو مردم شماری کے نتائج پر تحفظات ہیں ،انہوں نے کہا کہ جب مردم شماری کا پہلا مرحلہ شروع ہوا تو ہم نے تجاویز دی تھیں مگر ہماری تمام تجاویز کو نظر انداز کردیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ جب خاندانوں کا شمار کیاجارہاتھا تو ان کا ڈیٹا بھی ان سے شیئر نہیں کیاگیا اور یہی وجہ ہے کہ مردم شماری پر عوام کے شکوک و شبہات بڑھ گئے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کے الیکٹرک نے جزوی کامیابی حاصل کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک نے لائن لوسس اور غیر قانونی کنکشن کم کئے ہیں اور لوڈ شیڈنگ کو بھی کم کیا ہے لیکن جس تیزی کے ساتھ کے الیکٹرک میں سرمایہ کاری ہونی چاہیے وہ نہیں ہوسکی۔

متعلقہ عنوان :