رائے ونڈ،تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں لیڈی ہیلتھ ورکر کی مجرمانہ غفلت

غریب محنت کش کی حاملہ بیوی نے سڑک کے درمیان بچے کو جنم دیدیا ،کھلے عام بیچ سڑک پر دائی کاکام شوہر کو کرنا پڑا ، کرارد گرد کی ٹریفک جام ہوگئی چند قدم کے فاصلے پر موجود ہسپتال کی ایمبولینس ڈیڑھ گھنٹہ بعد مو آئی ،وزیر اعلیٰ پنجاب نے شرمناک واقعہ پر ہسپتال کے ایم ایس ،لیڈی ڈاکٹر ،لیڈی ہیلتھ ورکر ،ہسپتال کی انتظامیہ لاہور یونیورسٹی کو برخاست کردیا،ہسپتال کا انتظام دوبارہ محکمہ صحت کے حوالے

منگل 17 اکتوبر 2017 21:00

رائے ونڈ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اکتوبر2017ء) تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں لیڈی ہیلتھ ورکر کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے غریب محنت کش کی حاملہ بیوی نے سڑک کے درمیان بچے کو جنم دیدیا ،کھلے عام بیچ سڑک پر دائی کاکام شوہر کو کرنا پڑا ،بچے کو جنم دینے کے بعد زچہ بچے کی پیٹ کیساتھ جڑی ناف کیساتھ ایک گھنٹہ بے یارومدد گار سڑک پر پڑی رہی ،شرمناک منظر دیکھ کرارد گرد کی ٹریفک جام ہوگئی ،واقعہ کی خبر سن کرلاہور سے آنے والے چینلوں کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں مگرشہریوں کے بار بار کال کرنے پر چند قدم کے فاصلے پر موجود ہسپتال کی ایمبولینس ڈیڑھ گھنٹہ بعد کے بعد موقع پر آئی ،وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے شرمناک واقعہ پر ہسپتال کے ایم ایس ،لیڈی ڈاکٹر ،لیڈی ہیلتھ ورکر ،ہسپتال کی انتظامیہ لاہور یونیورسٹی کو برخاست کردیا اور ہسپتال کا انتظام دوبارہ محکمہ صحت کے حوالے کردیا گیا ،وزیر صحت خواجہ عمران نذیر اور وزیر اعلیٰ کے خصوصی مشیر چودھری حاد شکور موقع پر پہنچے اور سڑک پر بچے کو جنم دینے والی خاتون کے گھر بستی سلامت پورہ بھی گئے ،تفصیلات کے مطابق یوسی بابلیانہ کی نواحی آبادی سلامت پورہ کا بھٹہ مزدور عامر اپنی حاملہ بیوی سمیرا کو صبح 6بجے تحصیل ہسپتال لایا جہاں اس وقت لیڈی ڈاکٹر عاصمہ حسن معمول ڈیوٹی پر موجود نہ تھی ،حاملہ خاتون کو سمیرارمضان نامی لیڈی ہیلتھ ورکر نے چیک کیا جو کہ اس اوقات میں نارمل ڈلیوری بھی کردیتی ہے اور وہ دو ڈلیوریاں کرچکی تھی ،اس نے حسب معمول خاتون سے تازہ الٹر سائونڈ کی رپورٹ طلب کی تو خاتون نے کہا کہ وہ اپنے شوہر سے جو کہ ہسپتال کے گیٹ پر کھڑا ہے مشورہ کرکے واپس آتی ہے،معلوم ہوا ہے کہ خاتون نیچے اپنے شوہر کے پاس گئی تو اس نے کہا کہ سینئر لیڈی ڈاکٹر موجود نہیں ہے ،جس پر شوہر اس کو موٹر سائیکل پر بٹھا کر گھر لیجارہا تھا کہ ایک فرلانگ کے فاصلے پر ہی اس کو ڈلیوری والی شدید دردیں شروع ہوگئیںجس پر شوہر نے ابھی اس کو موٹر سائیکل سے نیچے اتارا ہی تھا کہ اس نے سڑک پر ہی بچے کو جنم دیدیا ،بعدازاں ہسپتال کی ایمبولینس پر اس کو ہسپتال لایا گیا اور اس کی مکمل ڈلیوری کی گئی ،یہاں ہسپتال کا سنیئر عملہ لیڈی ہیلتھ ورکر کے پیچھے پڑگیا کہ اس نے اپنے سینئر سٹاف کو مطلع کیوں نہیں کیا ،بعدازاں وزیر اعلیٰ پنجاب کے خصوصی مشیر چودھری حاد شکور ہسپتال پہنچے اور وزیر اعلیٰ کی طرف سے زچہ کو پھول پیش کئے اور ہسپتال کے غفلت کے مرتکب عملہ کیخلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی،جبکہ صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر اپنی ٹیم کے ہمراہ ہسپتال پہنچے اور مکمل انکوائری کے بعد احکامات جاری کئے ،ڈاکٹر عاصمہ بارے معلوم ہوا ہے کہ وہ عرصہ دراز سے نائٹ ڈیوٹی پر مامور تھیں لیکن ہسپتال آنے کی زحمت گوارا نہیں کرتی تھیں اور 60ہزار روپے ماہوار تنخواہ گھر بیٹھے وصول کررہی تھیں،صوبائی وزیر نے اس کی تمام ریکارڈ طلب کرلیا ہے،دوسری طرف وزیر اعلیٰ کے حکم پر اسسٹنٹ کمشنر رائے ونڈ ،ڈی ڈی ایچ او لاہور کا رائے ونڈ میں جعلی ہسپتالوں کے خلاف آپریشن کے دوران6ہسپتال اور کلینک سربمہر کردئیے گئے جن میں سٹی میڈیکل سنٹر،شاہ ڈینٹل لیب،سرتاج دواخانہ ،سٹی ہسپتال ،فیضان ہسپتال ،الشیخ ڈینٹل کلینک شامل ہیں۔