قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی کیبنٹ کا کا پمز میں جاری احتجاج اور وزیر مملکت کیڈ کی غفلت پر برہمی کا اظہار ،معاملے کو فوری طور پر حل کرنے کی ہدایت

منگل 17 اکتوبر 2017 21:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ کے اجلاس میں کمیٹی ممبران نے پمز میں جاری احتجاج اور وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل کی غفلت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کو فوری طور پر حل کرنے کی ہدایت کی ہے کمیٹی کے پمز ملازمین کے ہڑتال سے مریضوں کو درپیش مشکلات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی کے اراکین اور وزیر مملکت برائے کیڈ ا کو ہڑتالی ملازمین سے مذاکرات کی ہدایت کی ۔

کمیٹی کا اجلاس چیرمین رانا محمد افضل کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائو س میں منعقد ہوا جلاس میں پمز کو میڈیکل یونیورسٹی سے الگ کرنے کے حوالے سے پمز ملازمین کی ہڑتال سمیت کئی معاملات زیر بحث آئے اس موقع پر کمیٹی کے رکن اسد عمر نے کہا کہ میرے حلقہ کا ہسپتال ہے میں نہیں گیا کیونکہ طارق فضل کوئی کام نہیں کرتے ہیں انہوںنے کہاکہ کمیٹی میں جو بات ہوتی ہے ڈاکٹرطارق فضل اس کے خلاف کام کرتے ہیں منسٹر نے دو سال میں مختلف کاموں کے دو درجن وعدے کئے لیکن ایک بھی کام نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

چیئرمین قائمہ کمیٹی رانا محمد افضل نے کہا کہ جب تک طارق فضل نہیں آئیں گے کمیٹی کا اجلاس شروع نہیں کیا جائے گا طارق فضل کو فوری طور پر بلایا جائے اورپمز کے ملازمین کا مسئلہ حل کیا جائے پمز میں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں مریض خوار ہو رہے ہیں حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے ڈاکٹر طارق فضل نے کمیٹی میں آکر بتایا کہ پمز کو شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی سے الگ کرنے کا معاملہ کیبنٹ کمیٹی کے ایجنڈے میں شامل ہے گزشتہ روز وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے سیکرٹری کیڈ کو بھی طلب کیا تھا ،میٹنگ میں پمز کے معاملے پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی گئی ہے انہوںنے کہاکہ میٹنگ میں ترمیمی بل کو ایجنڈ ے میں شامل کرنے کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی تھی اس موقع پر وائس چانسلر پمز یونیورسٹی پروفیسر جاوید اکرم نے کمیٹی کو بتایا کہ تین سال سے بل ترمیم کے لیے بھیجا گیا ہے لیکن ابھی تک ترمیم نہیں ہو ا ہے یونیورسٹی کے سینڈیکٹ بھی پمز کو یونیورسٹی سے الگ کرنے کی منظوری دے چکے ہیں پچھلے سال پھر بل وزیر اعظم کو بھیجا گیا انہوں نے اس کی منظوری دے دی تھی لیکن پھر رک گیا ہے چیئرمین کمیٹی نے نرسنگ ایسوسی ایشن کے نمائندوں کو کہا کہ آپ لوگوں کو نظر نہیں آتا کہ پمز میں مریض خوار ہو رہے ہیںچیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میڈیا کا کوئی نمائندہ بتائے کہ پمز کے کیا حالات ہیں نجی چینل کی رپورٹر نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ سولہ روز سے مریض خوار ہو رہے ہیں۔

اور آج ایک مریض چیک اپ نہ کرنے کے باعث فوت بھی ہو گیا ہے جس پر طارق فضل نے چیخ کر کہا کہ آپ غلط بیانی سے کام لے رہی ہیں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسے بات مکمل کرنے دیں اور آپ پتہ کریں کے ایسا واقعہ ہوا ہے یا نہیںاس کی انکوائری کی جائے جس پر وائس چانسلر نے کہا کہ انکوائری کمیٹی بنا دی گئی ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یونیورسٹی سے پمز کو الگ کرنے کے عمل میں رکاوٹ کون ہے یہ مسئلہ گزشتہ چار سال سے کیوں حل نہیں ہو رہااسد عمر نے کہا کہ یہ ایسی پارلیمان ہے جو اپنے قائد کے تحفظ کا بل چوبیس گھنٹوں میں پاس کرتی ہے مگر عوام کے مفاد کا بل پاس کرنے میں چار سال سے زائد عرصہ ہو چکا ہے وزیر کیڈ نے کمیٹی کو یقین دھانی کرائی کہ اگلے ہفتہ پمز کو یونیورسٹی سے الگ کرنے کی منظوری ہو جائے گی چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ طارق فضل اسد عمر اور ملک ابرار کو ساتھ لے کر جائیں اور پمز کے احتجاجی ملازمین سے مذاکرات کر کے ہڑتال ختم کرائیں۔

زیاد قاضی