قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ نے فیڈرل ایمپلائز بنوولینٹ فنڈ اینڈ گروپ انشورنس ترمیمی بل 2017 کی منظور ی دے دی

طارق فضل چو ہدری ،اسد عمر اور ملک ابرار کو پمز ہسپتال کے ملازمین سے مذاکرات کرکے فوری طور پر ہڑتال ختم کرانے کی ہدایت کمیٹی کامتاثرین اسلام آ باد کے معاملہ پر متاثرین کیلئے پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں کرپشن کی شکایات کا نوٹس، تحقیقات کیلئے ذیلی کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ ملک ریاض اور دیگر لوگوں کوفائلوں پر ادائیگی کیسے کی گئی ،اس کی انکوائری کی جائے، 15دنوں میں رپورٹ پیش، ذمہ داروں کو سزا دی جائے، چیئرمین کمیٹی

منگل 17 اکتوبر 2017 20:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 اکتوبر2017ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے فیڈرل ایمپلائز بنوولینٹ فنڈ اینڈ گروپ انشورنس ترمیمی بل 2017 کی منظور ی دے دی،کمیٹی نے وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چو ہدری ،اسد عمر اور ملک ابرار کو پمز ہسپتال کے ملازمین سے مذاکرات کرکے فوری طور پر ہڑتال ختم کرانے کی ہدایت کردی تاکہ مریض متاثر ہونے سے بچ سکیں،کمیٹی نے متاثرین اسلام آ باد کے معاملہ پر متاثرین کے لئے پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں کرپشن کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لئے ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا، چیئرمین کمیٹی رانا محمد حیات خان نے کہا کہ ملک ریاض اور دیگر لوگوں کوفائلوں پر ادائیگی کیسے کی گئی اس حوالے سے انکوائری کی جائے اور 15دنوں میں رپورٹ پیش کی جائے اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا محمد حیات خان کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں فیڈرل ایمپلائز بنولینٹ فنڈ اینڈ گروپ انشورنس ترمیمی بل 2017پر غور کیا گیا جس کو کمیٹی نے کثرت رائے سے منظور کر لیا ۔کمیٹی نے ضروری تعلیم کا حق ،بل 2017مستردکردیا ۔اجلاس میں پمز ہسپتال اسلام آبادملازمین کی جانب سے ہسپتال کو میڈیکل یونیورسٹی سے علیحدہ کرنے کے معاملے پر کی گئی ہڑتال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔

چیئرمین کمیٹی رانا محمد حیات نے کہا کہ 15دن سے ہسپتال میں ہڑتال چل رہی ہے جس کی وجہ سے مریض شدید متاثر ہو رہے ہیں ۔یہ معاملہ اب تک حل کیوں نہیں کیا گیا رکن کمیٹی اسد عمر نے کہا کہ وزیرکیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری معاملے پر کئے گئے وعدے پر عمل درآمد نہیں کرا سکے جس کی وجہ سے ملازمین ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایک ایکٹ کے تحت ہسپتال کو یونیورسٹی کا حصہ بنایا گیا تھا ، ایکٹ میں خامیاں تھیں جس کی وجہ سے یہ مسائل پیدا ہوئے ،2016میں ہسپتال کو انتظامی طور پر یونیورسٹی سے علیحدہ کرنے کی منظوری دی گئی ۔

موجودہ وزیراعظم نے ایک ہفتہ قبل پمز ہسپتال کو ذوالفقار علی بھٹو شہید یورنیورسٹی سے علیحدہ کرنے کے حوالے سے بل کی منظوری دے دی تھی ۔کابینہ کے آئندہ اجلاس میں بل منظور ہو جائے گا ، جب تک ہسپتال یونیورسٹی سے انتظامی طور پر علیحدہ نہیں ہوجاتا ،ہسپتال کے معاملات میں بہتری نہیں آئے گی ۔انہوں نے کہا کہ ملازمین کی ہڑتال کے دوران پمز ہسپتال کا دورہ کیا تھا اور درخواست کی تھی کہ ہڑتال کو علامتی رکھیں تاکہ مریض متاثر نہ ہوں ، دو گھنٹے کے بعد او پی ڈی کھول دی جاتی تھی ،سرجری آپریشن تھیٹر کچھ متاثر ہوئے ، اب ہڑتال مکمل طور پر علامتی ہے ،مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے ۔

اسد عمر نے کہا کہ ساڑھے چار سال سے یہ معاملہ حل کیوں نہیں ہوا اس کا ذمہ دار کون ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزیر کیڈ نے ذمہ داری اٹھائی ہے کہ وہ 8دن میں معاملہ حل کرائیں گے اس کے بعد بل اسمبلی کے اجلاس یا صدارتی آرڈیننس کے ذریعے لایا جائے گا ۔ ملازمین ہڑتال ختم کریں تاکہ مریض متاثر نہ ہوں ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر کیڈ نے کہا کہ پمز کے ملازمین کا خیال ہے کہ خفیہ ہاتھوں نے یہ مسئلہ حل نہیں ہونے دیا ۔

اسد عمر نے کہا کہ وزیر کیڈ صدارتی آرڈیننس کا جاری کرانے کا وعدہ کریں تاکہ ہڑتال ختم کرائی جا سکے ۔ چیئرمین نے وزیرکیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ،رکن کمیٹی ملک ابراراور اسد عمر سے کہا کہ وہ ہڑتال کرنے والے ملازمین سے مل کر کمیٹی کے فیصلے سے آگاہ کریں اور ہڑتال ختم کرائیں ۔ رکن کمیٹی ملک ابرار نے کہا کہ متاثرین اسلام آباد کا معاملہ حل نہیں کیا جا رہا ،لوگوں کیساتھ ظلم ہورہاہے ، سی ڈی اے والے ظلم کرتے ہیں ان سے آبائو اجداد کی زمین لیکر لوگوں کونہ ادائیگی کی جاتی ہے اور نہ ہی متبادل زمین فراہم کی جاتی ہے ، ایجنٹس ان سے کوڑیوں کے دام فائلیں خرید لیتے ہیں اور سی ڈی اے کیساتھ مک مکا کر کے غریبوں کا پیسہ کھاتے ہیں ، متاثرین کیساتھ زیادتی کی جارہی ہے ، متاثرین کیلئے الاٹمنٹ کا عمل آسان بنایا جائے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا اس معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دیں گے ،متاثرین کی پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں کرپشن ہو رہی ہے ۔وزیرکیڈ نے کہا کہ سی ڈی اے سے کرپشن کا خاتمہ کر رہے ہیں ، سی ڈی اے ترقیاتی کام بھی کر رہا ہے ، ایئرپورٹ انٹرچینج پر 2ارب کے اخراجات کئے گئے اور باقی بھی ترقیاتی منصوبے جاری ہیں اور متاثرین کے مسائل کو بھی دیکھا جا رہا ہے ۔

سی ڈی اے زمین کا ریکارڈ کمپیوٹرائز کرا رہا ہے اور زمین کے بدلے زمین فراہم کرنے کی پالیسی بنا رہا ہے تاکہ کرپشن ختم ہو سکے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سی ڈی اے نے ملک ریاض اور دیگر لوگوں کوفائلوں پر ادائیگی کیسے کی اس حوالے سے انکوائری کی جائے اور 15دنوں میں رپورٹ پیش کی جائے اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے ۔چیئرمین کمیٹی نے پمز ہسپتال لیور ٹرانسپلانٹ کی سہولت فراہم کرنے کیلئے وزارت کیڈ کو 30دن کی مہلت دے دی۔اجلاس میں سی ڈی اے کے ممبر ایڈمنسٹریشن نے آگاہ کیا کہ سی ڈی اے سرکاری کوآرٹر کی الاٹمنٹ کیلئے شفاف پالیسی بنائی ہے ، خامیوں کو دور کیا ہے ، اب میرٹ پر کام کیا جا رہا ہے ۔ کمیٹی نے اس معاملے پر سی ڈی اے کی نئی پالیسی کو سراہا ۔